انڈونیشی مسلمانوں کی جدوجہد اور امریکی دھمکی

   
تاریخ : 
جون ۲۰۰۰ء

روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۱۸ مئی ۲۰۰۰ء کی خبر کے مطابق امریکی وزیر خارجہ میڈین البرائٹ نے واشنگٹن میں انڈونیشی وزیرخارجہ کے دورے کے موقع پر ان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ انڈونیشیا کے صوبہ ایچے میں شدت پسند اسلامی گروپوں اور مجاہدین کو کچلنے کے لیے امریکہ انڈونیشی حکومت کی مدد کرے گا۔

انڈونیشیا آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا مسلم ملک ہے اور ایک عرصہ سے مسیحی مشنریوں اور این جی اوز کی سرگرمیوں کا ہدف بنا ہوا ہے۔ جس کے نتیجے میں مشرقی تیمور کو ریفرنڈم کے ذریعے انڈونیشیا سے الگ کر کے ایک عیسائی ریاست بنانے میں ان مشنریوں اور این جی اوز نے کامیابی حاصل کر لی ہے۔ مگر اب اس کے ردعمل میں ایچے صوبہ کے مذہبی حلقے

  • اسلامی قوانین کے نفاذ کے لیے ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں،
  • اور انڈونیشی حکومت کی سیکولر پالیسیوں کے خلاف غم و غصہ کا اظہار کر رہے ہیں

تو مشرقی تیمور میں عیسائیوں کے حق میں ریفرنڈم کے لیے راہ ہموار کرنے والی امریکی حکومت ایچے صوبہ میں اسلامی قوانین کے نفاذ کے عوامی مطالبہ اور تحریک کو کچلنے کی دھمکیاں دے رہی ہے، جو امریکہ کی اسلام دشمنی اور دوہرے معیار کا ایک کھلا ثبوت ہے۔ لیکن انڈونیشیا میں مسیحی مشنریوں اور این جی اوز کی سرگرمیوں کے ردعمل میں اسلامی قوتیں جس انداز سے بیدار اور منظم ہو رہی ہیں، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انڈونیشیا کے غیور مسلمان مغربی ملکوں کی امداد سے چلنے والی این جی اوز کے مکروہ عزائم سے خبردار ہو چکے ہیں اور وہ ان شاء اللہ تعالیٰ جلد ان کا سدباب کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

   
2016ء سے
Flag Counter