اسلامی معیشت کے ماہر علماء کی ضرورت

   
تاریخ : 
جولائی ۲۰۰۵ء

راقم الحروف کو برطانیہ کے حالیہ سفر کے دوران لیسٹر میں اسلامک دعوہ اکیڈمی کے زیر اہتمام ایک فکری نشست میں شرکت کا موقع ملا جس میں جسٹس (ر) مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے اسلامی معاشی نظام کے حوالہ سے علمی اور معلوماتی گفتگو کی۔ انہوں نے اس موقع پر بتایا کہ دنیا بھر میں اس وقت دو سو سے زائد ایسے ادارے کام کر رہے ہیں جو سود سے پاک اسلامی معاشی اصولوں کے مطابق اپنا نظام چلانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن انہیں یہ الجھن پیش آرہی ہے کہ انہیں اس مقصد کے لیے راہنمائی کرنے والے علماء نہیں ملتے جن کی راہنمائی اور مشاورت میں وہ یہ کام کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں اصل ضرورت ایسے علماء کی ہے جو مضبوط دینی علم اور فقہی رسوخ کے ساتھ معاشی سسٹم اور انگریزی زبان کا بھی مہارت کے درجہ کا علم رکھتے ہوں، ایسے لوگ تلاش بسیار کے باوجود نہیں مل رہے جس کی وجہ سے غیر سودی اسلامی اصولوں پر مالیاتی ادارے چلانے کے خواہش مند حلقوں کو سخت دشواری پیش آرہی ہے، اس لیے علماء کرام کو چاہیے کہ وہ اس طرف توجہ دیں۔

مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے جس ضرورت کی طرف توجہ دلائی ہے اس پر ہم متعدد بار اظہار خیال کر چکے ہیں، اس سلسلہ میں ہماری تجویز یہ ہے کہ بڑے دینی مدارس اس بات کو اپنے پروگرام میں شامل کریں اور اپنے نوجوان اساتذہ اور فضلاء میں سے جن کو وہ اس کے لیے ذوق اور استعداد کے لحاظ سے موزوں سمجھیں انہیں معاشیات اور انگریزی زبان کی معیاری تعلیم دلانے کا خود اپنی طرف سے اہتمام کریں۔ اس کے علاوہ اس خلا کو پُر کرنے کی موجودہ حالات میں بظاہر کوئی صورت نظر نہیں آرہی، اس لیے امید ہے کہ بڑے دینی مدارس اس طرف ضرور توجہ دیں گے۔

   
2016ء سے
Flag Counter