۲۴ دسمبر کو ’’یومِ افغانستان‘‘ منایا جائے

   
تاریخ : 
۲۳ دسمبر ۲۰۲۱ء

امارتِ اسلامی افغانستان کی حمایت و تعاون کی طرف ملک کے دینی و سیاسی حلقوں کو توجہ دلانے کی مہم بحمد اللہ آگے بڑھ رہی ہے۔ اس سلسلہ میں لاہور میں مختلف مکاتب فکر کا پہلا اجلاس متحدہ علماء کونسل کے سربراہ مولانا عبد الرؤف ملک کی دعوت پر ۲۸ اکتوبر کو آسٹریلیا مسجد میں ہوا تھا، اس کے بعد جمعیۃ علماء اسلام پاکستان (س) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبد الرؤف فاروقی کی دعوت پر دوسرا اجلاس ۱۸ دسمبر کو مسجد خضراء میں منعقد ہوا، اور تیسرا اجلاس جمعیۃ علماء پاکستان کے مرکزی راہنما مولانا قاری زوار بہادر کی دعوت پر ۲۲ دسمبر کو جامعہ محمدیہ رضویہ گلبرگ میں ہوا۔ جبکہ ۱۵ دسمبر کو جامعہ انوار القرآن کراچی اور ۱۷ دسمبر کو جامعہ رحمانیہ ھمک اسلام آباد میں پاکستان شریعت کونسل کے زیراہتمام منعقد ہونے والے اجتماعات بھی اسی تسلسل کا حصہ ہیں اور ان اجتماعات کا سلسلہ ملک کے مختلف شہروں میں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

۲۲ دسمبر کے اجلاس کے حوالہ سے جمعیۃ علماء پاکستان کی جاری کردہ رپورٹ قارئین کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے، ملک بھر کے دینی احباب سے گزارش ہے کہ اس تسلسل کو قائم رکھنے اور اس میں وسعت کے لیے سرگرمی کے ساتھ ہر سطح پر محنت کریں تاکہ ہم افغان بھائیوں کی بروقت اور مؤثر امداد و حمایت کے لیے اپنی ملی و دینی ذمہ داری صحیح طور پر ادا کر سکیں۔

’’ملک بھر کی نمائندہ مذہبی، سیاسی جماعتوں کا ایک اہم اجلاس جمعیۃ علماء پاکستان کے سینئر راہنما علامہ قاری محمد زوار بہادر کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس میں جمعیۃ علماء پاکستان، جماعت اسلامی پاکستان، جمعیۃ علماء اسلام (س)، جمعیۃ علماء اسلام (ف)، پاکستان شریعت کونسل، مرکزی جمعیۃ اہلحدیث، مجلس تحفظ ختم نبوت ، مجلس احرار اسلام پاکستان، اسلامی جمہوری اتحاد، تحفظ ناموس رسالت محاذ سمیت دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، مولانا عبد الرؤف فاروقی، مولانا حافظ زبیر احمد ظہیر، مولانا محمد امجد خان، مولانا زاہد الراشدی، مولانا عبد الرؤف ملک، مولانا محمد علی نقشبندی، حاجی عبد اللطیف چیمہ، مولانا محمد الیاس چنیوٹی (ایم پی اے)، ڈاکٹر شمس الرحمٰن شمس، حافظ نصیر احمد نورانی، مفتی تصدق حسین، رشید احمد رضوی، مولانا عبد الخالق ہزاروی، قاری جمیل الرحمٰن اختر، مولانا محمد سلیم اعوان، مفتی شاہد عبید ،مولانا مجیب الرحمٰن انقلابی، مولانا یاسر رضوان سمیت دیگر راہنماؤں نے شرکت کی۔

ملک بھر کی دینی و سیاسی جماعتوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں افغانستان کی صورتحال پر او آئی سی (اسلامی تعاون تنظیم) کا اجلاس منعقد ہونا خوش آئند اقدام ہے، جس میں مسلم ممالک کی طرف سے افغانستان میں خوراک کی قلت، اشیائے خوردونوش کا فقدان ختم کرنے سے متعلق اہم اقدامات قابل تعریف ہیں۔

اجلاس میں کہا گیا کہ حکومتِ پاکستان اقوام عالم کا انتظار کیے بغیر امارتِ اسلامی افغانستان کو فوری تسلیم کرے۔

اجلاس میں امریکی حکومت اور اقوام عالم سے مطالبہ کیا گیا کہ امریکہ سمیت تمام دیگر ممالک اور مالیاتی ادارے افغانستان کے منجمد فنڈ فوری بحال کریں تاکہ افغان عوام اپنی مشکلات پر قابو پا سکیں۔

اجلاس نے او آئی سی سمیت دیگر اسلامی تنظیمات اور اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ جتنا جلد ممکن ہو سکے افغان عوام کی مشکلات کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کریں اور امارت اسلامی افغانستان کو تسلیم کرنے کا فوری طور پر اعلان کریں۔

اجلاس میں اعلان کیا گیا کہ ۲۴ دسمبر جمعۃ المبارک کو یوم افغانستان منایا جائے گا۔ ملک بھر کے خطباء اور ائمہ اسلامی ممالک سمیت اقوامِ عالم سے امارت اسلامی افغانستان کو فوری تسلیم کرنے کا مطالبہ کریں گے۔

اجلاس میں علامہ قاری محمد زوار بہادر کی سربراہی میں ایک رابطہ کمیٹی قائم کی گئی جو اسلامی ممالک اور اسلامی تنظیمات سے رابطہ کے انہیں افغان عوام کی مشکلات سے آگاہ کرے گیا ور امریکہ سمیت دیگر ممالک کو خطوط ارسال کرے گی۔ یہ کمیٹی ابتدائی مشاورتی اجلاس ۲۶ دسمبر کو لاہور میں منعقد کر رہی ہے۔

اجلاس میں بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے عوام پر ظلم و بربریت اور اسرائیل کی طرف سے فلسطینی عوام پر ظلم کی شدید مذمت کی گئی۔

اجلاس میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اشیائے خورد و نوش، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔

   
2016ء سے
Flag Counter