معرکہ ۱۸۵۷ء اور بہادر شاہ ظفرؒ

   
تاریخ : 
اگست ۱۹۹۰ء

سوال: ۱۸۵۷ء کے جہادِ آزادی میں بہادر شاہ ظفر ؒ کا کردار کیا تھا؟ (محمد عاصم بٹ، گکھڑ ضلع گوجرانوالہ)

جواب: ۱۸۵۷ء کے معرکہ حریت میں بادشاہ ہند بہادر شاہ ظفر مرحوم مجاہدینِ آزادی کے ساتھ پوری طرح شریکِ کار تھے۔ انہوں نے والیانِ ریاست کے نام اپنے ایک خط میں لکھا کہ

’’میری پرجوش خواہش ہے کہ ہندوستان سے فرنگیوں کو ہر ممکن طریق سے نکال دیا جائے تاکہ ملک آزاد ہو جائے۔‘‘

بہادر شاہ ظفرؒ نے اس خدشہ کی بھی تردید کر دی کہ آزادی کی جدوجہد میں ان کی دلچسپی اپنے اقتدار کی خاطر ہے، چنانچہ انہوں نے لکھا کہ

’’انگریزوں کو ملک سے نکال دینے کے بعد میرا مقصد ہندوستان پر حکومت کرنے کا نہیں۔ اگر تمام راجے دشمن کو ملک سے نکالنے کے لیے تلوار نیام سے نکال لیں تو میں شاہی اختیارات اور طاقت سے دستبردار ہونے کے لیے رضامند ہو جاؤں گا۔‘‘

مجاہدین کی افواج کے کمانڈر انچیف کی حیثیت سے جنرل بخت خان کا تقرر بھی بہادر شاہ ظفرؒ نے کیا اور مجاہدینِ آزادی کی پوری طرح پشت پناہی کی۔ اسی ’’جرم‘‘ میں ۱۸۵۷ء کی جنگ میں مسلمانوں کی ناکامی کے بعد بہادر شاہ ظفرؒ کو گرفتار کر لیا گیا، ان کے بیٹوں کو شہید کر دیا گیا اور مقدمہ چلانے کے بعد بہادر شاہ ظفرؒ کو مجرم قرار دے کر جلاوطن کر دیا گیا۔ چنانچہ رنگون میں نظربندی کی حالت میں ۷ نومبر ۱۸۶۲ء کو ان کا انتقال ہو گیا۔ (بحوالہ ’’انگریز کے باغی مسلمان‘‘ از جانباز مرزا)

   
2016ء سے
Flag Counter