ٹویٹس

۸ مارچ ۲۰۲۳ء

یہ غلط فہمی عام پائی جاتی ہے کہ مہر تب دینا ہوتا ہے جب علیحدگی اور طلاق کی نوبت آجائے۔ حالانکہ اس کا تعلق طلاق سے نہیں بلکہ نکاح سے ہے کہ میاں بیوی گھر میں آباد ہو جائیں تو مہر واجب ہو جاتا ہے۔ بیوی کا مہر قرض کی حیثیت رکھتا ہے اور اسے کسی دباؤ کے ذریعے ’’معاف‘‘ کرانا بھی غلط ہے۔

۶ مارچ ۲۰۲۳ء

وما اٰتیتم من رباً لیربو فی اموال الناس فلا یربوا عند اللہ (الروم ۳۹) ’’اور جو سود پر تم دیتے ہو تاکہ لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے سو اللہ کے ہاں وہ نہیں بڑھتا‘‘۔ انسانی معیشت کے اب تک کے تجربات نے اس ارشادِ ربانی کی واضح تصدیق کر دی ہے جس کی عملی تطبیق ہی معاشی بحرانوں کا حل ہے۔

۳ مارچ ۲۰۲۳ء

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن کو سیّد الایام قرار دیا ہے اور اس روز تعلیمی اداروں میں چھٹی کا رواج خلیفۂ ثانی حضرت عمرؓ کے دور میں ہی ہو گیا تھا۔ تابعین میں قرآن کریم کے ایک استاد ابن مجاہدؒ نے کسی صحتمند شخص کو دیکھ کر کہا کہ وہ ایسے بوجھل ہے جیسے ہفتہ کا دن بچوں کیلئے بوجھل ہوتا ہے۔

۲ مارچ ۲۰۲۳ء

دی وائس آف امریکہ کے مطابق پاکستان کو اپنے بجٹ میں 10 ارب ڈالر خسارے کا سامنا ہے، ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے کم از کم 3 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں، آئی ایم ایف کی مذاکرات پر آمادگی کیلئے کیے گئے اقدامات کی وجہ سے 28 فیصد مہنگائی بڑھی ہے،اور ملکی معیشت کا درآمدات پر انتہائی زیادہ انحصار ہے۔

یکم مارچ ۲۰۲۳ء

قرآن کریم پڑھنے اور سننے سے زندگی میں برکتیں حاصل ہوتی ہیں، بیماریوں سے شفا ملتی ہے، رفتگان کو ایصالِ ثواب ہوتا ہے، قلب و ذہن کو اطمینان ملتا ہے، اور آخرت کے اجر و ثواب میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔ لیکن قرآن کریم کا اصل مقصدکیا ہے؟ یہ ’’ھُدًی لِلنّاس‘‘ یعنی راہنمائی اور عمل کی کتاب ہے۔

۲۸ فروری ۲۰۲۳ء

امریکہ اور اس کی قیادت میں مغربی حکمران مشرقِ وسطیٰ میں صرف ایسا امن چاہتے ہیں جس میں (۱) اسرائیل کے اب تک کے تمام اقدامات اور اس کے موجودہ کردار کو جائز تسلیم کر لیا جائے (۲) اور فلسطینی عوام اسرائیل کی بالادستی کے سامنے سرِ تسلیم خم کرتے ہوئے خود کو اس کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں۔

۲۷ فروری ۲۰۲۳ء

مغرب نے سائنس و ٹیکنالوجی، سیاست و عسکریت اور معیشت و تجارت وغیرہ میں برتری حاصل کرنے کے ساتھ فکر و فلسفہ اور تہذیب و ثقافت کے میدان میں بھی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے اور مسلم ممالک کے حکمران طبقات مرعوب اور بے بس ہو کر امت مسلمہ کو اسی راستے پر زبردستی چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

۲۲ فروری ۲۰۲۳ء

شام اور ترکیہ کے زلزلہ زدگان کی امداد کیلئے سعودی ولی عہد کی کوششیں لائق تحسین ہیں اور اس سلسلہ میں اسلامی تعاون تنظیم OIC کی اپیل پورے عالمِ اسلام کی فوری توجہ کی طلبگار ہے۔ مصیبت زدہ ترکی اور شامی مسلمانوں کی بحالی کیلئے جو مدد ممکن ہو ہمیں اس سے گریز نہیں کرنا چاہئے۔

۲۱ فروری ۲۰۲۳ء

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشعری قبیلہ کے اس معمول کو سراہا تھا کہ جب وہ معاشی تنگی اور بدحالی کا شکار ہوتے تو سب لوگ اپنی جمع پونجی اکٹھی کر کے آپس میں برابر تقسیم کر لیتے تھے۔ ہماری معاشی صورتحال بھی کچھ اسی نوعیت کی حکمتِ عملی کا تقاضہ کر رہی ہے، اللہ پاک توفیق دیں، آمین۔

۱۹ فروری ۲۰۲۳ء

وزیر دفاع کا یہ کہنا اگر درست ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو چکا ہے تو یہ ارشاد ربانی ’’بما کسبت ایدی الناس‘‘ کا مصداق ہے۔ اس دلدل سے نکلنے کا راستہ لوٹے ہوئے قومی خزانے کی واپسی اور قومی خودمختاری کی بحالی کیلئے بیرونی مداخلت کے خلاف پوری قوم کا اٹھ کھڑا ہونا ہے۔

۱۸ فروری ۲۰۲۳ء

مسلم شریف کی ایک روایت میں امیر المؤمنین حضرت عمرؓ نے مختلف علاقوں کے مسلم حکام کے فرائض بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے انہیں اس لئے مقرر کیا ہے کہ وہ شہریوں کو (۱) عدل و انصاف فراہم کریں (۲) قرآن و سنت کی تعلیم دیں (۳) اور قومی خزانے سے ان کے حصے کی صحیح تقسیم کا اہتمام کریں۔

۱۶ فروری ۲۰۲۳ء

حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے فکروفلسفہ کی بنیاد دوباتوں پر تھی (۱) اپنے دور سے پوری طرح واقفیت حاصل کرکے اسکے علمی وفکری تقاضوں کو پورا کرنے کی محنت (۲)مستقبل کے حوالے سے تہذیبی اورفکری خطرات کی نشاندہی اور ان کے سدباب کیلئے قوم کی راہنمائی۔ انہی بنیادوں پر آج بھی کام کی ضرورت ہے۔

۱۴ فروری ۲۰۲۳ء

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی طرف سے فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آبادکاری کو مسترد کرنے کا دوٹوک اعلان ملتِ اسلامیہ کے دل کی آواز ہے اور ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

۱۳ فروری ۲۰۲۳ء

وزیراعظم میاں شہباز شریف کا یہ کہنا خوش آئند ہے کہ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے مجھ سمیت اشرافیہ کو قربانی دینا ہو گی۔ مگر کیا نظامِ معیشت میں کسی اساسی تبدیلی کے بغیر یہ قربانی اسی استحصالی نظام کا حصہ تو نہیں بن جائے گی؟

۹ فروری ۲۰۲۳ء

ترکیہ اور شام میں حالیہ زلزلہ سے ہونے والی تباہی بہت بڑا انسانی المیہ ہے جو پوری دنیا بالخصوص ملتِ اسلامیہ کی توجہ کا طلبگار ہے، اللہ تعالیٰ سب کو بروقت اور مؤثر مدد کرنے کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔

۵ فروری ۲۰۲۳ء

یومِ کشمیر ہمارے اس عہد کی یاددہانی کا دن ہے جو ہم نے ریاست جموں و کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کیلئے کشمیری قوم سے پون صدی قبل کیا تھا، اللہ پاک ہمیں یہ عہد نباہنے کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔

۲ فروری ۲۰۲۳ء

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے داخلی معاملات میں ’’امریکی اتحاد‘‘ کی مداخلت اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔ یہ مداخلت جو قیامِ پاکستان کے ساتھ ہی شروع ہو گئی تھی اب یہ کیفیت اختیار کر چکی ہے کہ ہماری قومی زندگی کے کسی بھی اہم شعبہ میں امریکہ کی رضامندی کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں ہو پاتا۔

یکم فروری ۲۰۲۳ء

اسلام اگر مسیحیت، یہودیت، ہندوازم اور بدھ مت کی طرح شخصی زندگی اور عبادت خانوں تک محدود ہو جائے اور انسانی سوسائٹی کے اجتماعی معاملات مثلاً قانون و عدالت، سیاست و دفاع، تجارت و معاشرت وغیرہ میں کردار ادا نہ کرے تو ایسے اسلام کے خلاف محاذآرائی میں اہلِ مغرب کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

۳۱ جنوری ۲۰۲۳ء

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا یہ کہنا بجا ہے کہ دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کیلئے اسلام آباد اور کابل کو مل کر کام کرنا ہو گا مگر کابل حکومت کو تسلیم کرنا اس کی اولین ضرورت ہے خواجہ صاحب اس طرف بھی توجہ فرمائیں۔

۲۸ جنوری ۲۰۲۳ء

اللہ پر بھروسہ اور ملکی معیشت کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار صاحب کی باتیں اچھی ہیں مگر اللہ تعالیٰ کی مدد ’’حتٰی یغیّروا ما بانفسہم‘‘ کے ساتھ مشروط ہے، اسباب کے دائرے میں سب کچھ ہمیں خود کرنا ہو گا اور اس سلسلہ میں سب سے پہلا ہدف قومی خودمختاری کی بحالی ہونا چاہیئے۔

۲۶ جنوری ۲۰۲۳ء

وہ قوانین جو مغربی معاشروں کے تناظر میں پاکستانی خواتین کے حقوق کے عنوان سے منظور کیے گئے ہیں اور ان میں قرآن و سنت کی تعلیمات کو نظر انداز کر کے مغربی لابیوں اور حکومتوں کے بے جا تقاضوں کو ملحوظ رکھا گیا ہے، ان پر نظرثانی خود پاکستان کے ریاستی مذہب اسلام کی تعلیمات کا تقاضہ ہے۔

۲۴ جنوری ۲۰۲۳ء

لادینی قوتیں مسلسل اس کوشش میں ہیں کہ جس طرح مسیحی دنیا کی اکثریت بائبل کو اپنی عملی زندگی سے لاتعلق کرچکی ہے اسی طرح مسلمانوں کی عملی زندگی کا تعلق بھی قرآن کریم کیساتھ قائم نہ رہے لیکن مسلمانوں کی قرآن کریم کیساتھ عقیدت ومحبت نہ صرف قائم ہے بلکہ بحمد اللہ تعالیٰ بڑھتی جارہی ہے۔

۱۹ جنوری ۲۰۲۳ء

عربی قرآن و سنت کی زبان ہے اور ایک مسلمان کیلئے اس کی تعلیم اساسی حیثیت رکھتی ہے، مگر قیام پاکستان کے بعد سے اب تک اسے وہ درجہ نہیں مل سکا جو اس کا حق ہونے کے ساتھ ساتھ مسلم معاشرے کی بنیادی ضرورت بھی ہے۔ حتیٰ کہ دینی مدارس میں بھی عربی زبان محض کتاب فہمی تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔

۱۸ جنوری ۲۰۲۳ء

مذہبی رواداری کا مطلب اپنے مسلک کو چھوڑنا نہیں ہے بلکہ اپنے اپنے مسلک پر قائم رہتے ہوئے دوسروں کے جذبات اور بزرگ شخصیات کا احترام کرنا اور مشترکہ قومی و دینی معاملات میں باہم مل کر جدوجہد کا ماحول پیدا کرنا ہے، اہلِ علم کے اسوہ و تعامل سے ہمیں یہی راہنمائی ملتی ہے۔

۱۷ جنوری ۲۰۲۳ء

کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کی نمایاں پیش قدمی ملک بھر کے دینی حلقوں کیلئے حوصلہ افزا ہے، اللہ کرے باقی دینی جماعتوں کو بھی اپنے زیراثر علاقوں میں اس سمت پیشرفت کا موقع مل جائے۔

۱۵ جنوری ۲۰۲۳ء

مغربی تہذیب وفلسفہ کے علمبردارابھی تک یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ مسلمانوں کا اسلام کیساتھ تعلق صرف رسمی نہیں ہے بلکہ وہ اپنی تمام ترعملی کمزوریوں کے باوجود اسلام کے معاشرتی کردارپر ایمان رکھتے ہیں اورنبی اکرمﷺ کی ذات گرامی کیساتھ انکی عقیدت ومحبت ہردور میں شک وشبہ سے بالاتررہی ہے۔

۱۴ جنوری ۲۰۲۳ء

خواتین کی تعلیم کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے مطالبہ پر امارت اسلامی افغانستان کا مثبت ردعمل حوصلہ افزا ہے۔ باہمی افہام و تفہیم کے ساتھ افغان قوم کے مسائل و مشکلات میں ان کی راہنمائی اور معاونت امت مسلمہ کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

۱۲ جنوری ۲۰۲۳ء

اس کٹھن گھڑی میں وطن عزیز کی معقول امداد پر ہم عالمی برادری کے شکرگذار ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ یہ امداد اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تہذیبی تشخص کے حوالے سے کسی ایجنڈے کے ساتھ مشروط نہیں ہو گی۔

۱۱ جنوری ۲۰۲۳ء

آج مغرب کے ذرائع ابلاغ مسلسل یہ پراپیگنڈا کر رہے ہیں کہ اسلام عورتوں کی تعلیم کا مخالف ہے، حالانکہ مسلمانوں کے ہاں اس دور میں علمی و تحقیقی کام کرنے والی بے شمار خواتین تاریخ کے ریکارڈ پر ہیں جب خود مغرب نے ابھی عورتوں کی تعلیم کے بارے میں سوچا بھی نہیں تھا۔

۹ جنوری ۲۰۲۳ء

جین کے ساتھ امارت اسلامی افغانستان کا معاہدہ ان کی آزادانہ قومی پالیسی کا آئینہ دار ہے اور مسلم ممالک کی سب سے بڑی ضرورت اس وقت یہی آزادانہ قومی طرز عمل ہے اللہ پاک سب کو نصیب فرمائیں آمین یا رب العالمین

۷ جنوری ۲۰۲۳ء

دینی مدارس کے وفاقوں کے ساتھ حکومتی گفت و شنید خوش آئند ہے مگر دینی تعلیم کے بارے میں مغربی ایجنڈے سے فاصلہ قائم رکھنا اس کی کامیابی کیلئے ضروری ہے ورنہ نتائج پہلے سے مختلف نہیں ہوں گے۔

۴ جنوری ۲۰۲۳ء

افغانستان میں امن پاکستان کی ضرورت ہے مگر اس کیلئے زمینی حقائق اور تہذیبی ماحول کا ادراک و اعتراف اس سے بھی زیادہ ضروری ہے، اور ہمیں اب امریکی ٹرک کی بتیوں سے بہرحال چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا۔

۳ جنوری ۲۰۲۳ء

ہمارا سب سے بڑا مسئلہ قومی خودمختاری کی بحالی اور تحفظ ہے، جب تک ہم ملکی معاملات میں غیر ملکی مداخلت سے نجات حاصل نہیں کر لیتے اور اپنے فیصلے خود کرنے میں آزاد نہیں ہو جاتے، اس وقت تک اپنا کوئی بھی مسئلہ قومی و مِلی تقاضوٖں کے حوالے سے حل نہیں کر سکتے۔

۲ جنوری ۲۰۲۳ء

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد احادیثِ مبارکہ میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا ماحول ختم ہو جانے کو معاشرتی فساد اور خرابیوں کا ذریعہ بتایا ہے، اور امت کو آگاہ فرمایا ہے کہ نیکیوں کی تلقین اور برائیوں سے روکنے کا سلسلہ ترک کرنے کا وبال صرف غلط اعمال کرنے والوں تک ہی محدود نہیں رہتا۔

۲۹ دسمبر ۲۰۲۲ء

ہمارے معاشرے میں عورت بہت حوالوں سے مظلوم ہے اور اس کے بہت سے شرعی حقوق یہاں دبائے جا رہے ہیں لیکن اس محاذ پر دینی حلقوں کی کوئی واضح نمائندگی موجود نہیں ہے، سیکولر حلقے اور این جی اوز ہی حقوقِ نسواںٖ کے شعبہ میں جدوجہد کرتے اور اپنے ایجنڈے کے حوالے سے اسے کیش کرواتے نظر آتے ہیں۔

۲۶ دسمبر ۲۰۲۲ء

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جسمانی اور روحانی دونوں قسم کی بیماریوں کے علاج معالجے کی تلقین فرمائی ہے اور بعض علاج خود بھی تجویز کیے ہیں، اس لئے انسانی بیماریوں کا علاج اور ان کیلئے تحقیق و محنت، خدمتِ خلق ہونے کے ناتے عبادت اور سنتِ رسولؐ بھی شمار ہوتا ہے۔

۲۳ دسمبر ۲۰۲۲ء

خواتین کی تعلیم کے حوالے سے امارتِ اسلامی افغانستان سے سعودی عرب اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا تقاضہ قابلِ توجہ ہے، طالبان حکومت کو اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہئے اور اہلِ علم کی مشاورت سی کوئی راستہ نکالنا چاہئے۔

۲۲ دسمبر ۲۰۲۲ء

ہمارے ہاں عموماً سیکولرازم کو غیر فرقہ وارانہ حکومت کے معنی میں پیش کر کے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ سیکولرازم کی بنیاد مذہب کی نفی پر نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد کسی ایک فرقہ پر دوسرے فرقہ کی بالادستی کو روکنا ہے۔ ہمارے خیال میں یہ مذہب کو سیاست سے دور رکھنے کیلئے محض ایک فریب کاری ہے۔

۱۸ دسمبر ۲۰۲۲ء

شریعتِ اسلامیہ کے سارے احکام حکومت و اقتدار سے متعلق نہیں ہیں بلکہ زیادہ تر ایسے ہیں جن پر عملدرآمد کیلئے کسی انتظامی یا قانونی ڈھانچے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم اپنے وجود، خاندان اور ماحول پر آزادی کے ساتھ ان کا اطلاق کر سکتے ہیں۔ ایسے احکام و قوانین کا نفاذ تو ہمیں بہرحال کرنا چاہئے۔

۱۷ دسمبر ۲۰۲۲ء

ایک المیہ یہ ہے کہ مکاتبِ فکر کے درمیان مناقشت و مسابقت کی فضا نے باہم مل بیٹھنے کے راستے مسدود کر رکھے ہیں، اگرچہ نفاذِ اسلام اور ختمِ نبوت جیسے مشترکہ مقاصد کیلئے مذہبی قیادتیں بوقتِ ضرورت مل بیٹھتی ہیں لیکن یہ ناکافی ہے، دینی راہنماؤں اور کارکنوں کو اس طرف توجہ دینی چاہئے۔

۱۶ دسمبر ۲۰۲۲ء

یومِ سقوط ڈھاکہ پر ہر سال غم و صدمہ کا میڈیا پر اظہار کیا جاتا ہے جو قومی جذبات و احساسات کا مظہر ہے مگر اس کے ساتھ اس کے اسباب و عوامل کی نشاندہی اور تلافی کے اقدامات بھی ضروری ہیں۔

۱۳ دسمبر ۲۰۲۲ء

عالمِ اسلام میں اسلامی معاشی نظام کے تعطل پر کم و بیش دو صدیاں گزر گئی ہیں اور استعماری ممالک کے تسلط کے دوران مسلم ممالک کی معیشتوں کو جس بری طرح سودی شکنجے میں جکڑ دیا گیا ہے اس سے نکلنے کیلئے جو تجرباتی اور تدریجی عمل ضروری ہے اس کی حوصلہ شکنی نہیں ہونی چاہئے۔

۱۱ دسمبر ۲۰۲۲ء

مولانا فضل الرحمان کو حافظ حسین احمد کے گھر میں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی، اللہ پاک نظرِ بد سے بچائیں اور اس کا مصداق بنادیں کہ ؎

بڑا مزہ اس ملاپ میں ہے
جو صلح ہو جائے جنگ ہو کر

آمین یا رب العالمین

۱۰ دسمبر ۲۰۲۲ء

تصویر کا ایک رخ یہ ہے کہ حلال و حرام کے تصور سے آزاد ’’فری سوسائٹی‘‘ کا جو فلسفہ گذشتہ دو صدیوں سے مسلمان معاشروں کو گھول کر پلانے کی عالمگیر کوشش جاری ہے وہ ابھی تک ہضم نہیں ہو رہا۔ جبکہ دوسرا رخ یہ ہے کہ آج کے ایک عام مسلمان کے سامنے حلال و حرام کا نقشہ پوری طرح واضح نہیں ہے۔

۸ دسمبر ۲۰۲۲ء

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی طرف سے ملک میں ہم جنس پرستی کے حوالے سے پابندیوں کا اعلان خوش آئند اور لائق تحسین ہے۔ انسانی شرافت اور خاندانی نظام کے تحفظ کیلئے تمام ممالک بالخصوص مسلم حکومتوں کو ایسا کرنا چاہیئے۔

۵ دسمبر ۲۰۲۲ء

عقائد و احکام کی تعبیر و تشریح کی اپنی اپنی چھلنیاں سب نے تھام رکھی ہیں، جو اس میں سے گذر جائے وہ حق باقی سب باطل۔ اسی ذوق و مزاج نے امت کے ہر اجتماعی کام کا راستہ روک رکھا ہے۔

۳ دسمبر ۲۰۲۲ء

اقوامِ متحدہ کے منشور اور قراردادوں سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ اگر مسلم ممالک اپنے قانونی نظاموں کو ان کے مطابق بناتے ہیں تو انہیں نکاح، طلاق، وراثت، زنا، شراب، چوری، ڈکیتی، قذف، ارتداد اور ناموسِ رسالت جیسے بہت سے معاملات میں قرآن و سنت کے صریح احکام سے دستبردار ہونا پڑے گا۔

یکم دسمبر ۲۰۲۲ء

مرکز الاقتصاد الاسلامی اور وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت پاکستان کے زیرِ اہتمام کراچی کا قومی حرمتِ سود سیمینار سودی نظام کے خاتمہ پر قومی اتفاقِ رائے کا مظہر ہے، مگر یہ معاملہ مسلسل، مربوط اور عملی جدوجہد کا طلبگار ہے۔

۲۶ نومبر ۲۰۲۲ء

پاکستان کی مسلح افواج کے ماٹو میں ’’جہاد‘‘ کا لفظ شامل ہے مگر جہاد کی اصطلاح کو ایک عرصہ سے بین الاقوامی سیکولر لابیوں نے جس منفی مہم کا نشانہ بنا رکھا ہے اس کے مقابلے میں جہاد کے لیے قوم کی ذہن سازی کا ماحول دکھائی نہیں دے رہا، یہ ہماری سیاسی و عسکری قیادت کیلئے لمحۂ فکریہ ہے۔

۲۴ نومبر ۲۰۲۲ء

جنرل حافظ عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تقرری نیک فال ہے، انہیں خوش آمدید کہتے ہوئے ہماری دعا ہے کہ ان کے سینے میں قرآن کریم کا نور ملک و قوم کی بہتری کا ذریعہ بن جائے، آمین۔

Pages

2016ء سے
Flag Counter