راہنمایانِ شہر کے نام مکتوب

   
حوالہ: 
تاریخ : 
۶ دسمبر ۲۰۱۶ء

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

محترمی خان غلام دستگیر خان صاحب (بزرگ راہنما پاکستان مسلم لیگ ن)

محترمی جناب عثمان ابراہیم صاحب (وفاقی وزیر مملکت)

محترمی جناب محمود بشیر ورک صاحب (ایم این اے)

محترمی جناب عبد الرؤف مغل صاحب (ایم پی اے و صدر پاکستان مسلم لیگ ن گوجرانوالہ)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مزاج گرامی؟

گزارش ہے کہ آپ چاروں حضرات شہر کے بزرگوں میں شمار ہوتے ہیں اور حکمران جماعت کے ذمہ دار راہنما بھی ہیں۔ اس لیے میں چند مساجد کے بارے میں ایک مسئلہ آپ کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں، اس توقع پر کہ آپ حضرات دین اور مسجد کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے اس مسئلہ کے حل کے لیے فوری اور مؤثر کردار ادا کریں گے۔

  1. شہر کے مین روڈ پر فلائی اوور کی تعمیر کے وقت دو مساجد (۱) مسجد القائی نوری سیالکوٹی پھاٹک اور (۲) اکبری مسجد بالمقابل شیرانوالہ باغ اس کی زد میں آرہی تھیں۔ ہماری درخواست بلکہ شور مچانے پر ڈیزائن میں کچھ تبدیلی کے ساتھ مسجد القائی نوری کو بچا لیا گیا مگر اکبری مسجد کے بارے میں کہا گیا کہ تعمیری منصوبے کو پورا کرنے کے لیے اس کی جگہ تبدیل کرنا ضروری ہے۔ چونکہ مفاد عامہ کا مسئلہ تھا اس لیے ہم نے اس وعدہ بلکہ باہمی معاہدہ پر اسے منظور کر لیا کہ قریب ہی متبادل جگہ پر سرکاری خرچ سے مسجد اکبری تعمیر کر کے دی جائے گی۔ بعد میں معلوم ہوا کہ متبادل جگہ مخصوص کر دی گئی ہے اور فنڈز بھی منظور کر لیے گئے ہیں مگر جگہ کی نشاندہی کے لیے ہمیں کم و بیش دو سال تک محنت کرنا پڑی اور کافی تگ و دو اور احتجاج کے بعد جگہ کی نشاندہی کی گئی۔ جبکہ اس دوران دو سال تک نماز اور جمعہ کی ادائیگی معطل رہی جس کا گناہ شرعاً ہم سب کے ذمہ ہے۔ لیکن جگہ کی نشاندہی کے بعد اس کے لیے منظور کیا گیا فنڈ ابھی تک مہیا نہیں کیا گیا اور اس کی تعمیر عوامی چندہ سے کی جا رہی ہے جبکہ مسجد کا بڑا حصہ ابھی نامکمل ہے۔
  2. لوہیانوالہ بائی پاس کے تعمیری منصوبہ میں بھی ایک مسجد متاثر ہوئی ہے، مسجد کے نمازی ہمارے پاس آئے تو ہم نے کہا کہ مفاد عامہ کا منصوبہ ہے اس لیے رکاوٹ نہ ڈالیں اور متعلقہ حکام سے متبادل جگہ پر مسجد بنا کر دینے کا مطالبہ کریں۔ معلوم نہیں کہ انہوں نے یہ مطالبہ کیا ہے یا نہیں، مگر مسجد شہید کر دی گئی ہے۔ اگر مسجد کے نمازیوں نے مطالبہ نہیں کیا تب بھی متعلقہ اتھارٹی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ انہیں متبادل مسجد بنا کر دے۔
  3. قدیمی ریلوے اسٹیشن کی تعمیر نو کے منصوبے میں گزشتہ تین عشروں سے چلی آنے والی مسجد صراط کو ختم کر دیا گیا ہے اور اس کی جگہ تبدیل کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔ اس سلسلہ میں عرض ہے کہ اول تو قدیمی ریلوے اسٹیشن کو گرا کر وہاں کمرشل پلازا تعمیر کرنا غلط بات ہے اس لیے کہ یہ شہر کی قدیمی اور تاریخی عمارت ہے جسے اصل حالت میں باقی رکھنا ہی صحیح ہے اور اس سلسلہ میں تاجر برادری کا موقف درست ہے۔ جبکہ یہ منصوبہ اس لیے بھی غلط ہے کہ اس جگہ مین روڈ پہلے ہی تنگ ہے، اتنے بڑے کمرشل پلازا کی تعمیر کے بعد وہاں کا رش ٹریفک کے لیے مزید مشکلات پیدا کرے گا اور شہری پریشان ہوں گے۔ لیکن مسجد کی منتقلی کا تو شرعاً بھی کوئی جواز نہیں ہے، اس لیے کہ ریلوے ٹریک یا جی ٹی روڈ کی توسیع کے لیے تو مسجد کو قریب منتقل کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے مگر مسجد کو شہید کر کے اسے کمرشل پلازا یا اس قسم کی کسی عمارت یا گرین بیلٹ وغیرہ کے استعمال میں لانا درست نہیں ہے۔

اس لیے ہماری درخواست ہے کہ

  • ریلوے اسٹیشن کو ایک قدیمی اور تاریخی عمارت کے طور پر باقی رکھا جائے،
  • اور مسجد صراط کو منتقل کرنے کا منصوبہ ترک کیا جائے۔

اس سلسلہ میں ۲۸ نومبر ۲۰۱۶ء کو اسی مسجد صراط میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام اور تاجر راہنماؤں کا ایک مشترکہ کنونشن منعقد ہوا جس میں مذکورہ بالا موقف متفقہ طور پر طے کرتے ہوئے مندرجہ ذیل حضرات پر مشتمل رابطہ کمیٹی قائم کی گئی ہے: (۱) مولانا حافظ گلزار احمد آزاد (۲) چودھری بابر رضوان باجوہ (۳) مولانا مشتاق احمد چیمہ (۴) جناب فرقان عزیز بٹ (۵) میاں فضل الرحمان چغتائی (۶) حافظ امجد محمود معاویہ (۷) جناب خالد احرار (۸) جناب ظہیر نقوی (۹) علامہ نصیر احمد اویسی۔

اس کے ساتھ طے پایا ہے کہ میں (ابوعمار زاہد الراشدی) ۹ دسمبر کا جمعہ اسی مسجد صراط میں پڑھاؤں گا اور رابطہ کمیٹی کے فیصلہ کے مطابق آئندہ پروگرام کا اعلان کروں گا، ان شاء اللہ تعالیٰ۔

مگر میں اس سے پہلے یہ معاملہ آپ چاروں بزرگوں کے نوٹس میں باضابطہ طور پر لانا چاہتا ہوں اور یہ درخواست کر رہا ہوں کہ آپ حضرات اس سلسلہ میں خاموش تماشائی کا کردار ادا نہ کریں بلکہ ’’رابطہ کمیٹی‘‘ کو بلا کر اس سے علماء کرام اور تاجر برادری کا موقف براہ راست سنیں اور اس مسئلہ کو جلد از جلد حل کرانے کے لیے مؤثر کردار ادا کریں۔ شکریہ!

والسلام، ابوعمار زاہد الراشدی،
خطیب مرکزی جامع مسجد، گوجرانوالہ
۶ دسمبر ۲۰۱۶ء

کاپی برائے :

(۱) محترم کمشنر صاحب گوجرانوالہ ڈویژن

(۲) محترم آر پی او گوجرانوالہ ڈویژن

(۳) محترم ڈی سی او گوجرانوالہ

(۴) محترم سی پی او گوجرانوالہ

   
2016ء سے
Flag Counter