ٹویٹس

۲۱ مئی ۲۰۲۲ء

کالعدم ’’تحریکِ طالبان پاکستان‘‘ اور حکومتِ پاکستان کے درمیان امارتِ اسلامی افغانستان کے ذریعے مذاکرات خوش آئند ہیں اور ہم اسلام، پاکستان اور خطہ کے مفاد میں ان کی کامیابی کیلئے دعا گو ہیں، آمین یا رب العالمین۔

۲۰ مئی ۲۰۲۲ء

سودی نظام کے خلاف عدالتی فیصلہ پر گذشتہ تیس سالوں کے دوران دو دفعہ نظرثانی ہو چکی ہے، اب نظرثانی کی اپیل کا مطلب شریعت و دستور کے حکم سے صاف انکار اور بغاوت ہی سمجھا جائے گا، ہمارا ہمدردانہ مشورہ ہے کہ چند سالہ دنیاوی مفادات کی خاطر آخرت کی ابدی زندگی خراب نہ کریں۔

۱۹ مئی ۲۰۲۲ء

قادیانی حضرات کا اصل المیہ یہ ہے کہ وہ ملتِ اسلامیہ کے اجماعی عقائد سے صریح انحراف کرتے ہوئے بھی زبردستی مسلمان کہلانے پر بضد ہیں، اور دستور کے واضح فیصلہ کو تسلیم کرنے سے انکار بلکہ اس کے خلاف عالمی مہم جوئی کے باوجود مُصر ہیں کہ انہیں تمام حقوق و مراعات غیر مشروط طور پر دی جائیں۔

۱۸ مئی ۲۰۲۲ء

سودی نظام کے بارے میں وفاقی شرعی عدالت کے حالیہ فیصلہ پر عملدرآمد کی راہ ہموار کرنے اور مختلف النوع رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے تمام مکاتبِ فکر کے علماء کرام کو وکلاء اور تاجر برادری کے ساتھ مل کر جدوجہد کرنا ہو گی ورنہ اس نحوست سے چھٹکارہ حاصل ہوتا نظر نہیں آ رہا۔

۱۴ مئی ۲۰۲۲ء

اسرائیل صرف فلسطین کا نہیں پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے۔ اس کے بارے میں کوئی بھی ایسا فیصلہ جو مسلم امہ کے عمومی رجحانات کے خلاف ہوا تب تک مؤثر رہے گا جب تک اس فیصلہ کو نافذ کرنے والی قوتیں مؤثر رہیں گی۔

۱۳ مئی ۲۰۲۲ء

جسٹس اطہر من اللہ کا یہ کہنا بجا ہے کہ سیاسی مقاصد (مفادات) کیلئے مذہب کا استعمال درست نہیں ہے۔ لیکن ملک کے ہر قومی شعبے میں دستور کے مطابق مذہب کو عملی مقام دیئے بغیر اس سے بچنا شاید ممکن نہ ہو گا۔

۱۲ مئی ۲۰۲۲ء

قومی مسائل کو ذاتی، لسانی، نسلی اور طبقاتی دائروں سے بالاتر ہو کر اجتماعی تناظر میں اسلام اور پاکستان کے حوالے سے دیکھنے کی ضرورت ہے ورنہ یہ قوم کے ساتھ ساتھ خود اپنے ساتھ بھی نا انصافی ہو گی۔

۹ مئی ۲۰۲۲ء

سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ دستور پاکستان کو قومی نصابِ تعلیم میں شامل ہونا چاہیے۔ مگر اس سے قبل دستور کی نظریاتی اساس قرآن و سنت کو نصابِ تعلیم کا لازمی جزو بنانا ضروری ہے جن سے قوم کو بے خبر رکھنے کیلئے پالیسیوں کا تسلسل ’’آزادی‘‘ کے بعد سے جاری ہے۔

۷ مئی ۲۰۲۲ء

اسلام آباد ہائی کورٹ کے سربراہ جسٹس اطہر من اللہ کا یہ کہنا قوم اور اس کے تمام طبقات کی سنجیدہ توجہ کا مستحق ہے کہ دستور اور اداروں کا احترام نہیں ہو گا تو افراتفری ہو گی، اور یہی منظر اِن دنوں ہر طرف نظر آ رہا ہے، ہر محب وطن شہری کو اس رویے سے نجات کے لیے کردار ادا کرنا ہو گا۔

۵ مئی ۲۰۲۲ء

امریکہ اور اس کے ہمنوا عالمی اداروں کی غلامی سے نجات صرف نعروں سے نہیں ملے گی، اس کیلئے ان تمام عوامل کا جائزہ لے کر ان کا سدباب کرنا ہوگا جنہیں جواز بنا کر اسٹیٹ بینک اور دیگر قومی اداروں کی بیرونی نگرانی ہم پر مسلط کی گئی ہے، جن میں عالمی قرضے اور ان کا ناجائز استعمال سرفہرست ہے۔

۳ مئی ۲۰۲۲ء

امریکی غلامی کا طوق گلے سے اتار پھینکنا ہماری سب سے بڑی قومی ضرورت ہے مگر عرب بہار کے تجربہ کے بعد یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ بعد میں آنے والی قیادت کہیں پہلے سے بھی زیادہ امریکی جال کا حصہ تو نہیں ہو گی؟

۲ مئی ۲۰۲۲ء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! آئیے سب دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حقیقی عید نصیب فرمائیں، قومی خودمختاری اور دین کی سربلندی کی منزل سے ہمکنار کریں، اور ہماری رمضان المبارک کی عبادات کو قبول فرماتے ہوئے آئندہ بھی خلوص اور ذوق کے ساتھ اس کی توفیق دیتے رہیں، آمین یارب العالمین۔

۳۰ اپریل ۲۰۲۲ء

ترکی کے صدر طیب اردگان کا دورۂ سعودی عرب شدید حبس میں ٹھنڈی ہوا کے جھونکے کی طرح ہے، دونوں ملک تمام تر باہمی تحفظات و شکایات کے باوجود امتِ مسلمہ کی امیدوں کا مرکز ہیں اور ہم عالمِ اسلام کے مسائل پر ان دونوں ملکوں کے ’’ایک پیج‘‘ پر آنے کیلئے مسلسل دعاگو ہیں۔

۲۷ اپریل ۲۰۲۲ء

غداری، نا اہلی اور کرپشن کے باہمی الزامات کی بجائے تمام سیاسی جماعتیں اور قومی ادارے اپنی صفوں میں ان لوگوں کو تلاش کریں جو قوم کو آپس میں لڑانے کیلئے عالمی منصوبہ بندی کے تحت حالات کو ’’نو ٹرن پوائنٹ‘‘ پر لے جانے میں مصروف ہیں، ان کو بے نقاب کرنا ملک و قوم کا اولین مفاد ہے۔

۲۵ اپریل ۲۰۲۲ء

بیت المقدس کے حوالے سے انڈونیشیا کی درخواست پر اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کا مجوزہ اجلاس خوش آئند ہے مگر (۱) امریکی ایجنڈے کے حصار (۲) عالمی اداروں میں بے اثر نمائندگی اور (۳) قومی خودمختاری کے فقدان کے ماحول میں مسلم ممالک قراردادیں پاس کرنے کے سوا آخر کیا کر پائیں گے؟

۲۲ اپریل ۲۰۲۲ء

پاکستان میں نفاذِ شریعت کیلئے عسکری جدوجہد کی حمایت نہیں کی جا سکتی اس لیے کہ تمام مکاتبِ فکر کے جمہور علماء اس طریقہ کار کی مخالفت کرتے چلےآ رہے ہیں، جبکہ ’’دہشت گردی‘‘ کے خلاف کاروائیوں کو امریکی ایجنڈے سے ہٹ کر قومی مفاد کے دائرے میں لانا بھی ضروری ہے۔

۲۰ اپریل ۲۰۲۲ء

بخاری شریف میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رمضان کا آخری عشرہ آتا تو ’’شد مئزرہ وأحیا لیلہ وأیقظ أھلہ‘‘ یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عبادت کیلئے کمر کس لیتے تھے، خود بھی راتوں کو جاگتے اور اہلِ خانہ کو بھی ترغیب دیتے تھے۔

۱۹ اپریل ۲۰۲۲ء

اکبر بادشاہ کے ’’دینِ الٰہی‘‘ کی تفصیل مولانا ابو الحسن علی ندویؒ کی ’’تاریخِ دعوت و عزیمت‘‘ میں پڑھی جا سکتی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ دین کی تعبیر و تشریح کی اتھارٹی حکومتِ وقت کے پاس ہے جو شریعت کا کوئی بھی حکم حسبِ ضرورت تبدیل کر سکتی ہے۔

۱۷ اپریل ۲۰۲۲ء

’’امپورٹڈ گورنمنٹ نامنظور‘‘ کا نعرہ بہت خوش کن ہے مگر جہاں فیٹف (FATF)، سیڈا (CEDA) اور آئی ایم ایف (IMF) کے بھیجے ہوئے امپورٹڈ قوانین ڈکار لیے بغیر ہضم ہو جاتے ہوں وہاں یہ نعرہ دل فریب ہونے کے باوجود عجیب سا لگتا ہے۔

۱۶ اپریل ۲۰۲۲ء

شہزادہ چارلس نے ایک دفعہ کہا تھا کہ اسلام کو تشدد پسند گروہوں کے حوالے سے دیکھنا ایسے ہی ہے جیسے ہم برطانوی معاشرے میں قتل، عصمت دری اور نشہ بازی وغیرہ کے واقعات سے یہاں کی زندگی کے بارے میں رائے قائم کریں، کسی معاشرے کے بارے میں اس کی انتہاؤں کے حوالے سے فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔

۱۴ اپریل ۲۰۲۲ء

عدلیہ، انتظامیہ، پارلیمنٹ اور مسلح افواج وطنِ عزیز کے قابل احترام اور ذمہ دار قومی ادارے ہیں، ان کی کسی بات سے اختلاف یا ان کے کسی معاملہ میں مشورہ تو ہر شہری کا فطری حق ہے مگر ان میں سے کسی کی توہین و تحقیر ملکی مفاد کے خلاف اور قومی وقار کے منافی ہے، اس سے بہرحال گریز ضروری ہے۔

۱۰ اپریل ۲۰۲۲ء

مہر کی رقم کے بارے میں عام طور پر سوال کیا جاتا ہے کہ یہ کتنی ہونی چاہیے؟ عرض ہے کہ اس میں دونوں خاندانوں کی معاشرتی حیثیت کا لحاظ رکھنا چاہیے، رقم اتنی زیادہ نہ ہو کہ خاوند کیلئے بوجھ بن جائے اور اتنی کم بھی نہ ہو کہ بیوی کیلئے اس کی سہیلیوں اور خاندان میں خفت کا باعث بنے۔

۹ اپریل ۲۰۲۲ء

حرمین شریفین میں تراویح کی تعداد نصف کر دینے کی خبر باعثِ تشویش و اضطراب ہے مگر اسے فقہی اختلاف کے بجائے بادشاہی اختیارات کے پس منظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ فقہی اختلاف اس کا باعث ہوتا تو تعداد دس نہیں آٹھ ہوتی، یہ عالمِ اسلام بالخصوص سعودی عرب کے اصحابِ علم کیلئے لمحۂ فکریہ ہے۔

۷ اپریل ۲۰۲۲ء

مسجد آیا صوفیہ استنبول میں اٹھاسی برس کے بعد باجماعت نماز تراویح باعثِ مسرت ہونے کے ساتھ اس زمینی حقیقت کا اظہار بھی ہے کہ امتِ مسلمہ کو اس کے شرعی احکام اور دینی ماحول سے محروم کرنے کوششیں بالآخر ناکامی کا شکار ہوتی ہیں جو ایسا کرنے والوں کو اپنے رویے پر نظرثانی کی دعوت دیتی ہیں۔

۶ اپریل ۲۰۲۲ء

آج میری آنکھوں کا دوبارہ آپریشن حاجی مراد آئی ہسپتال گوجرانوالہ میں ہوا ہے جو بحمد اللہ کامیاب رہا ہے، جبکہ مجھے کچھ عرصہ تک آنکھوں کے مسلسل استعمال سے گریز کا مشورہ دیا گیا ہے، احباب سے خصوصی دعاؤں کی درخواست ہے۔

۵ اپریل ۲۰۲۲ء

دوست پوچھتے ہیں کہ موجودہ حالات میں ہم کس کے ساتھ ہیں؟ گذارش ہے کہ ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کی (۱) نظریاتی اساس (۲) قومی خود مختاری (۳) اور دستور کی بالادستی کے ساتھ ہیں، اس حوالے سے جو خطرہ کسی طرف سے بھی دکھائی دے گا، آواز بلند کرتے رہیں گے ان شاء اللہ تعالٰی۔

۲ اپریل ۲۰۲۲ء

مولانا مفتی منیب الرحمٰن کا ارشاد ہے کہ ملک دستوری بحران کی طرف بڑھ رہا ہے، جبکہ پردہ سکرین کے پیچھے کی یہ سرگوشیاں اب غیرمحسوس نہیں رہیں کہ ’’نیا قومی بیانیہ‘‘ شاید اس کے بغیر تشکیل نہ دیا جا سکے۔ دستور اور نظریہ پاکستان کے ماننے والوں کو اپنے کردار کا تعین ابھی سے کرلینا چاہیے۔

یکم اپریل ۲۰۲۲ء

امریکہ بہادر کی اس ’’خوبی‘‘ کا اعتراف کرتے ہوئے اس کا شکرگزار ہونا چاہیے کہ وہ کسی جگہ مداخلت پر خود کو خفیہ نہیں رہنے دیتا اور کسی نہ کسی طرح یہ تاثر دے دیتا ہے کہ سب کچھ اسی کے کہنے پر ہو رہا ہے، اس سے نظریاتی کارکنوں کو صورتحال سمجھنے اور محتاط ہو جانے میں راہنمائی مل جاتی ہے۔

۲۸ مارچ ۲۰۲۲ء

اسرائیل کی سرحدی حدود اربعہ کیا ہیں؟ یہ بات ابھی تک طے نہیں ہو سکی۔ مسلم دنیا اور فلسطینی عوام کی اکثریت نے سرے سے فلسطین کی تقسیم کو ہی قبول نہیں کیا، جبکہ اقوامِ متحدہ نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جو سرحدات اپنی قراردادوں میں طے کر رکھی ہیں انہیں اسرائیل نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔

۲۵ مارچ ۲۰۲۲ء

بخاری میں ہے کہ حضرت عمرؓ کی اہلیہ ان کے دورِ خلافت میں فجر اور عشاء کیلئے مسجد جایا کرتی تھیں۔ انہیں اپنی طبعی غیرت کی وجہ سے یہ پسند نہیں تھا لیکن منع نہیں کرتے تھے۔ اس کی وجہ حضرت عبد اللہ بن عمرؓ کے بقول نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد تھا کہ اللہ کی بندیوں کو مسجد جانے سے نہ روکا کرو۔

۲۰ مارچ ۲۰۲۲ء

اسلام آباد میں منعقد ہونے والی مسلم وزرائے خارجہ کانفرنس کو باہمی سیاسی کشمکش میں اپنے اپنے مقاصد کے حصول کا ذریعہ بنانا یا اسے روکنے کی دھمکی دینا غلط بات ہے، حکومت اور اپوزیشن کو سنجیدگی سے کام لیتے ہوئے معزز مہمانوں کے احترام کے تقاضے پورے کرنے چاہئیں۔

۱۶ مارچ ۲۰۲۲ء

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس اور اسلامی تعلیمات و روایات کو جس طرح بین الاقوامی پروپیگنڈے اور کردارکشی کا سامنا رہتا ہے، ہمارے دانشوروں کی دینی و ملی ذمہ داری ہے کہ اس کا مقابلہ ویسے ہی کریں جیسے غزوۂ خندق کے بعد خطابت اور شاعری کی جنگ میں حضرت حسانؓ، کعبؓ، عبد اللہؓ اور ثابتؓ نے کیا تھا۔

۱۳ مارچ ۲۰۲۲ء

یوکرین پر روسی حملہ کے جواز یا عدمِ جواز کی بحث سے قطع نظر اس پر مغربی قوتوں کے مجموعی ردعمل سے یہ بات ایک بار پھر واضح ہو گئی کہ اہلِ مغرب کے استعماری رجحانات اور نسلی عصبیت کا گراف ابھی تک ایک صدی قبل کی سطح پر قائم ہے اور وہی ان کا اصل عالمی ایجنڈا ہے۔

۱۰ مارچ ۲۰۲۲ء

حضراتِ صحابہ کرامؓ حضورؐ سے دعا کی درخواست کیا کرتے تھے ’’ادع لنا یا رسول اللہ‘‘ اور یہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت بھی ہے، ایک مرتبہ حضرت عمرؓ مکہ مکرمہ عمرے کیلئے جانے لگے تو آپؐ نے فرمایا ’’لا تنسنا يا اخی من دعائك‘‘ میر ے بھائی ہمیں اپنی دعا میں نہ بھولنا۔

۶ مارچ ۲۰۲۲ء

علامہ محمد اقبال مرحوم اس اعتبار سے ماضی قریب کے خوش قسمت ترین راہنما ہیں کہ انہیں کم و بیش تمام طبقوں سے یکساں احترام ملا ہے۔ اور ان کا یہ کارنامہ تاریخ کا ایک ناقابل فراموش باب ہے کہ انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے دلوں میں مدت سے پرورش پانے والے جذبات کو ایک واضح فکر کا رخ دیا۔

۴ مارچ ۲۰۲۲ء

پاکستان کے وزیر اعظم اور ازبکستان کے صدر نے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران افغانستان کی حکومت تسلیم کرنے کو ضروری قرار دیتے ہوئے اس کیلئے مہم چلانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جو خوش آئند ہے مگر خود تسلیم کئے بغیر یہ مہم آخر کیسے چلائی جا سکے گی؟ اربابِ اقتدار سے یہ ایک سنجیدہ سوال ہے۔

۳ مارچ ۲۰۲۲ء

اب سے دو دہائیاں قبل عراق پر امریکی حملے کے تناظر میں ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا تھا کہ مسلم دنیا کے حکمران صرف جان، اقتدار اور مفادات بچانے کے حوالے سے پالیسیاں طے نہ کریں بلکہ اپنے ضمیر کی آواز بھی سنیں اور انصاف کے تقاضوں کیلئے خطرات کی پروا کیے بغیر آگے بڑھیں۔

۲۸ فروری ۲۰۲۲ء

حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجلس میں تشریف لاتے تو ہمارا جی چاہتا تھا کہ احترام میں اٹھ کھڑے ہوں لیکن ہم ایسا نہیں کرتے تھے ’’لمکان کراھتہ‘‘ کیونکہ آپؐ کو یہ پسند نہیں تھا۔ اس لیے ہمیں بھی محبت و عقیدت کے اظہار میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پسند و ناپسند کا لحاظ رکھنا چاہئے۔

۲۶ فروری ۲۰۲۲ء

حدیثِ نبویؐ کو حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ نے تمام علومِ دینیہ کی اصل اور اساس کہا ہے، اس لیے کہ سب علوم کے چشمے اسی سے پھوٹتے ہیں۔ حتٰی کہ قرآنِ کریم کے الفاظ کے ساتھ ساتھ اس کے معانی معلوم کرنے کا ذریعہ بھی حدیثِ نبویؐ ہی ہے کہ ام المؤمنین حضرت عائشہؓ کا ارشاد ہے ’’کان خلقہ القرآن‘‘۔

۲۳ فروری ۲۰۲۲ء

عالمی قوتیں مسلم دنیا میں اسلامی تعلیمات کو اسی دائرے میں محدود کر دینا چاہتی ہیں جس میں مسیحی ممالک میں مسیحیت کو محدود کر دیا گیا ہے۔ وہ دائرہ عقائد، عبادات اور اخلاقیات کا ہے جن کا تعلق ذاتی شخصی زندگی سے ہے، حتٰی کہ خاندانی زندگی میں بھی مذہب کی عملداری قبول نہیں کی جا رہی۔

۲۲ فروری ۲۰۲۲ء

ہمارے ہاں خلافتِ راشدہ کے صرف اعتقادی پہلو پر کسی حد تک اہلِ تشیع کے ساتھ اختلاف کے تناظر میں بات کی جاتی ہے۔ اس دور کے معاشی و معاشرتی ماحول، مذہبی و سیاسی حقوق، خلفاء کے طرزِ حکومت و زندگی، رفاہی ریاست اور بیت المال کے نظم وغیرہ کا تجزیہ اور بعد کے دور سے تقابل ضروری نہیں سمجھا جاتا۔

۲۱ فروری ۲۰۲۲ء

بعض ہمدرد لوگ اس خواہش کا اظہار کرتے ہیں کہ علماء کرام کو دینی خدمات کیلئے عوامی چندہ پر انحصار کرنے کی بجائے روزگار کا کوئی اور ذریعہ اختیار کرنا چاہیے۔ یہ کہنا ایسے ہی ہے جیسے جج صاحبان عدل و انصاف کیلئے عوامی ٹیکس پر انحصار کرنے کی بجائے کوئی اور ذریعہ معاش اختیار کریں۔

۱۷ فروری ۲۰۲۲ء

اللہ رب العزت اور رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ گرامی سے محبت کا اصل تقاضہ یہ ہے ان کے احکام و تعلیمات کے مطابق زندگی گزاری جائے۔ اور محض کسی افواہ کی بنیاد پر اور بغیر کسی تحقیق کے کسی شخص کو جان سے مار دینا ہرگز دین کا تقاضہ نہیں ہے بلکہ قانون کو ہاتھ میں لینا ہی شریعت کے منافی ہے۔

۱۹ فروری ۲۰۲۲ء

حجاب اور نقاب کو ایک عرصہ سے غیر مسلم ممالک خصوصاً مغربی دنیا میں مسلمانوں کی ثقافتی علامت قرار دے کر نفرت اور تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور سیکولرازم کے دعویدار مسلم خواتین کو یہ حق دینے کیلئے تیار نہیں ہیں حالانکہ پردہ اور حجاب کی روایت سابقہ آسمانی تعلیمات سے چلی آرہی ہے۔

۱۷ فروری ۲۰۲۲ء

اللہ رب العزت اور رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ گرامی سے محبت کا اصل تقاضہ یہ ہے ان کے احکام و تعلیمات کے مطابق زندگی گزاری جائے۔ اور محض کسی افواہ کی بنیاد پر اور بغیر کسی تحقیق کے کسی شخص کو جان سے مار دینا ہرگز دین کا تقاضہ نہیں ہے بلکہ قانون کو ہاتھ میں لینا ہی شریعت کے منافی ہے۔

۱۴ فروری ۲۰۲۲ء

ہمارے ہاں بدقسمتی سے یہ مزاج عام ہوتا جا رہا ہے کہ ہم مخالف کا موقف اس سے نہیں پوچھتے بلکہ اس کی تحریروں اور بیانات میں سے اپنی مرضی کی باتیں سامنے رکھ کر خود طے کرتے ہیں، اور اگر وہ جواب میں اپنے موقف کی وضاحت کرنا چاہے تو اسے یہ حق دینے کیلئے تیار نہیں ہوتے۔

۹ فروری ۲۰۲۲ء

علماء کرام سے میری گزارش ہوتی ہے کہ ایسے نوجوانوں کو دین کے بارے میں اپنے اشکالات کے آزادانہ اظہار کا موقع دیاکریں جن کا دینی اور عصری علوم پر مطالعہ ہوتا ہے۔ اور گمراہی کا طعنہ دینے یا فتوٰی کا لہجہ اختیار کرنے کی بجائے دلیل اورمنطق کیساتھ انکی کنفیوژن دور کرنے کی کوشش کیا کریں۔

۶ فروری ۲۰۲۲ء

پہلے زمانوں میں مسجد کا یہ کردار بھی رہا ہے کہ محتاجوں اور معذوروں کی ضروریات کا مسجد میں خودبخود اہتمام ہو جایا کرتا تھا۔ اگر امام مسجد اور انتظامی کمیٹی اس طرف توجہ دیں تو ویلفیئر اسٹیٹ کا ماحول ریاستی سطح پر نہ سہی، نجی سطح پر ضرور بنایا جا سکتا ہے۔

۵ فروری ۲۰۲۲ء

جغرافیائی محلِ وقوع، آبادی کے تناسب اور عوامی جذبات کی رو سے اہلِ کشمیر کا حق تھا کہ یہ خطہ پاکستان کا حصہ بنے مگر ڈوگرہ راجہ نے ان معروضی حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ الحاق کیا جسے کشمیریوں نے تسلیم کرنے سے انکار کرکے مسلح مزاحمت کی اور آزاد کشمیر کا علاقہ حاصل کیا۔

۴ فروری ۲۰۲۲ء

بلوچستان میں دہشت گردی کا حالیہ واقعہ قابلِ مذمت اور امن و استحکام کیلئے قربانی دینے والے جوان قابلِ تحسین ہیں۔ مگر دہشت گردی کے اس تسلسل کو روکنے کیلئے بیرونی ایجنڈے اور مداخلت سے نجات ضروری ہے جو دستورِ پاکستان کی بالادستی اور قومی خودمختاری کی بحالی کے بغیر ممکن نظر نہیں آتا۔

Pages

2016ء سے
Flag Counter