مقالات و مضامین

خدمات علماء دیوبند کانفرنس کا ملت کے نام پیغام

گزشتہ روز آل جموں و کشمیر جمعیت علماء اسلام کے سیکرٹری جنرل مولانا محمد نذیر فاروقی جو میرے جیل کے ساتھی اور مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے فاضل ہیں جمعیت کے ایک اور سرگرم رہنما مولانا عبد الحی آف دھیر کوٹ کے ہمراہ گوجرانوالہ تشریف لائے اور یکم و دو مئی کو باغ میں جمعیت کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی دو روزہ ’’خدمات علماء دیوبند کانفرنس‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ مئی ۲۰۰۴ء

کیا یہودی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جان کے درپے نہیں تھے؟

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں مسیحیوں کا عقیدہ ہے کہ وہ نسل انسانی کے گناہوں کے کفارے میں سولی چڑھ گئے تھے اور انہیں سولی کی یہ سزا یہودیوں نے دلوائی تھی۔ اہل اسلام کے نزدیک یہودیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو سولی دینے کی کوشش کی تھی مگر کامیاب نہیں ہو سکے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ جون ۲۰۰۴ء

قرآن بورڈ کا قیام اور وزیر اعلیٰ پنجاب کا ایک مستحسن اقدام

چند روز قبل وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد حنیف جالندھری نے فون پر بتایا کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی نے ان کی سربراہی میں ’’پنجاب قرآن بورڈ‘‘ قائم کیا ہے جس میں مجھے بھی ممبر نامزد کیا گیا ہے۔ اس بورڈ کے قیام کا مقصد یہ بتایا گیا کہ مختلف علاقوں سے یہ اطلاعات موصول ہو رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ دسمبر ۲۰۰۴ء

مذہب کا خانہ اور دستورِ پاکستان کا تقاضا

ان دنوں پاسپورٹ سے مذہب کے خانے کے خاتمے پر بحث کا سلسلہ جاری ہے اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اس پر ۱۸ دسمبر کو اسلام آباد میں آل پارٹیز ختم نبوت کانفرنس طلب کر لی ہے۔ پاکستان کے پاسپورٹ میں مذہب کا خانہ آج سے ربع صدی قبل اس وقت شامل کیا گیا تھا، جب ملک کی منتخب پارلیمنٹ نے قادیانیوں کو دستوری طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ دسمبر ۲۰۰۴ء

حسبہ ایکٹ: اہداف و مقاصد

صوبہ سرحد میں ایم ایم اے کی حکومت کی طرف سے پیش کردہ ’’حسبہ ایکٹ‘‘ اس وقت قومی حلقوں میں زیرِ بحث ہے، اس کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر مختلف اطراف سے اظہار خیال کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ جہاں تک احتساب کا تعلق ہے، یہ نہ صرف کسی حکومت کی ذمہ داریوں میں شامل ہے، بلکہ اسلامی تعلیمات کا حصہ بھی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ ستمبر ۲۰۰۴ء

حدود و قوانین اور مغرب کا معاندانہ رویہ

صدر جنرل پرویز مشرف کے اس بیان پر ملک کے دینی حلقوں میں خاصی لے دے ہو رہی ہے کہ وہ چور کا ہاتھ کاٹنے کا مطالبہ مان کر غریب عوام کو ٹنڈا نہیں کر سکتے۔ بہت سے دینی رہنماؤں نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے صدر سے اس بات پر احتجاج کیا ہے کہ وہ قرآن کریم کے احکام کے بارے میں نامناسب زبان بول رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ دسمبر ۲۰۰۴ء

اقوامِ عالم کا ہائیڈ پارک

جنرل اسمبلی اقوام متحدہ کا ’’ہائیڈ پارک کارنر‘‘ ہے، جہاں دنیا بھر کی حکومتوں کے سربراہوں اور نمائندوں کو سال میں ایک بار دل کی بھڑاس نکالنے کا موقع مل جاتا ہے اور وہ کھل کر دل کی بات کہہ سکتے ہیں۔ جہاں تک فیصلوں اور اختیارات کا تعلق ہے، وہ صرف سلامتی کونسل کے پاس ہیں، اس میں بھی ویٹو پاور رکھنے والے پانچ مستقل ارکان ہی حقیقی اختیارات کا سرچشمہ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ ستمبر ۲۰۰۴ء

اسلام کی ناقابل تبدل تعلیمات

’’آن لائن‘‘ کے حوالے سے شائع شدہ ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ کولن پاول نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان سمیت بیشتر ممالک کے دینی مدارس اور سکول بنیاد پرستوں اور دہشت گردوں کی آماجگاہ ہیں اور امریکہ کو ان کے بارے میں تشویش ہے۔ یہ بات انہوں نے امریکی کانگریس کی خارجہ تعلقات کے بارے میں کمیٹی کے اجلاس میں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ مارچ ۲۰۰۴ء

اراکان کے مسلمان کسمپرسی کی حالت میں

بنگلہ دیش کے حالیہ سفر میں چاٹگام جانے اور دو تین روز رہنے کا اتفاق ہوا تو ہمیں یہ بات معلوم تھی کہ چاٹگام سے تھوڑے فاصلے پر کاکس بازار ہے، جہاں برما کے صوبہ اراکان سے ہجرت کر کے آنے والے مسلمان پناہ گزینوں کے کیمپ ہیں اور کاکس بازار بنگلہ دیش کو اراکان سے ملانے والے راستے پر واقع ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ فروری ۲۰۰۴ء

دو مسیحی رہنماؤں کی قابل توجہ باتیں

اس وقت دو مسیحی جریدوں کے دسمبر کے شمارے میرے سامنے ہیں۔ لاہور سے پندرہ روزہ ’’کاتھولک نقیب‘‘ کا ۱۶ دسمبر تا ۳۱ دسمبر ۲۰۰۴ء کا شمارہ اور گوجرانوالہ سے ماہنامہ ’’کلام حق‘‘ کا دسمبر ۲۰۰۴ء کا شمارہ۔ ان میں کرسمس کے حوالے سے روایتی مضامین اور دیگر متعلقہ امور کے علاوہ دو باتیں بطور خاص قابل توجہ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ دسمبر ۲۰۰۴ء

حضور نبی کریم ﷺ کا پیغام

جناب سرور کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ دنیا کے کسی نہ کسی خطے میں ہر وقت ہوتا رہتا ہے۔ اور شب و روز کا کوئی لمحہ ایسا نہیں گزرتا کہ حالات و واقعات کے حوالے سے، ارشادات و اقوال کے حوالے سے، یا ہدایات و فرمودات کے حوالے سے رسول اکرمؐ کا تذکرہ دنیا کے بیشتر علاقوں میں نہ ہو رہا ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ مئی ۲۰۰۴ء

خلیفۂ اول حضرت ابوبکر صدیقؓ کی یاد میں ایک سیمینار

۹ اگست ۲۰۰۴ء کو محکمہ اوقاف پنجاب نے الحمراء ہال لاہور میں خلیفۂ اول حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ کی یاد میں سیمینار کا اہتمام کیا، جس میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام نے حضرت ابوبکرؓ کے فضائل و مناقب اور دینی خدمات پر گفتگو کی۔ سیدنا صدیق اکبرؓ سیمینار کی صدارت مذہبی امور اور اوقاف کے صوبائی سیکرٹری جناب محمد جاوید اقبال اعوان نے کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۲۰۰۴ء

’’بزم شیخ الہندؒ کی فکری نشستیں‘‘

حافظ خرم شہزاد صاحب ہمارے عزیز اور باذوق ساتھی ہیں، علمی و فکری کاموں میں مسلسل مصروف رہتے ہیں اور اپنے اساتذہ اور بزرگوں کے علوم و افکار اور تعلیمات و خدمات کا فروغ بطور خاص ان کا دائرۂ کار ہے۔ بزم شیخ الہندؒ گوجرانوالہ کے عنوان سے ان کی محنت کا تسلسل جاری ہے اور اصحابِ فکر و دانش کی تشنگی دور کرنے کا سامان اس سے فراہم ہوتا رہتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ جولائی ۲۰۲۳ء

تمیزِ آقا و بندہ کا اصل سبب استحصالی نظام ہے

مزدوروں کا عالمی دن اس سال بھی آیا اور روایتی سرگرمیوں کے ساتھ گزر گیا۔ یہ دن ہر سال یکم مئی کو منایا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ اس دن شکاگو کے مظلوم مزدور استحصال پسندوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے اور انہوں نے محنت کشوں کے حقوق کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر دیا تھا۔ انہی کی یاد میں اس دن کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ مئی ۲۰۰۴ء

جہاد ۔ چند غلط فہمیوں کا ازالہ

جہاد کے حوالے سے اس پہلو پر کچھ گزارشات گزشتہ کالم میں پیش کی جا چکی ہیں کہ اگر مسلمانوں کی آبادی پر کافروں کا تسلط ہو جائے اور مسلمان اقتدار اعلیٰ سے محروم ہو جائیں تو اس تسلط سے نجات کے لیے کی جانے والی جدوجہد یا جہاد کسی حکومت کی اجازت کا محتاج نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ مارچ ۲۰۰۴ء

طبقاتی تقسیم

اسلامی نظریاتی کونسل کی ایک سفارش گزشتہ دنوں بعض قومی اخبارات میں نظر سے گزری ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مکانات کی تعمیر میں درجہ بندی کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے اور حکومت کو مختلف درجات کے لیے ضرورت کی حد بندی کر کے زائد از ضرورت بلڈنگ کی تعمیر پر پابندی لگا دینی چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اگست ۲۰۰۳ء

اٹھارہویں عالمی ختم نبوت کانفرنس

برمنگھم (برطانیہ) کی مرکزی جامع مسجد میں منعقد ہونے والی اٹھارہویں سالانہ عالمی ختم نبوت کانفرنس کی رپورٹ مجھے گزشتہ روز کی ڈاک میں موصول ہوئی۔ یہ کانفرنس تین اگست اتوار کو صبح دس بجے تا شام چھ بجے منعقد ہوئی، جس کی صدارت عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر حضرت مولانا خواجہ خان محمد دامت برکاتہم سجادہ نشین خانقاہ سراجیہ کندیاں شریف نے کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ اگست ۲۰۰۳ء

عوام کی حالت زار پر بھی توجہ دیں!

گزشتہ دن کے ایک اخبار میں دو خبروں نے توجہ کو اپنی طرف ایسا مبذول کیا کہ انہیں کئی بار پڑھنا پڑا۔ ایک صفحہ اول پر ہے اور دوسری آخری صفحہ پر۔ پہلے صفحہ کی خبر یہ ہے کہ وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی نے ارکان قومی اسمبلی کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے کی منظوری دے دی ہے، جس کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن کیبنٹ ڈویژن جاری کرے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ نومبر ۲۰۰۳ء

’’بڑھتا ہے ذوقِ جرم میرا ہر سزا کے بعد‘‘

پیر صاحب آف پگاڑا شریف بڑے مزے کے بزرگ ہیں۔ ہلکے پھلکے انداز میں بات کرتے ہیں اور ہنسی دل لگی میں پتے کی بات کہہ جاتے ہیں۔ راشدی خاندان کے چشم و چراغ ہیں، میرا تو یہ پیرخانہ ہے اور اسی نسبت سے میں بھی راشدی کہلاتا ہوں۔ حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ تعالیٰ کے روحانی سلسلہ کے بزرگ شاہ محمد راشدؒ نے سندھ میں روحانی مرکز آباد کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ جولائی ۲۰۰۳ء

اسلامی دنیا کا مرد قلندر

ملائیشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد عالم اسلام کے موجودہ حکمرانوں میں ایک ایسے لیڈر کے طور پر سامنے آئے ہیں جو عراق پر ممکنہ امریکی حملے کے خلاف بلند آہنگی کے ساتھ آواز بلند کر رہے ہیں، اور انہوں نے اپنے دارالحکومت کوالالمپور میں غیر وابستہ تحریک کی سربراہ کانفرنس اور اس کے بعد اسلامی سربراہ کانفرنس کا غیر رسمی ہنگامی اجلاس طلب کر کے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ مارچ ۲۰۰۳ء

دو دن امریکی دانشور نوم چومسکی کے ساتھ

میں نے عید الفطر کے دو دن امریکہ کے نامور یہودی دانشور نوم چومسکی کے ساتھ گزارے۔ عید کی تعطیلات میں معمول کا کوئی کام نہیں ہو پاتا، مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ کا بیشتر عملہ چھٹی پر ہوتا ہے اور نمازیں پڑھانے کے لیے مجھے موجود رہنا پڑتا ہے۔ جبکہ بچے بھی عید کی اپنی اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ و ۵ دسمبر ۲۰۰۳ء

قومی معیشت کی بحالی کا واحد راستہ : اسلامی تعلیمات

عام انتخابات کے بعد قومی اور صوبائی سطح پر نئی حکومتوں نے کام شروع کر دیا ہے اور اخباری اطلاعات کے مطابق عسکری و سیاسی قیادت نے قومی معیشت کی بحالی کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار کیا ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات ازسرنو طے پا جانے کی خبریں بھی آ چکی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۲۴ء

خواتین کی وراثت کیلئے قانون سازی کا تاریخی پس منظر

ایک اخباری خبر کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے حلف اٹھاتے ہی صوبہ میں خواتین کو وراثت کا شرعی حق دلوانے کے لیے قوانین میں ترامیم کے لیے متعلقہ حکام سے بات کی ہے۔ خواتین کو وراثت میں ان کا حصہ دلانے اور دیگر معاشرتی حقوق سے بہرہ ور کرنے کا معاملہ قانونی اور معاشرتی دائروں میں عرصہ دراز سے زیربحث ہے۔ بالخصوص صوبہ خیبر پختونخوا میں تو اس پر قانون سازی کی تاریخ کم و بیش ایک صدی کا احاطہ کیے ہوئے ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ و ۱۸ مارچ ۲۰۲۴ء

عورتوں کی وراثت پر ایک صدی قبل کی قانون سازی

گزشتہ کالم میں نوے برس قبل صوبہ سرحد اسمبلی میں قانون سازی کا ذکر کیا تھا۔ جمعیت علماء ہند کے صدر حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ دہلوی رحمہ اللہ تعالیٰ نے ’’کفایت المفتی‘‘ میں اس کا تفصیل کے ساتھ تذکرہ فرمایا ہے جس کا آج کے علمی و قانونی ماحول میں دوبارہ سامنے آنے کو بوجوہ ضروری سمجھتے ہوئے اس کالم میں پیش کیا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ و ۲۱ مارچ ۲۰۲۴ء

’’نوائے راشدی (جلد اول)‘‘

مختلف دینی اور قومی مسائل پر اخبارات و جرائد اور مجالس و محافل کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی اظہارِ خیال کا موقع ملتا رہتا ہے جو بحمد اللہ تعالیٰ سنجیدہ احباب اور اصحابِ فکر و دانش سے دعاؤں کے حصول کا ذریعہ بنتا ہے اور میرے لیے اطمینان کا باعث ہوتا ہے۔ عزیزم ناصر الدین خان عامر نے ایسی بہت سی گزارشات کو محفوظ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جن میں سے ایک انتخاب زیر نظر مجموعہ میں آڈیو لنک کے ساتھ تحریری صورت میں بھی پیش کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ مارچ ۲۰۲۴ء

’’مسئلہ رؤیتِ ہلال‘‘

ہماری عبادات کے نظام کا ایک بڑا حصہ چاند کی گردش کے ساتھ متعلق ہے اور چاند کا مہینہ چاند کی رؤیت پر طے پاتا ہے۔ اگر انتیس دن کے بعد چاند نظر آجائے تو اگلا مہینہ شروع ہو جاتا ہے ورنہ گزشتہ ماہ کے تیس دن پورے کیے جاتے ہیں۔ پہلی رات کا چاند اس قدر باریک ہوتا ہے کہ اسے دیکھنے کا باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے اور اس کے ثبوت کے لیے فقہاء اسلام نے ضابطے طے کیے ہیں جن میں فقہی اختلاف فطری امر ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ مارچ ۲۰۲۴ء

’’خلافتِ اسلامیہ اور پاکستان میں نفاذِ شریعت کی جدوجہد‘‘

امتِ مسلمہ کی خودمختاری اور آزادانہ حیثیت کے ساتھ وحدت و ہم آہنگی اور مسلم معاشروں میں قرآن و سنت کے احکام کی عملداری اس وقت ملتِ اسلامیہ کی سب سے بڑی ضرورت ہے، جس کے لیے عالمِ اسلام کے مختلف حلقوں میں بیسیوں بلکہ سینکڑوں گروہ اپنے اپنے انداز میں جدوجہد کر رہے ہیں، اور ان کے اہداف میں خلافت کی بحالی کے علاوہ معاشی استحکام و آزادی، نفاذِ شریعت اور مسلم تہذیب و ثقافت کا تحفظ شامل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ مارچ ۲۰۲۴ء

’’اسوۂ رہبر عالم ﷺ‘‘

گزشتہ نصف صدی کے دوران بحمد اللہ تعالیٰ سینکڑوں اجتماعات میں جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ اور اسوۂ حسنہ کے مختلف پہلوؤں پر اظہارِ خیال کی سعادت حاصل ہوئی ہے جن میں سے کچھ صفحۂ قرطاس پر منتقل ہو کر اخبارات و جرائد میں شائع ہوئے ہیں۔ عزیزم حافظ ناصر الدین خان عامر نے ان میں سے چند مطبوعہ مضامین کو زیر نظر کتاب کی صورت میں مرتب کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ اکتوبر ۲۰۱۶ء

’’قرآن کریم اور رمضان کریم‘‘

رمضان المبارک قرآن کریم کا مہینہ ہے، اس میں اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب کا نزول ہوا ہے اور اسی میں وہ سب سے زیادہ پڑھی جاتی ہے۔ دنیا بھر میں تراویح، تہجد اور نوافل کے ساتھ ساتھ قرآن کریم کی اپنے طور پر تلاوت بھی اس ماہِ مبارک میں کثرت سے ہوتی ہے جو قرآن کریم اور رمضان المبارک کے ساتھ مسلمانوں کی عقیدت و محبت اور قلبی لگاؤ کا زندہ اظہار ہے۔ قرآن کریم نسلِ انسانی کی قیامت تک راہنمائی کے لیے اللہ تعالیٰ کا جامع اور آخری پیغام ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ مارچ ۲۰۲۴ء

’’تبلیغی جماعت‘‘

دورِ حاضر میں سادہ اور عام فہم انداز میں مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات سے آگاہ کرنے اور دینی ماحول میں واپس لانے کی کوشش اور اس کے لیے دعوت و تربیت کا سب سے بڑا دائرہ تبلیغی جماعت کا ہے جو بلاشبہ حضرت مولانا محمد الیاس کاندھلوی قدس اللہ سرہ العزیز کی مخلصانہ مساعی اور جہدِ مسلسل کا ثمرہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس عمل و محنت نے پوری دنیا میں وسعت و پذیرائی حاصل کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ اکتوبر ۲۰۲۳ء

’’معیشت کے چند اہم پہلو، اسلامی نقطۂ نظر سے‘‘

معیشت انسانی معاشرہ کا ایک اہم شعبہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ’’جعل اللہ لکم قیاماً‌‘‘ بتایا ہے کہ اموال و دولت کو خالقِ کائنات نے انسانوں کے لیے زندگی گزارنے کا اہم ذریعہ قرار دیا ہے اور اس کے مختلف پہلوؤں اور تقاضوں پر کلام پاک میں تفصیلی بات کی گئی ہے۔ جبکہ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام خصوصاً‌ نبئ آخر الزماں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اصول و ضوابط اور احکام و قوانین ہر پہلو سے واضح کیے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ اکتوبر ۲۰۲۳ء

’’بھٹو خاندان اور قومی سیاست‘‘

سر شاہنواز بھٹو مرحوم کا خاندان سندھ کی سیاست میں ایک متحرک خاندان کے طور پر متعارف چلا آرہا ہے، ان کا دور تو میں نے نہیں دیکھا البتہ ان کے فرزند ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے خاندان کے سیاسی کردار سے ملک کے دیگر شہریوں کی طرح میرا واسطہ بھی چلا آ رہا ہے، مجھے جب سیاست و صحافت کے کوچہ سے آشنائی ہوئی تو وہ صدر محمد ایوب خان مرحوم کی حکومت میں وزیرخارجہ تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ ستمبر ۲۰۲۳ء

’’سنی شیعہ کشمکش‘‘

سُنی شیعہ اختلافات اور مختلف دائروں میں باہمی کشمکش کی تاریخ صدیوں کو محیط ہے اور برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش بھی ایک ہزار سال سے زائد عرصہ سے اس کی آماجگاہ چلے آ رہے ہیں۔ یہ اختلافات عقیدہ و فکر میں بھی ہیں، سیاست و معاشرت میں بھی ہیں، اور اسلام کی تعبیر و تشریح کے بنیادی معاملات میں بھی ہیں، اور ان میں کمی کی بجائے دن بدن وسعت اور شدت مسلسل اضافہ پذیر ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اگست ۲۰۲۳ء

’’تذکارِ رفتگاں‘‘

بحمد اللہ تعالیٰ مجھے دینی و ملی مسائل پر اخبارات و جرائد میں لکھتے ہوئے نصف صدی سے زیادہ عرصہ بیت چکا ہے اور اس سلسلہ میں کم و بیش ہر شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے اصحابِ علم و دانش نے حوصلہ افزائی فرمائی ہے جو یقیناً میرے لیے ایک قیمتی سرمایہ اور اعزاز کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس دوران دینی و قومی حوالے سے بہت سی سرکردہ شخصیات کے بارے میں لکھنے کا موقع ملا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم اگست ۲۰۱۷ء

امریکہ کی آمش قوم

آمشوں کے بارے میں پڑھ سن تو رکھا تھا کہ امریکہ میں کچھ لوگ ایسے بھی آباد ہیں جو بجلی استعمال نہیں کرتے، خچروں کے ذریعے کھیتی باڑی کرتے ہیں، گھوڑا گاڑیوں کے ذریعے سفر کرتے ہیں، اور باقی دنیا سے الگ تھلگ زندگی گزارتے ہیں، مگر دیکھنے کا اتفاق ۲۱ اکتوبر ۲۰۰۳ء کو ہوا۔ میرا خیال تھا کہ ایسے لوگ اگر ہیں بھی تو کسی جزیرے میں ہوں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ اکتوبر ۲۰۰۳ء

’’اسلام، جمہوریت اور پاکستان‘‘

۱۹۶۲ء کی بات ہے جب صدر محمد ایوب خان مرحوم نے مارشل لاء ختم کرتے وقت نئے دستور کی تشکیل و ترتیب کے کام کا آغاز کیا تھا اور پاکستان کے نام سے ’’اسلامی‘‘ کا لفظ حذف کر کے اسے صرف ’’جمہوریہ پاکستان‘‘ قرار دینے کی تجویز سامنے آئی تھی، تو دینی و عوامی حلقوں نے اس پر شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومت کو یہ تجویز واپس لینے پر مجبور کر دیا تھا۔ میری عمر اس وقت چودہ برس تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ اکتوبر ۲۰۱۳ء

’’متحدہ مجلس عمل: توقعات، کارکردگی اور انجام‘‘

اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قیام اسلام کے نام پر اور اسلامی نظام کے نفاذ کے وعدے پر عمل میں آیا تھا اور جنوبی ایشیا کے مسلمانوں نے، جن میں یو پی، مشرقی پنجاب، آسام، بہار اور مغربی بنگال کے مسلمان بطور خاص قابل ذکر ہیں، ایک نظریاتی اسلامی ریاست کی تشکیل کے جذبہ کے ساتھ اس کے لیے بے پناہ قربانیاں دی تھیں، مگر قیام پاکستان کے بعد سے اس مملکت خداداد میں اسلامی نظام کے نفاذ اور قرآن و سنت کے احکام کی عمل داری کا مسئلہ ابھی تک مسلسل سوالیہ نشان بنا ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ دسمبر ۲۰۰۷ء

’’مذہبی جماعتیں اور قومی سیاست‘‘

اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قیام اسلام کے نام پر اور اسلامی نظام کے نفاذ کے وعدے پر عمل میں آیا تھا اور جنوبی ایشیا کے مسلمانوں نے ایک نظریاتی اسلامی ریاست کی تشکیل کے جذبہ کے ساتھ اس کے لیے بے پناہ قربانیاں دی تھیں، مگر قیام پاکستان کے بعد سے اس مملکت خداداد میں اسلامی نظام کے نفاذ اور قرآن و سنت کے احکام کی عمل داری کا مسئلہ ابھی تک مسلسل سوالیہ نشان بنا ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ اکتوبر ۲۰۰۷ء

’’آپ نے پوچھا (سوالنامے، انٹرویوز، مراسلے)‘‘

مختلف دینی و ملی مسائل پر اظہارِ خیال تحریری اور تقریری صورت میں گزشتہ چھ عشروں سے میرا معمول چلا آ رہا ہے جو مضامین، تقاریر، سوال و جواب، انٹرویوز اور اخباری بیانات کے ساتھ ساتھ اب ٹویٹس کی صورت میں بھی ہوتا ہے۔ میرے چھوٹے فرزند حافظ ناصر الدین خان عامر نے ۲۰۱۶ء سے zahidrashdi.org کے عنوان سے ویب سائیٹ قائم کر رکھی ہے جس پر وہ اب تک تینتالیس سو سے زائد تحریریں جمع کر چکا ہے اور مزید کا سلسلہ جاری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم جولائی ۲۰۲۳ء

"حدود آرڈیننس اور تحفطِ نسواں بل"

قیام پاکستان کے بعد جب اسلام کے نام پر بننے والی اس ریاست کو دستوری طور پر قرارداد مقاصد کے ذریعے سے ایک نظریاتی اسلامی مملکت قرار دے دیا گیا تو اس کا ناگزیر تقاضا تھا کہ ملک کے عدالتی، انتظامی، معاشی اور معاشرتی ڈھانچوں کا ازسرنو جائزہ لے کر ایک اسلامی معاشرے کی تشکیل اور نشوونما کے لیے سماجی محنت کے ساتھ ساتھ ضروری قانون سازی بھی کی جاتی۔ اسی بنیاد پر ۱۹۷۳ء کے دستور میں اسلام کو ملک کا ریاستی دین قرار دیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ فروری ۲۰۰۷ء

’’دینی مدارس کا نصاب و نظام، نقد و نظر کے آئینے میں‘‘

۱۸۵۷ء میں متحدہ ہندوستان کے باشندوں کی مسلح تحریکِ آزادی کی ناکامی اور دہلی پر باضابطہ برطانوی حکومت قائم ہونے کے بعد جب دفتروں اور عدالتوں سے فارسی زبان کی بساط لپیٹ دی گئی، فارسی اور عربی کے ساتھ فقہ اسلامی اور دیگر متعلقہ علوم کی تعلیم دینے والے مدارس کے معاشرتی کردار پر خط تنسیخ کھینچ دیا گیا، اور ہزاروں مدارس اس نوآبادیاتی فیصلے کی نذر ہو گئے، تو حکیم الامت حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی جماعت کے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جولائی ۲۰۰۷ء

’’خطبہ حجۃ الوداع: اسلامی تعلیمات کا عالمی منشور‘‘

مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کی سالانہ تعطیلات میں امریکہ جانے کا موقع ملتا ہے تو دارالہدیٰ، سپرنگ فیلڈ، ورجینیا (واشنگٹن) میں حاضری ہوجاتی ہے اور میرا زیادہ تر قیام وہیں رہتا ہے۔ دارالہدیٰ کے سربراہ مولانا عبد الحمید اصغر حضرت مولانا حافظ غلام حبیب نقشبندی رحمہ اللہ تعالیٰ کے خلفاء میں سے ہیں اور باذوق بزرگ ہیں۔ میری حاضری پر حدیثِ نبویؐ کے کسی موضوع پر مسلسل لیکچرز کا پروگرام بنا لیتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ اکتوبر ۲۰۰۷ء

’’امام اعظم ابو حنیفہؒ: فقہی و سیاسی کردار‘‘

حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کی ان عظیم علمی شخصیات میں سے ہیں جن سے امت نے ہر دور میں استفادہ کیا ہے اور ان کے علوم و فیوض رہتی دنیا تک اہل علم و دانش کی راہنمائی کا ذریعہ بنتے رہیں گے۔ مجھے بھی ایک طالب علم کے طور پر امام صاحبؒ سے استفادہ اور ان کے بارے میں مختلف حوالوں سے گفتگو کا موقع ملتا رہتا ہے جو میرے لیے فیض و برکت کے ساتھ ساتھ اعزاز کی بات بھی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ جون ۲۰۲۳ء

’’سیرۃ النبیؐ اور انسانی حقوق‘‘

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں مختلف موضوعات پر فکری نشستوں کا سلسلہ شروع سے چلتا آ رہا ہے اور متعدد عنوانات پر ان نشستوں میں گفتگو ہو چکی ہے۔ ۲۰۱۸ء کے دوران ان نشستوں کا عنوان ’’سیرت نبویؐ اور انسانی حقوق‘‘ تھا جس کے مختلف پہلوؤں پر گزارشات پیش کی گئیں۔ الشریعہ اکادمی کے لائبریرین مولانا حافظ کامران حیدر نے انہیں صفحۂ قرطاس پر منتقل کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ ستمبر ۲۰۲۰ء

’’علامہ محمد اقبالؒ کا تصورِ دین و ملت‘‘

مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال رحمہ اللہ تعالیٰ ہماری ملی تاریخ کی ایک نامور شخصیت ہیں جنہوں نے جنوبی ایشیا میں امت مسلمہ کی علمی، دینی، فکری، تہذیبی اور سیاسی دائروں میں قائدانہ راہنمائی کی اور مسلمانوں میں دینی حمیت اور ملی غیرت بالخصوص جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کے ساتھ والہانہ عقیدت و محبت کے جذبہ کو مسلمانوں کے دلوں میں اجاگر کیا۔ ان کے کسی علمی و فکری موقف سے اختلاف کی گنجائش ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ جون ۲۰۲۳ء

’’چند معاصر مذاہب کا تعارفی مطالعہ‘‘

ہمارے ہاں ’’تقابلِ ادیان‘‘ کے عنوان سے مختلف اداروں میں کورسز منعقد ہوتے رہتے ہیں جن میں عام طور پر ادیان و مذاہب کے ساتھ ہمارے اعتقادی مباحث علماء کرام اور طلبہ کو پڑھائے جاتے ہیں اور ہر سال ہزاروں حضرات اس سے مستفید ہوتے ہیں۔ مجھے بھی کافی عرصہ سے ان کورسز میں شرکت اور گزارشات پیش کرنے کا موقع مل رہا ہے، جو انتہائی ضروری اور مفید ہیں، مگر اس سلسلہ میں میری گزارش یہ ہوتی ہے کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ جون ۲۰۲۳ء

’’جامعہ حفصہ کا سانحہ: حالات و واقعات اور دینی قیادت کا لائحہ عمل‘‘

جامعہ حفصہ اور لال مسجد اسلام آباد کے تنازع کا جب آغاز ہوا تو راقم الحروف نے اس کے مختلف پہلوؤں پر اسی وقت سے اپنے تاثرات و احساسات کو قلم بند کرنا شروع کر دیا تھا جو مختلف کالموں اور مضامین کی صورت میں ماہنامہ الشریعہ، روزنامہ اسلام اور روزنامہ پاکستان میں شائع ہوتے رہے اور ان کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ میری ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اپنے مضامین اور کالموں میں متعلقہ مسئلہ کی معروضی صورت حال کی وضاحت کے ساتھ ساتھ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ اگست ۲۰۰۷ء

’’بھارت‘‘

بھارت ہمارا پڑوسی ملک ہے، ہم مدتوں اکٹھے رہ کر پون صدی قبل الگ ہوئے تھے۔ بھارت کے ساتھ ہمارے بہت سے تاریخی، سماجی، جغرافیائی اور مذہبی معاملات چلتے رہتے ہیں جو انسانی سماج کا لازمی حصہ ہوتے ہیں۔ ایسے مسائل پر باہمی محاذ آرائی بھی ہو جاتی ہے اور مکالمات و روابط کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔ ایک سیاسی کارکن اور صحافی کے طور پر یہ مسائل ہمیشہ میرا موضوع رہے ہیں، ان پر بہت کچھ بیان کیا ہے اور بہت کچھ لکھا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ جولائی ۲۰۲۳ء

پاکستان شریعت کونسل کا موقف اور پروگرام

۲۳، ۲۴ جولائی ۲۰۰۳ء کو مدرسہ تعلیم القرآن لنگرکسی مری میں پاکستان شریعت کونسل کی مرکزی مجلس مشاورت کا دو روزہ سالانہ اجلاس امیر مرکزیہ حضرت مولانا فداء الرحمٰن درخواستی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں ملک کے مختلف حصوں سے سرکردہ علماء کرام نے شرکت کی۔ اجلاس میں پاکستان شریعت کونسل کو ہر سطح پر ازسرنو متحرک کرنے کا فیصلہ ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ جولائی ۲۰۰۳ء

’’خیمہ داؤد‘‘ کے دو اہم فیصلے

خیمہ داؤد (کیمپ ڈیوڈ) کے پروٹوکول اور مذاکرات کے بعد ہمارے صدر محترم کے لہجے میں مزید نکھار آ گیا ہے اور وہ پہلے سے زیادہ واضح اور دو ٹوک لہجے میں کچھ باتیں کہنے لگے ہیں۔ مثلاً انہوں نے وطن واپسی سے قبل امریکا میں بھی یہ بات کھلے لہجے میں کہہ دی ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس بات کا فیصلہ کریں کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جولائی ۲۰۰۳ء

Pages