محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل

   
تاریخ : 
جنوری ۲۰۰۸ء

پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئر پرسن محترمہ بے نظیر بھٹو ۲۷ دسمبر کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرنے کے بعد واپس جاتے ہوئے ایک خود کش حملے میں جاں بحق ہو گئی ہیں، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ محترمہ بے نظیر بھٹو گزشتہ ماہ جب اپنی نو سالہ خود ساختہ جلاوطنی ختم کر کے وطن واپس آئی تھیں تو کراچی میں استقبالیہ جلوس کے دوران بھی ایک خود کش حملہ کا نشانہ بنی تھیں جس میں بہت سے دیگر افراد جاں بحق ہوئے تھے مگر وہ خود محفوظ رہی تھیں، لیکن راولپنڈی کے جلسہ کے بعد ان پر ہونے والا حملہ اس قدر اچانک اور منظم تھا کہ وہ اس سے بچ نہ سکیں اور حملہ آور اپنے مقصد میں کامیاب ہو گیا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور عوامی لیڈر جناب ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کی بیٹی اور جانشین تھیں۔ وہ خود بھی دو مرتبہ وزیر اعظم کے منصب پر فائز رہی ہیں اور ان کی پارٹی آئندہ انتخابات کے بعد انہیں ایک بار پھر وزیر اعظم بنانے کا عزم ظاہر کر رہی تھی، مگر اسی مہم کے دوران ان کی زندگی کا تسلسل ایک خود کش حملہ آور کے ہاتھوں منقطع ہو گیا اور وہ خالق حقیقی سے جا ملیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے سیاسی افکار و نظریات، اہداف و مقاصد اور پالیسیوں سے ملک کے بہت سے لوگوں کو اختلاف تھا اور خود ہمیں بھی ان کی بہت سی باتوں سے اختلاف رہا ہے، لیکن اختلاف کے اظہار کا یہ طریقہ کہ مخالف کی جان لے لی جائے اور اس طرح کے خود کش حملوں کے ذریعے اسے راستے سے ہٹا دیا جائے، نہ صرف یہ کہ سراسر ناجائز اور ظلم ہے بلکہ ملک و قوم کے لیے بھی انتہائی خطرناک اور تباہ کن ہے اور اس کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے۔

ہم نے ان صفحات میں بار بار عرض کیا ہے کہ حکومت یا کسی بھی جماعت، طبقہ اور شخصیت کے ساتھ اختلاف کا ہر شہری کو حق حاصل ہے اور اس اختلاف کے اظہار اور اس کے لیے رائے عامہ کو ہموار کرنے کا بھی ہر شخص کو حق ہے، لیکن اس کے لیے طاقت کا استعمال، ہتھیار اٹھانا اور کسی کی جان کے درپے ہونا کسی صورت میں بھی جائز نہیں ہے، نہ اسلامی تعلیمات اس کی اجازت دیتی ہیں اور نہ ہی آج کا معروف جمہوری کلچر اس کا متحمل اور روادار ہے۔ اس لیے ہم محترمہ بے نظیر بھٹو کا اس المناک قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کے خاندان، پارٹی اور دیگر متعلقین کے ساتھ اس غم میں شریک ہیں اور دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ مرحومہ کو جوار رحمت میں جگہ دیں اور تمام متعلقین و پسماندگان کو صبر و حوصلہ کے ساتھ اس صدمہ سے عہدہ برآ ہونے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔

ہمیں امید ہے کہ حکومت اس سلسلے میں اپنی قانونی و اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا کرے گی اور اس قسم کی افسوسناک وارداتوں کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کرے گی۔

   
2016ء سے
Flag Counter