ٹویٹس

۳ فروری ۲۰۲۲ء

قرآن و سنت کیوں لازم و ملزوم ہیں؟ حضرت علیؓ نے حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کو خوارج کے پاس مذاکرات کیلئے بھیجتے ہوئے فرمایا کہ قرآن سے (براہ راست) استدلال نہ کرنا کیونکہ اس کے الفاظ میں مختلف معانی کا احتمال ہوتا ہے، سنتِ رسولؐ کی بنیاد پر بات کرنا وہ اس سے فرار کا راستہ نہیں پائیں گے۔

۳۱ جنوری ۲۰۲۲ء

دینی تعلیم قوم کی ایک لازمی ضرورت ہے، اسے جب اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ریاستی نظامِ تعلیم نے پورا نہیں کیا تو قوم نے اس کیلئے کوئی اور راستہ نکالنا ہی تھا۔ اس لیے غیر سرکاری سطح پر دینی مدارس کی موجودگی اور ان کے ساتھ قوم کے ہر طبقہ کے بھرپور تعاون کی بڑی وجہ یہی ہے۔

۳۰ جنوری ۲۰۲۲ء

سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے نہ صرف معاشی، صنعتی اور تجارتی شعبوں میں خلافتِ عثمانیہ کے حریفوں کو سبقت دلا دی تھی بلکہ عسکری مہارت اور اسلحہ سازی میں بھی انہوں نے خلافتِ عثمانیہ کو آثارِ قدیمہ کی صف میں کھڑا کر دیا تھا۔ اس کا نتیجہ وہی ہوا جس کی عالمِ اسباب میں توقع کی جا سکتی ہے۔

۲۷ جنوری ۲۰۲۲ء

بھارت کی سپریم کورٹ نے ایک ذیلی عدالت کا یہ فیصلہ برقرار رکھا ہے کہ شادی کے جھوٹے وعدے پر قائم کیا گیا جنسی تعلق ریپ شمار کیا جائے گا۔ جبکہ قرآن کریم نے ’’ان تبتغوا باموالکم محصنین غیر مسافحین‘‘ (النساء ۲۴) فرما کر اس معاملہ میں مرد اور عورت دونوں کیلئے محفوظ ترین راستہ بتایا ہے۔

۲۶ جنوری ۲۰۲۲ء

مسلم تاریخ میں سنجیدہ علمی اختلاف کو ہمیشہ سنا گیا ہے مگر توہین و استہزا اور استحقار و استخفاف کو کبھی برداشت نہیں کیا گیا۔ اس حوالہ سے میں پنڈت دیانند سرسوتی کی کتاب ’’ستیارتھ پرکاش‘‘ کا متعدد بار مطالعہ کرچکا ہوں مگر راج پال کی ’’رنگیلا رسول‘‘ پڑھنے کا کبھی حوصلہ نہیں ہوا۔

۲۵ جنوری ۲۰۲۲ء

بہتر روزگار اور مستقبل کی تلاش میں غیر مسلم ممالک کا رخ کرنے والے مسلمانوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ان سے پہلے کتنے مسلمان ان ملکوں میں گئے اور وہاں کی معاشرت میں جذب ہو کر اپنا مذہبی اور تہذیبی امتیاز کھو بیٹھے اور ان کی نسلوں کی مسلمانوں کی حیثیت سے پہچان ختم ہو کر رہ گئی ہے۔

۲۲ جنوری ۲۰۲۲ء

کیپیٹلزم اور کمیونزم وغیرہ کی کشمکش میں انصاف اور فطرت کا راستہ صرف اسلامی نظامِ حیات ہے جو اعتدال اور توازن کے ساتھ انسانی معاشرہ کے تمام طبقات کے حقوق و مفادات کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، لیکن اصل چیلنج اسلام کو ایک اجتماعی نظام کی حیثیت سے پیش کر کے اس کی افادیت ثابت کرنے کا ہے۔

۲۱ جنوری ۲۰۲۲ء

آج کی گلوبل سوسائٹی میں دین و مذہب کے بارے میں ایک نقطۂ نظر آپ کو یہ ملے گا کہ مذہب کی افادیت سے انکار نہیں ہے، یہ انسانی اخلاق و عادات کو سنوارنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، لیکن مذہب غیب سے کوئی رہنمائی نہیں بلکہ عقائد، عبادات اور اخلاقیات کا یہ مجموعہ انسان ہی کا وضع کردہ ہے۔

۱۷ جنوری ۲۰۲۲ء

’’سیکولرازم‘‘ کو مذہبی معاملات میں عدمِ مداخلت کا عنوان دیا جاتا ہے کہ اسکا مقصد تمام مذاہب کے پیروکاروں کو مذہبی آزادیاں فراہم کرنا ہے، لیکن انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں کا تسلسل بتاتا ہے کہ اسکے پیچھے اصل مقصد اسلامی ثقافت و روایات کے عالمی سطح پر دوبارہ اظہار کو روکنا ہے۔

۱۵ جنوری ۲۰۲۲ء

’’دل زندہ جس سے ہے وہ تمنا تمہی تو ہو‘‘ کو طرح مصرعہ بنا کر شعراء نے ایک محفل میں نعتیہ کلام پیش کیا تو شہید جالندھری مرحوم نے اسے ’’آپؐ ہی تو ہیں‘‘ سے تبدیل کرتے ہوئے کہ یہ اندازِ خطاب بہت بے تکلفانہ ہے میرا جی نہیں چاہتا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس لہجے میں مخاطب ہوں۔

۱۳ جنوری ۲۰۲۲ء

لفظ ربوٰا کے بارے میں بے معنی تکرار کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے کہ اس سے مراد کون سا سود ہے اور بینکوں کا سود اس میں شامل ہے یا نہیں۔ حالانکہ قرآنِ کریم نے جب ربوٰا کو حرام قرار دیا تو نبی کریم ﷺ نے اس وقت تجارت اور قرض وغیرہ کے تمام شعبوں میں جو بھی سود جاری تھا سب ختم کر دیا تھا۔

۹ جنوری ۲۰۲۲ء

دنیائے انسانیت کو دینی تعلیمی اداروں کے اس کردار کا معترف ہونا چاہیئے کہ وہ آسمانی تعلیمات اور وحیٔ الٰہی کے مستند ذخیرے کی حفاظت اور نسل در نسل منتقلی کی ذمہ داری کامیابی سے نبھاتے چلے آ رہے ہیں۔ اور یہی آج کے عالمی تناظر میں دینی مدارس کا درست تعارف ہے۔

۸ جنوری ۲۰۲۲ء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ، میرا ٹویٹ اکاؤنٹ اس کے سوا کوئی نہیں ہے اور میرے نام سے باضابطہ حوالے کے بغیر اس کے علاوہ کسی طرف سے بھی کوئی بات جاری ہو تو میں اس کا ذمہ دار نہیں ہوں، احباب اس کا خیال رکھیں۔

۷ جنوری ۲۰۲۲ء

پاکستانی مسلمان بھارت کیساتھ دشمنی کا اظہار اس لیے نہیں کرتے کہ وہ کافر اکثریت کا ملک ہے، اگر ایسا ہو تو ان کے جذبات چین وغیرہ کے بارے میں بھی اسی طرح کے ہونے چاہئیں۔ ہمارے خیال میں اسکی اصل وجہ مسئلہ کشمیر کے حل میں مسلسل تاخیر اور مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں بھارت کا کردار ہے۔

۵ جنوری ۲۰۲۲ء

مغربی فلسفہ کے مطابق کسی چیز کے جائز یا ناجائز ہونے میں صرف نفع اور نقصان ہی بنیاد ہے جس کا فیصلہ سوسائٹی نے خود کرنا ہے۔ جبکہ آسمانی تعلیمات کے مطابق نفع و نقصان سے قطع نظر اللہ تعالٰی جسے حلال قرار دیں وہ حلال اور جسے حرام قرار دیں وہ حرام ہے، اور روزہ اس کی بہترین مثال ہے۔

۲ جنوری ۲۰۲۲ء

بھٹو مرحوم نے دستور میں پاکستان کی اسلامی نظریاتی شناخت قائم رکھتے ہوئے نفاذ اسلام کا عہد کیا، تحفظ ختم نبوت کا دیرینہ مسئلہ حل کیا، مسلم سربراہ کانفرنس منعقد کرکے عالم اسلام کو وحدت کا پیغام دیا، اور عالمی دباؤ کو نظرانداز کر کے ایٹمی توانائی کے حصول میں ملی حمیت کا مظاہرہ کیا۔

۳۰ دسمبر ۲۰۲۱ء

مسلم سلطنتوں کے حکمرانوں کا یہ ذوق رہا ہے کہ وہ اصحابِ علم ودانش اور اربابِ فن وحکمت کی حوصلہ افزائی کے طریقے نکالتے رہتے تھے۔ لیکن مسلم حکومتوں کا موجودہ تناظر اس قسم کے ذوق سے نہ صرف خالی نظر آتا ہے بلکہ اس کے برعکس حوصلہ شکنی حتٰی کہ کردارکشی کے رجحانات بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔

۲۵ دسمبر ۲۰۲۱ء

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے توہینِ رسالت کو اظہارِ رائے کی آزادی تسلیم کرنے سے انکار کر کے مسلمانوں سمیت تمام مذاہب کے پیروکاروں کے جذبات کی ترجمانی کے ساتھ ساتھ انصاف کے مسلّمہ اصولوں کی پاسداری کی ہے جس پر وہ ہم سب کے شکریہ کے مستحق ہیں۔

۲۱ دسمبر ۲۰۲۱ء

اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے اسلام آباد اجلاس میں افغان قوم کیلئے جن احساسات و جذبات کا اظہار کیا گیا ہے وہ خوش آئند مگر ناکافی ہے۔ اصل ضرورت امارتِ اسلامی افغانستان کو باقاعدہ طور پر تسلیم کرتے ہوئے ’’افغان جہاد‘‘ کے فطری اور منطقی نتائج کے حصول میں ان کے ساتھ سنجیدہ تعاون کی ہے۔

۱۹ دسمبر ۲۰۲۱ء

پاکستان اپنی داخلی اور خارجی مشکلات سے نجات حاصل کر کے امن و سلامتی، ترقی و استحکام اور وحدت و خودمختاری کی حقیقی منزل ہمکنار ہو۔ اس کی خواہش تو ہم سب کرتے ہیں لیکن اپنے انفرادی اور اجتماعی رویوں کی اصلاح کا راستہ اختیار کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔

۱۶ دسمبر ۲۰۲۱ء

کسی بھی ملک میں شہری اور سیاسی حقوق دستور کی بنیاد پر طے ہوتے ہیں جو اس ملک کے باشندوں کے درمیان ’’سوشل کنٹریکٹ‘‘ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر کوئی فرد یا گروہ دستور کو تسلیم کرنے پر تو آمادہ نہ ہو لیکن ’’حقوق‘‘ حاصل نہ ہونے کا ڈھنڈورا دنیا بھر میں پیٹتا چلا جائے تو اس کا کیا حل ہے؟

۱۳ دسمبر ۲۰۲۱ء

اقوام متحدہ کو بہت سے مسلم ممالک نے بااثر مغربی قوتوں کی وجہ سے مجبورًا تسلیم کیا ہوا ہے ورنہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے منشور کی بعض دفعات قرآن و سنت اور اسلامی تعلیمات سے صریحاً متصادم ہیں اور سلامتی کونسل کے مستقل ارکان اور ویٹو پاور میں مسلم دنیا کی نمائندگی بالکل نہیں ہے۔

۷ دسمبر ۲۰۲۱ء

شہزادہ چارلس نے ایک خطاب میں اپنے دانشوروں کو یہ مشورہ دیا تھا کہ اسلام کو بطور نظامِ زندگی اور متبادل سسٹم کے اسٹڈی کریں لیکن ایسا کرتے ہوئے دو باتوں کی طرف مت دیکھیں، ایک یہ کہ ہمارے بڑوں نے اسلام کے بارے میں کیا کچھ کہا ہے، دوسرا یہ کہ اس وقت مسلمان کیسے نظر آرہے ہیں۔

۴ دسمبر ۲۰۲۱ء

خدا جانے یہ اتفاق کی کونسی قسم ہے کہ جیسے ہی وطنٍِ عزیز کی فضا حفاظتی نکتہ نظر سے کچھ بہتر تصور کی جانے لگتی ہے کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ ہو جاتا ہے جس سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو غیر محفوظ ملک قرار دیے جانے کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو جاتا ہے۔

۲ دسمبر ۲۰۲۱ء

اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اسرائیل، مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کی نئی ریاستیں مذہبی اکثریت کے حوالہ سے وجود میں آ سکتی ہیں لیکن کشمیری عوام کو واضح فیصلوں کے باوجود استصوابِ رائے کا حق نہیں مل سکتا۔ آخر اس جانبداری کی وجہ کیا ہے؟

۲۹ نومبر ۲۰۲۱ء

اسلامی نظام کی راہ محض نعرے بازی اور جذباتی تقریروں سے ہموار نہیں ہوگی۔ اس کیلئے ہوم ورک، ذہن سازی، لابنگ اور ذرائع ابلاغ کے مروجہ طریقوں سے واقفیت بھی ضروری ہے اور دینی قوتوں کے باہمی ربط وتعاون کے ساتھ دین مخالف قوتوں کا طریق واردات سمجھنا اور سدباب کیلئے منصوبہ بندی کرنا بھی۔

۲۷ نومبر ۲۰۲۱ء

آرمی چیف محترم کا یہ ارشاد بالکل بجا ہے کہ افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے۔ مگر امن کی بنیاد انصاف پر ہوتی ہے جبکہ افغان قوم کی خودمختاری اور دین و ثقافت کو مغربی مفادات میں جکڑنا اور ان پر بے دین فلسفہ و ثقافت مسلط کرنا سراسر نا انصافی ہے۔

۲۴ نومبر ۲۰۲۱ء

دعوت و تبلیغ کے اپنے تقاضے ہیں اور تحفظ و دفاع کے اپنے تقاضے ہیں۔ اصل بات تقسیمِ کار کی ہے۔ جیسے کسی ملک کی وزارتِ خارجہ کا ماحول وزارتِ دفاع کے ماحول سے مختلف ہوتا ہے۔ البتہ مشترکہ مفاد کی خاطر باہمی ربط و مشاورت کے ساتھ ایک دوسرے کی ضروریات اور مجبوریوں کا لحاظ کرنا ضروری ہے۔

۲۱ نومبر ۲۰۲۱ء

پرسیفون رضوی نامی ایک خاتون نے اپنے قبولِ اسلام کی وجہ یہ بتائی ہے کہ ایک مسلمان سہیلی کو دیکھ کر جب اس نے روزے رکھنا شروع کیے تو اس کے اندر اخلاص اور تشکر کا جذبہ پیدا ہوا جس نے اسے مسلمان ہونے کی طرف راغب کیا۔ تاریخ بتاتی ہے کہ مسلمان کا کردار دعوت وتبلیغ کا اولین ذریعہ رہا ہے۔

۱۹ نومبر ۲۰۲۱ء

عام شہریوں کی قوتِ خرید عالمی سطح پر لائے بغیر اشیاء ضرورت کی قیمتوں کو بین الاقوامی سطح پر لانے کا مطالبہ غریب عوام کو کند چھری کے ساتھ ذبح کرنے کے مترادف ہے، اس ناروا تقاضے کے خلاف قوم متحدہ موقف اور لائحہ عمل اختیار کرے ورنہ غربت کے نتائج کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہے۔

۱۷ نومبر ۲۰۲۱ء

خبریں آ رہی ہیں کہ برطانیہ میں غیرملکی کھلاڑیوں کو نسلی تعصب کا سامنا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر دس ہزار صحابہؓ کے لشکر میں سے حضرت بلال حبشیؓ کو خانہ کعبہ کی چھت پر چڑھ کر اذان دینے کا حکم دیا تھا اور اسلامی تعلیمات کی رو سے نسل پرستی کا ہمیشہ کیلئے خاتم فرما دیا تھا۔

۱۵ نومبر ۲۰۲۱ء

استعماری قوتیں ملتِ اسلامیہ کی دینی بیداری اور نفاذِ اسلام کی تحریکات کے خلاف پوری طرح سرگرم ہیں، اس فرق کے ساتھ کہ کچھ قوتیں کھلے طور پر اس کا اظہار کر رہی ہیں اور کچھ دوستی اور تعاون کے پردے میں مسلم ممالک کو اسلامی نظام سے دور رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

۱۲ نومبر ۲۰۲۱ء

سورہ ہود کی آیت ۶ میں اللہ رب العزت کا ارشاد گرامی ہے کہ زمین میں رینگنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں ہے جس کا رزق اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمے نہ لے رکھا ہو، وہ ہر جاندار کے عارضی اور مستقل ٹھکانے کو جانتا ہے، اور یہ سب کچھ واضح کتاب (ریکارڈ) میں محفوظ ہے۔

۸ نومبر ۲۰۲۱ء

ہمارا حکمران طبقہ مغرب میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا سے نمٹنے کی بات کر رہا ہے۔ اس کیلئے یا تو اسلامی نظام کے ذریعے شرعی احکام و قوانین کی برتری ثابت کرنا ہوگی، یا پھر اسلام کے معاشرتی کردار سے خدانخواستہ دستبردار ہو کر مغرب کی ہاں میں ہاں ملانا ہو گی، اسکے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔

۴ نومبر ۲۰۲۱ء

اسلام ایک عام شہری کو ملکی معاملات میں شریک ہونے، ملک کے مشاورتی نظام کا حصہ بننے، خیر کے کاموں میں تعاون کے راستے تلاش کرنے، اور شر کی راہ میں رکاوٹ بننے کا نہ صرف حق دیتا ہے بلکہ اس کی تلقین کرتا ہے اور اسے مذہبی فرائض میں شمار کرتا ہے۔

۲ نومبر ۲۰۲۱ء

اسلام نے جائز ذرائع سے دولت کمانے کی اجازت دی ہے اور حلال مال کو ذخیرہ کرنے سے بھی نہیں روکا لیکن دولت کی ایسی نمائش اور معیارِ زندگی کے ایسے نمود کی اجازت نہیں دی کہ جس سے معاشرہ طبقاتی تقسیم کی دلدل میں پھنس جائے۔

۳۰ اکتوبر ۲۰۲۱ء

کنگ فرڈیننڈ کے ہاتھوں اندلس میں شرعی قوانین کی منسوخی، یورپی فوجوں کے گن پوائنٹ پر ترکی کی شرعی احکام سے دستبرداری، اور برصغیر میں تاج برطانیہ کے ہاتھوں دینی تعلیمی نظام کے خاتمہ کے بعد بھی اگر آسمانی تعلیمات کا سلسلہ باقی ہے تو یہ ضرور اللہ تعالٰی کے تکوینی نظام کا مظہر ہے۔

۲۸ اکتوبر ۲۰۲۱ء

انسانی آبادی میں اضافہ کی رفتار سے زیادہ یہ بات قابل توجہ ہے کہ زمین سے حاصل کردہ وسائل کی تقسیم کا نظم اور ترجیحات کیا ہوں؟ اور یہی دراصل اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسان کی عقل ودیانت کیلئے آزمائش ہے۔

۲۵ اکتوبر ۲۰۲۱ء

کرکٹ ورلڈ کپ کے پہلے مرحلے میں پاکستانی ٹیم کی شاندار کامیابی نے قوم کا دل جیت لیا ہے اور کھیل کے میدان میں محمد رضوان کی نماز نے ایمان تازہ کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ زندگی کے ہر شعبے میں ہمارے جوانوں کو دین و دنیا کی مسلسل کامیابیوں اور برکتوں سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

۲۲ اکتوبر ۲۰۲۱ء

مسلم معاشروں پر دباؤ ہے کہ وہ مغربی طرز حیات قبول کرتے ہوئے مردوعورت کے اختلاط میں حائل رکاوٹیں دور کریں۔ پردے کے شرعی احکام کو فرسودہ اقدار کی علامت قرار دیں۔ زنا، مانع حمل ادویات اور اسقاط حمل کو قانونی حق کی حیثیت دیں۔ اور شادی میں والدین اور خاندان کا عمل دخل کم سے کم کر دیں۔

۱۹ اکتوبر ۲۰۲۱ء

اللہ تعالیٰ نے سورہ الحجرات میں مسلمانوں کو تلقین کی ہے کہ وہ محض سنی سنائی خبروں پر کوئی فیصلہ نہ کریں جب تک کہ ان کی تحقیق نہ کر لیں، تاکہ ایسا نہ ہو کہ وہ نادانی میں کسی گروہ کو نقصان پہنچا بیٹھیں اور پھر انہیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے۔

۱۷ اکتوبر ۲۰۲۱ء

علاقائی و ثقافتی رسمیں اگر دین کا حصہ اور اجر و ثواب کے حصول کا ذریعہ نہ سمجھی جائیں تو ان پر خلافِ شریعت ہونے کا فتویٰ لگانا اور غیظ و غضب کا اظہار کرنا درست نہیں ہے۔ کسی چیز کے غیر شرعی یعنی شریعت سے ثابت نہ ہونے اور شریعت کے منافی ہونے میں فرق ہے جس کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔

۱۵ اکتوبر ۲۰۲۱ء

عسکری اداروں میں اعلیٰ سطحی تقرریوں کے متعلق دوستوں کے سوال پر گزارش ہے کہ یہ مجاز حُکام کی صوابدید کا معاملہ ہے، ہمیں شخصیات کی بجائے ان کے کام اور نتائج پر رائے قائم کرنی چاہیئے، البتہ منصب پر فائز ہونے والے فرد کی نظریۂ پاکستان اور دستور کے ساتھ وفاداری کا شفاف ہونا ضروری ہے۔

۱۴ اکتوبر ۲۰۲۱ء

’’تخلیق‘‘ دراصل کسی سابقہ نمونہ اور مواد کے بغیر ایک نئی چیز عدم سے وجود میں لانے کا عمل ہے جو کہ صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ اور کائنات میں موجود میٹریل کو مختلف صورتوں میں جوڑ کر نئی سے نئی ایجاد کرنا انسانی کمالات کا حصہ ہے اور وہ بھی اللہ تعالیٰ ہی کے ودیعت کردہ ہیں۔

۱۱ اکتوبر ۲۰۲۱ء

چند سال قبل ڈاکٹر عبد القدیر خانؒ کے ساتھ ایک محفل میں شرکت ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ وہ بہت سے ملکوں میں شہریت لے سکتے تھے اور انہیں سعودی عرب کی شہریت کی پیشکش بھی ہوئی لیکن ان کے دل میں اول و آخر پاکستان ہی رہا کہ اپنے وطن میں رہ کر ہی وہ ملک اور ملت کی بہتر خدمت کر سکتے ہیں۔

۱۰ اکتوبر ۲۰۲۱ء

ہم نے آزادی اور اسلام کے دو عنوانات کے ساتھ 1947ء میں پاکستان کے نام سے نئے سفر کا آغاز کیا تھا اور اس عزم کے ساتھ نئی منزل کی طرف گامزن ہوئے تھے کہ اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر ایک مثالی طرزِ حیات کو قومی حیثیت سے اپنا کر دنیا کے سامنے ایک آئیڈیل سوسائٹی کا نمونہ پیش کریں گے۔

۸ اکتوبر ۲۰۲۱ء

صدر پاکستان کا پنڈورا تحقیقات کے بارے میں یہ ارشاد سو فیصد بجا ہے کہ مغرب ٹیکس چوری کا سرپرست ہے اور ایسٹ انڈیا کمپنی طرز کی لوٹ مار کا محاسبہ اور رقوم کا واپس لانا ضروری ہے۔ البتہ یہ ارشاد اگر قومی پالیسی کی اساس بن جائے تو ہمارا معاشی قبلہ درست ہو سکتا ہے۔

۶ اکتوبر ۲۰۲۱ء

حکمت و دانش کے بارے میں آج کا فلسفہ یہ کہتا ہے کہ اس کا منبع انسان کی عقل و فہم ہے، جبکہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ’’ولقد اٰتینا لقمان الحکمۃ‘‘ حضرت لقمان علیہ السلام کو حکمت ہم نے عطا کی تھی۔

۴ اکتوبر ۲۰۲۱ء

ایک صاحب نے فرمایا کہ قرآن کریم میں اللہ نے اپنے بندوں کو خطاب کیا ہے اس لیے بندوں کو یہ خطاب خود سمجھنا چاہیے۔ تعجب ہے کیونکہ صحابہ کرامؓ فصاحت و بلاغت کے مثالی دور کے عرب ہوتے ہوئے بھی قرآن کریم کی تعلیم نبی کریمؐ سے حاصل کرتے تھے کہ اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے ’’یعلمھم الکتاب‘‘۔

یکم اکتوبر ۲۰۲۱ء

چیئرمین جوائنٹ چیفس کمیٹی جنرل مارک ملے کا بیس سالہ افغان جنگ میں شکست کا اعتراف اس امر کا اعلان ہے کہ کسی قوم کے عقیدہ و ثقافت کو طاقت و جبر کے ذریعے شکست نہیں دی جا سکتی۔ البتہ افغانستان کیلئے دھونس و مکر کا نیا عالمی جال افغان قوم کیلئے ایک طویل اعصابی جنگ ثابت ہو سکتا ہے۔

Pages

2016ء سے
Flag Counter