ضلع دیر بالا کی ’’ختمِ نبوت کانفرنس‘‘

   
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ضلع دیر بالا
۳۰ اکتوبر ۲۰۲۲ء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الحمد للہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ سید الرسل وخاتم النبیین وعلیٰ آلہ واصحابہ واتباعہ اجمعین اما بعد۔

دیر کے عوام کو، علماء کرام کو، دینی کارکنوں کو مبارک باد دیتا ہوں اور شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے عظیم الشان ختمِ نبوت کانفرنس کا اہتمام کیا، جو آج کے وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو، اپنے عوام کو، جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی، حضورؐ کی محبت اور عقیدت، بالخصوص عقیدۂ ختمِ نبوت کے ساتھ شعوری وابستگی کے لیے محنت کر رہے ہیں، اور یہ کانفرنس اس محنت کا ایک عظیم الشان مظہر ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ رب العزت اس کانفرنس کو اپنے مقاصد میں کامیابی نصیب فرمائیں اور ہمیں یہ خدمت سرانجام دیتے رہنے کی توفیق عطا فرمائیں۔

اس ختمِ نبوت کانفرنس کے لیے، جو تیس اکتوبر کو دیر کے سٹیڈیم میں ہو رہی ہے ، میں نے بھی شرکت کا وعدہ کیا تھا۔ مولانا شمس الحق دیروی کے ساتھ میں نے وعدہ کیا تھا کہ میں حاضر ہوں گا، اور اتوار کا دن دیر کے علماء اور عوام کے ساتھ گزاروں گا، لیکن ملک کی عمومی صورتحال اور خاص طور پر گوجرانوالہ میں ایک ہنگامی طور پر پیدا ہونے والا مسلکی معاملہ رکاوٹ بن گیا ہے، صورتحال ایسی ہے کہ میں سفر کا متحمل نہیں ہوں۔ مولانا شمس الحق دیروی سے رات ملاقات ہوئی، انہوں نے بھی دیکھ لیا صورتحال کو، رات علمائے شہر کی بہت بڑی میٹنگ تھی، ہم اس مسئلے سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، تو اس وقت سفر میرے لیے مشکل ہے، اس لیے میں تمام دوستوں سے، علماء کرام سے، ختمِ نبوت کے کارکنوں سے، اور دیر کے عوام سے معذرت خواہ ہوں کہ وعدے کے باوجود میں عذر کے باعث مجبوری کے باعث حاضر نہیں ہو پا رہا۔

اللہ تبارک و تعالیٰ اس کانفرنس کو مقاصد میں کامیابی نصیب فرمائیں، اس کے لیے محنت کرنے والے علماء، کارکنوں کو مولا کریم دنیا اور آخرت کی برکات سے نوازیں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے۔ میں دو تین باتیں شامل کرنا چاہوں گا۔ اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے، پاکستان کی اسلامی شناخت کے تحفظ کے لیے، اور پاکستان کے دستور میں شامل اسلامی دفعات کے نفاذ کے لیے، دستور کی عملداری کے لیے، عقیدۂ ختمِ نبوت اور ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے تحفظ کے لیے، اور اسلامی احکام و قوانین کی ترویج کے لیے محنت کرنا ہماری دینی ذمہ داری ہے، قومی ذمہ داری ہے، ملی ذمہ داری ہے، اس کے لیے جس محاذ پر، جس لیول پر ، جس دائرے میں کام ہو، ہم سب کو اس سے تعاون کرنا چاہیے۔ اللہ پاک آپ دوستوں کو جزائے خیر عطا فرمائیں، اللہم صل علیٰ سیدنا محمدن النبی الامی وآلہ واصحابہ وبارک وسلم۔

https://www.facebook.com/reel/967663280755478

2016ء سے
Flag Counter