ناسا مصلیٰ

   
تاریخ : 
۵ ستمبر ۲۰۰۸ء

ڈیٹرائٹ امریکہ کے اہم شہروں میں سے ہے اور مشی گن ریاست میں ہے۔ مجھے اب سے بیس برس قبل اس کے ایئرپورٹ سے کئی چکر لگانے کا موقع ملا تھا مگر شہر میں داخل ہونے اور مسلمان دوستوں سے ملاقات کا اتفاق نہیں ہوا۔ اس زمانے میں وزٹ پر آنے والوں کو بعض فضائی کمپنیوں کی طرف سے فضائی سفر کے سستے کوپن مل جایا کرتے تھے جن پر وہ اس فضائی کمپنی کے جہازوں پر کسی بھی روٹ پر سفر کر سکتے تھے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ میں نے یہ کوپن لندن سے غالباً ساڑھے تین سو پاؤنڈ میں ساٹھ کی تعداد میں خریدے تھے اور ان کے ذریعے میں نے امریکہ کے اندر تیرہ چودہ شہروں کا سفر کیا تھا۔

ڈیٹرائٹ اسلام کے نام پر وجود میں آنے والے ایک نئے گروہ ’’نیشن آف اسلام‘‘ کی جائے پیدائش بھی ہے۔ ۱۹۳۰ء میں یہاں ایک صاحب آئے جنہیں ماسٹر فارد محمد کے نام سے پکارا جاتا ہے، انہوں نے سیاہ فام امریکیوں کی اصلاح اور تعلیم و تربیت کا بیڑا اٹھایا۔ ان صاحب کے ہاتھ پر ایلج پول نامی ایک سیاہ فام نے اسلام قبول کیا جو کسی پادری کا بیٹا تھا وہ دونوں مل کر اپنے ذہن کے مطابق اسلام کی تبلیغ کرتے رہے مگر ۱۹۳۴ء میں اچانک ماسٹر فارد محمد صاحب غائب ہوگئے اور ایلیج پول نے نبوت کا دعویٰ کر دیا۔ ایلج پول اب ایلج محمد کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ یہ صاحب ۱۹۷۰ء تک نبوت کے نام پر عجیب و غریب عقائد کے ساتھ اپنا کام چلاتے رہے اور اب ’’نیشن آف اسلام‘‘ کے نام سے پکارے جانے والے اس گروہ کی قیادت لوئیس فرخان صاحب کے ہاتھ میں ہے جو امریکہ کے سیاہ فام مسلم لیڈر کے طور پر دنیا کے مختلف ممالک کے دورے کرتے رہتے ہیں۔

ڈیٹرائٹ کے علاقہ میں ایپسی لانٹی میں فیصل آباد کے ہمارے پرانے دوست مولانا قاری محمد الیاس (مہتمم جامعہ مدینۃ العلم بکر منڈی، فیصل آباد) گزشتہ تین برس سے مقیم ہیں۔ وہ سالہا سال سے رمضان المبارک میں قرآن کریم سنانے کے لیے امریکہ میں آرہے تھے، یہاں کے دوستوں نے انہیں مجبور کیا کہ وہ یہاں مستقل طور پر رہائش اختیار کریں اور علاقہ کے لوگوں کی دینی تعلیم و تربیت کا کوئی نظم قائم کریں۔ چنانچہ وہ مسجد بلال ایپسی لانٹی مشی گن میں گزشتہ تین برس سے امامت و خطابت اور حفظ قرآن کریم کی تدریس کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ اب مسجد بلال کے ساتھ چار ایکڑ زمین خرید لی گئی ہے اور وہاں وسیع مسجد کے ساتھ ساتھ درس نظامی اور حفظ و تجوید کی بڑی درسگاہ کے قیام کا پروگرام ترتیب دیا جا رہا ہے۔ رحیم یارخان کے ایک دینی گھرانے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ظفر محمود اس پروگرام میں سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں اور پورے ذوق و شوق کے ساتھ مصروف عمل ہیں۔

میں ۲ اگست کو امریکہ پہنچا اور مولانا قاری محمد الیاس صاحب کو اپنی آمد کی اطلاع دی تو انہوں نے فرمایا کہ اس دفعہ آپ ہمارے ہاں ضرور آئیں۔ میں نے ان سے وعدہ کر لیا اور ۱۷ اگست سے ۱۹ اگست تک کا وقت ان کے ساتھ گزارا۔ دو مسجدوں میں بیانات ہوئے اور متعدد علماء کرام کے ساتھ علاقہ کے مسلمانوں کی دینی ضروریات اور راہنمائی کے حوالہ سے مفید گفتگو ہوئی۔ یہاں علماء کرام میں علاقہ کے لوگوں کی دینی راہنمائی کے لیے اجتماعی مشاورت کا ماحول آہستہ آہستہ قائم ہو رہا ہے۔ بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے مولانا مفتی عبد السلام کے ساتھ مل کر مولانا قاری محمد الیاس صاحب نے ’’علماء کونسل آف ڈیٹرائٹ مشی گن‘‘ کے نام سے ایک علمی فورم قائم کیا ہے۔ قاری صاحب اس کے چیئرمین ہیں اور کونسل کے مقاصد میں (۱) دارالافتاء کا قیام (۲) رؤیت ہلال کمیٹی (۳) اسلامی ذبیحہ کی نگرانی (۴) دینی علوم کی ترویج و اشاعت (۵) فوت ہونے والے مسلمانوں کی تجہیز و تکفین کا اہتمام (۶) ائمہ و خطباء کی یہاں کے ماحول کے مطابق تربیت (۷) اہم موضوعات پر وقتاً فوقتاً سیمینارز کا انعقاد اور دیگر ضروری امور کے علاوہ مسلمانوں کو نکاح و طلاق اور وراثت و وصیت کے معاملات میں دینی راہنمائی اور تحکیم و قضا کی سہولت فراہم کرنا بھی شامل ہے۔ اس کار خیر میں علاقہ کے دوسرے علماء کرام اور اصحاب خیر ان کے ساتھ شریک ہیں اور دھیرے دھیرے اجتماعی مشاورت اور محنت کا ماحول بن رہا ہے، فالحمد للہ علیٰ ذلک۔

مشی گن سے واپسی پر میرا ہیوسٹن جانے کا پروگرام تھا۔ ہیوسٹن امریکہ کی باعتبار رقبہ سب سے بڑی ریاست ٹیکساس کا ایک بڑا شہر ہے اور وہاں خاصے پاکستانی آباد ہیں۔ مدرسہ اسلامیہ کے نام سے ایک دینی درسگاہ اور مسجد گزشتہ تیس برس سے پاکستانی مسلمانوں کی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ مولانا حافظ اقبال اس کے منتظم ہیں جو چشتیاں کے رہنے والے ہیں اور جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی کے فضلاء میں سے ہیں۔ ایک اور مرکز ایشیا سنٹر کے نام سے ہے جس کے سربراہ مولانا محمد حافظ ثناء الحق صاحب ہیں۔ گزشتہ سال دونوں مراکز میں حاضری ہوئی تھی اور بیان بھی کیا تھا۔ اس سال مولانا حافظ ثناء الحق صاحب کا خیال تھا کہ ایشیا سنٹر میں چار پانچ روز کا پروگرام کسی متعین موضوع پر ہو۔ نیویارک پہنچنے پر میں نے انہیں اپنی آمد کی اطلاع دی تو انہوں نے یہ فرمائش کی، میں نے وعدہ کر لیا کہ چار پانچ روز کے لیے حاضر ہوں گا، آپ کسی موضوع پر مسلسل محاضرات کا پروگرام بنا لیں مگر وہاں جانے سے دو روز قبل اطلاع ملی کہ مولانا حافظ ثناء الحق صاحب کے والد محترم کا پاکستان میں انتقال ہوگیا ہے اور انہیں اچانک پاکستان جانا پڑ گیا ہے۔ ان کے والد محترم حضرت مولانا حافظ ظہور الحق ظہورؒ شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خانؒ کے رفقاء خاص میں سے تھے، توحید و سنت ان کا خاص موضوع تھا اور زندگی بھر اسی کی اشاعت میں مگن رہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائیں اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

حافظ ثناء الحق صاحب کے پاکستان چلے جانے کے باعث کسی موضوع پر مسلسل محاضرات کا پروگرام تو نہ ہو سکا البتہ جمعہ کا خطبہ میں نے ان کے مرکز میں دیا اور مغرب کی نماز کے بعد ’’فہم قرآن کریم کے بنیادی اصول‘‘ کے عنوان پر گفتگو کی۔ جبکہ اتوار کو ایک ریڈیو پروگرام میں شرکت کی اور ’’اہل سنت والجماعت کا تعارف، تاریخی پس منظر اور دائرہ کار‘‘ کے موضوع پر معروضات پیش کرنے کے علاوہ کچھ سوالات کے جوابات بھی دیے جو زیادہ تر قادیانیوں کی سرگرمیوں کے بارے میں تھے۔ یہ ریڈیو پروگرام ہر اتوار کو ہوتا ہے جس کا اہتمام مولانا حافظ محمد اقبال اور عاطف فتح صاحب کرتے ہیں۔ معلوماتی پروگرام ہوتا ہے اور دور دور تک سنا جاتا ہے، اس کے ذریعے ہمارے یہ احباب پاکستانی کمیونٹی کی مختلف دینی و ملی امور میں راہنمائی کرتے ہیں اور قرآن و سنت کا پیغام لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔

امریکی خلائی تحقیقاتی مرکز ’’ناسا‘‘ کے مین گیٹ کے قریب ایک چھوٹی مسجد مارکیٹ میں واقع ’’ناسا مصلیٰ‘‘ میں گزشتہ سال بھی ایک نماز پڑھنے کا اتفاق ہوا تھا اور اس سال بھی اتوار کو مغرب کی نماز وہاں پڑھنے کا موقع ملا۔ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے بزرگ ڈاکٹر عبد الغفور کے ہاں شام کے کھانے کا پروگرام تھا۔ میں نے فیصل آباد ہی سے تعلق رکھنے والے دوستوں قاری خالد رشید اور قاری احمد صدیق کے ہمراہ ناسا مصلی میں مغرب کی نماز ادا کی، یہ دونوں دوست اس پورے دورے میں میرے میزبان رہے ہر جگہ میرے ساتھ ساتھ رہے اور بہت خدمت کی، اللہ تعالیٰ انہیں دونوں جہانوں میں جزائے خیر سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔ ڈاکٹر عبد الغفور ان حضرات میں سے ہیں جنہوں نے مل جل کر ’’ناسا مصلیٰ‘‘ قائم کیا تھا، انہوں نے بتایا کہ گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے قاری عبید الرحمان صاحب مرحوم کے ساتھ مل کر ہم چند دوستوں نے یہ مصلیٰ قائم کیا تھا جہاں پنج وقتہ نماز باجماعت کے ساتھ قرآن کریم حفظ و ناظرہ کا اہتمام بھی تھا۔ قاری عبید الرحمان صاحب کے بارے میں بتایا گیا کہ انہوں نے مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں بھی تعلیم حاصل کی تھی۔ قاری صاحب نے بڑے ذوق و شوق کے ساتھ اس مرکز کا آغاز کیا اور کچھ عرصہ امامت و تدریس کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ پھر اچانک شدید بیمار ہو کر پاکستان چلے گئے اور وہاں کچھ عرصہ کے بعد ان کا انتقال ہوگیا، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کے بعد یہ مصلیٰ سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے ایک فاضل شیخ ولید حفظہ اللہ تعالیٰ نے سنبھال لیا اور اب یہ پانچ وقت باجماعت کے ساتھ ساتھ سلفی دوستوں کی تعلیمی اور دعوتی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔

ہیوسٹن میں پانچ روزہ قیام کے دوران قاری خالد رشید اور قاری احمد صدیق کے ہمراہ ایک روز تھوڑی دیر کے لیے ڈیلاس میں بھی حاضری ہوئی جو یہاں سے چار پانچ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے۔ وہاں ہمارے پرانے دوست علامہ اختر کاشمیری رہائش پذیر ہیں جو کسی دور میں ہفت روزہ خدام الدین لاہور کے مدیر رہے ہیں، ان کے ساتھ کچھ دیر گپ شپ رہی اور پرانی یادیں تازہ کیں۔ ڈیلاس کے بارے میں بتایا گیا کہ امریکہ کے سابق صدر جان ایف کینیڈی اسی شہر میں قتل ہوئے تھے۔ ہیوسٹن میں ایک پرانے دوست حافظ عبد الوحید صاحب سے بھی ملاقات ہوئی اور ان کے گھر بھی حاضری ہوئی۔ ان کا تعلق سوہدرہ وزیر آباد سے ہے، پاکستان کے نامور اہل حدیث عالم دین حضرت مولانا عبد المجید خادم سوہدرویؒ کے فرزند اور شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ کے نواسے ہیں۔ ہمارے ساتھ ایک عرصہ تک جمعیۃ علماء اسلام تحصیل وزیرآباد کے سیکرٹری جنرل کے طور پر کام کرتے رہے اور اس دور کے سرگرم ہمارے ساتھیوں میں سے ہیں۔ اب کئی برسوں سے ہیوسٹن میں مقیم ہیں اور ریاض سعودی عرب کے مشہور اشاعت ادارہ ’’دارالسلام‘‘ کی شاخ کے طور پر ’’بک اینڈ گفٹ شوز‘‘ چلا رہے ہیں۔

ہیوسٹن میں میرے میزبانوں میں جلال پور پیر والا سے تعلق رکھنے والے قاری محمد ہاشم عباسی بھی شامل ہیں جو مدرسہ جامعہ اسلامیہ کے شعبہ حفظ میں ابتداء سے کام کرنے والوں میں سے ہیں، بہت باذوق استاذ ہیں، خود بھی اچھا پڑھتے ہیں اور شاگردوں کو بھی اچھا پڑھنے کا ذوق اور سلیقہ منتقل کرتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ان کے شاگردوں کی ایک بڑی تعداد اس علاقہ میں قرآن کریم کی قراءت و تعلیم کی خدمات سرانجام دے رہی ہے جو ان کے حسن ذوق کی علامت ہے، اللہ تعالیٰ قبولیت سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter