السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ پرسوں اٹھائیس ستمبر اتوار کو منی اسٹیڈیم شیخوپورہ موڑ گوجرانوالہ میں عالمی مجلس تحفظِ ختمِ نبوت کے زیر اہتمام عظیم الشان ختمِ نبوت کانفرنس منعقد ہو رہی ہے جس میں اکابر علماء کرام تشریف لائیں گے اور مختلف مکاتبِ فکر اور سیاسی جماعتوں کے راہنما خطاب فرمائیں گے۔ گوجرانوالہ میں دینی حلقے اس کانفرنس کے لیے مصروف ہیں جو لائقِ تحسین ہے۔
یہ ختمِ نبوت کا مسئلہ ہمارے ایمان کا مسئلہ بھی ہے، ہماری امت کی وحدت کا مسئلہ بھی ہے، اور دینی جذبات کے اظہار کا بھی سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے جس پر امت ہمیشہ متحد چلی آ رہی ہے اور اس کے حوالے سے کوئی بھی مسئلہ پیش آتا ہے تو تمام مکاتبِ فکر متحد ہو کر، یک جان ہو کر صورتحال کا سامنا کرتے ہیں۔ اور ختمِ نبوت کے قوانین پر اور تحفظِ ختمِ نبوت کے مقدمات، قوانین اور تمام تقاضوں پر پہرہ دیتے ہیں، اللہ تبارک و تعالیٰ سب کی کاوشیں قبول فرمائیں۔
یہ میں عرض کیا کرتا ہوں کہ باقی مسائل ہمارے چلتے رہتے ہیں لیکن ختمِ نبوت کا مسئلہ اور جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموس کے تحفظ کا، ناموسِ رسالت کا مسئلہ، یہ ہماری ایمانی حمیت کا اظہار بھی ہے اور ہماری اس کیفیت کا اظہار بھی کہ مسلمان بیدار ہیں اور ہر سازش سے خبردار ہیں۔ ان محاذوں پر سازشیں بھی بہت ہو رہی ہیں اور ان کے قوانین کو ان کی صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے عالمی لابیاں، سیکولر لابیاں، دوسری لابیاں اس پہ اثر انداز ہو رہی ہیں۔
اس لیے ہمارا ایمانی تقاضا اور قومی اور ملی تقاضا یہ ہے کہ ایسے اجتماعات کو زیادہ سے زیادہ کامیاب کرنے کی کوشش کی جائے۔ اور جلسہ سننے کی نیت سے نہیں بلکہ اس نیت سے کہ ہم ریفرنڈم کا اظہار کر رہے ہیں کہ پاکستانی قوم آج بھی سن ۵۳ء کی طرح، سن ۷۴ء کی طرح، سن ۸۴ء کی طرح تحفظِ ختمِ نبوت کے لیے اور تحفظِ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے متحد ہے اور کسی بھی سازش کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
میری گوجرانوالہ کے اور گوجرانوالہ ڈویژن کے تمام احباب سے گزارش ہے کہ کانفرنس میں زیادہ سے زیادہ شرکت کریں، لوگوں کو تیار کریں، اور کانفرنس کی کامیابی کے لیے جو اپنے دائرۂ استطاعت میں کر سکتے ہیں ضرور کریں۔ اللہ پاک ہم سب کو توفیق عطا فرمائے۔
اللھم صل علیٰ سیدنا محمدن النبی الامی وآلہ واصحابہ و بارک وسلم۔