لاہور میں تین مختلف پروگراموں میں شرکت

گزشتہ روز لاہور میں تین مختلف پروگراموں میں شرکت کا موقع ملا۔ (۱) باغ جناح کی ’’قائد اعظم لائبریری‘‘ میں ’’آنحضرت ﷺ بحیثیت حکمران‘‘ کے موضوع پر سیرت کانفرنس تھی۔ (۲) ظہر کے بعد ایوان اقبالؒ میں انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے زیر اہتمام ’’سالانہ فتح مباہلہ کانفرنس‘‘ میں حاضری دی۔ (۳) اسی روز شام کو نماز مغرب کے بعد جمعیۃ علماء اسلام پاکستان (س) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبد الرؤف فاروقی نے مسجد خضراء میں چند احباب کو موجودہ حالات کے حوالہ سے مشاورت کے لیے دعوت دے رکھی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ فروری ۲۰۱۳ء

بڑھتی ہوئی سنی شیعہ کشمکش

شیخ الازہر کا شمار عالمِ اسلام کی ممتاز علمی و دینی شخصیات میں ہوتا ہے اور ’’الامام الاکبر‘‘ کے ٹائٹل کے ساتھ اس منصب پر سرکردہ اصحابِ علم و فضل وقتاً فوقتاً فائز ہوتے آرہے ہیں، ان کی علمی و دینی رائے اور فتویٰ کو نہ صرف مصر میں بلکہ عالمِ اسلام اور خاص طور پر عرب دنیا میں اہمیت اور احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے، مصر اور عالم اسلام کے مختلف مسائل پر وقیع رائے کا اظہار ان کی ذمہ داری میں شامل ہوتا ہے، ان دنوں اس منصب پر فضیلۃ الدکتور احمد الطیب حفظہ اللہ تعالیٰ فائز ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ فروری ۲۰۱۳ء

گلگت بلتستان کی انتظامی حیثیت کا تنازع

محمد خان جونیجو مرحوم کی وزارت عظمیٰ کا دور تھا، پرنس عبد الکریم آغا خان کی آمد و رفت گلگت بلتستان کے علاقے میں معمول سے بڑھ گئی تھی، اس کے ساتھ ہی گلگت بلتستان کو مستقل صوبہ بنانے کی باتیں اخبارات میں آنا شروع ہوئیں تو باخبر حلقوں میں تشویش پیدا ہونے لگی، اتنے میں یہ خبر شائع ہوئی کہ وزیر اعظم جونیجو مرحوم گلگت کا دورہ کرنے والے ہیں اور اس موقع پر گلگت بلتستان اور سکردو پر مشتمل شمالی علاقہ جات کو پاکستان کا مستقل صوبہ بنانے کا اعلان متوقع ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ فروری ۲۰۱۳ء

حضرت مولانا مفتی عبد القیوم ہزارویؒ

۷ فروری کو نمازِ مغرب کے بعد مری کے قریب ایک تعلیمی مرکز میں دوستوں کے ساتھ بیٹھا ان کی فرمائش پر اپنے دورِ طالب علمی کے کچھ واقعات کا تذکرہ کر رہا تھا اور استاذِ محترم حضرت عبد القیوم ہزارویؒ کا تذکرہ زبان پر تھا۔ میں دوستوں کو بتا رہا تھا کہ جن اساتذہ سے میں نے سب سے زیادہ پڑھا اور بہت کچھ سیکھا ہے، ان میں حضرت والد مکرم مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ اور حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ کے بعد تیسرے بڑے استاذ حضرت مولانا عبد القیوم ہزارویؒ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ فروری ۲۰۱۳ء

حضورؐ کی مجلسی زندگی

جناب نبی اکرم ﷺ کے روز مرہ معمولات کا آغاز بھی مجلس سے ہوتا تھا اور اختتام بھی مجلس پر ہی ہوتا تھا، صبح نماز کے بعد عمومی مجلس ہوتی تھی اور رات کو عشاء کے بعد خواص کی محفل جمتی تھی جبکہ دن میں بھی مجلس کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔ سیرت اور حدیث کی مختلف روایات میں بتایا گیا ہے کہ نماز فجر کے بعد جناب نبی اکرم ﷺ مسجد میں ہی اشراق کے وقت تک تشریف فرما ہوتے تھے، اس دوران وہ ساتھیوں کا حال احوال پوچھتے تھے، کسی نے خواب دیکھا ہوتا تو وہ بیان کرتا تھا اور تعبیر پوچھتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ فروری ۲۰۱۳ء

عقیدۂ ختم نبوت اور قومی وحدت

یہ مسئلہ امت میں چودہ سو سال سے متفقہ چلا آرہا ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری پیغمبر ہیں، اور اس کی تشریح خود حضورؐ نے فرما دی ہے کہ ان کے بعد قیامت تک کسی کو نبوت نہیں ملے گی۔ جبکہ نبی اکرمؐ نے اس کے ساتھ یہ پیش گوئی بھی فرما دی تھی کہ جھوٹے مدعیان نبوت بڑی تعداد میں ظاہر ہوں گے جو دجال اور کذاب ہوں گے۔ امت مسلمہ کا عقیدۂ ختم نبوت پر اسی تشریح کے مطابق ایمان و عقیدہ چلا آرہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ فروری ۲۰۱۳ء

عدلِ اجتماعی کا تصور تعلیمات نبویؐ کی روشنی میں

عام طور پر ایک حکومت اور ریاست کی ذمہ داری میں شہریوں کی جان و مال کی حفاظت، امن کی فراہمی، انصاف کے قیام اور ان کے حقوق کی پاسداری کو شامل کیا جاتا ہے۔ لیکن جناب نبی اکرم ﷺ نے حکومت و ریاست کی ذمہ داریوں میں ایک اور بات کا اضافہ کیا کہ وہ شہریوں کو ضروریات زندگی کی فراہمی اور سوسائٹی کے نادار، بے سہارا اور معذور لوگوں کی کفالت کی بھی ذمہ دار ہے۔اسی کو آج کی دنیا میں رفاہی ریاست اور ویلفیئر اسٹیٹ سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ جنوری ۲۰۱۳ء

مدارس آرڈیننس نافذ کرنے کا نیا سرکاری پروگرام

دینی مدارس کے بارے میں صدر پرویز مشرف اور وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کے اعلانات کے باوجود تذبذب اور گومگو کی فضا ابھی تک ختم نہیں ہوئی اور مختلف حوالوں سے یہ خبریں سامنے آرہی ہیں کہ حکومت ریگولیشن اور رجسٹریشن کے نام پر اس آرڈیننس کو ایک بار پھر جھاڑ پھونک کر نفاذ کے مرحلہ تک لانے کی تیاریاں کر رہی ہے جسے دینی مدارس کے تمام وفاقوں نے متفقہ طور پر مسترد کر دیا تھا۔ باخبر ذرائع کے مطابق صوبہ سرحد کی حکومت نے پچھلے دنوں وفاقی حکومت سے استفسار کیا کہ جو مدارس رجسٹرڈ نہیں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ دسمبر ۲۰۰۳ء

قاضی حسین احمدؒ

قاضی صاحب مرحوم کے ساتھ میرے تعلقات کی نوعیت دوستانہ تھی اور مختلف دینی و قومی تحریکات میں باہمی رفاقت نے اسے کسی حد تک بے تکلفی کا رنگ بھی دے رکھا تھا، ان کے ساتھ میرا تعارف اس دور میں ہوا جب وہ جماعت اسلامی پاکستان کے قیم تھے۔ پاکستان قومی اتحاد کے صوبائی سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے مجھے اتحاد میں شامل جماعتوں کے راہنماؤں کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھنا ہوتا تھا، یہ رابطہ انتخابی مہم میں بھی تھا اور تحریک نظام مصطفی ﷺ کے نام سے چلائی جانے والی اجتماعی تحریک میں بھی تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ جنوری ۲۰۱۳ء

اسلام کا نظام خلافت

سوال پیدا ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور آپؐ کے بعد کسی نئے نبی کے آنے کا کوئی امکان نہیں ہے تو پھر آپؐ کے بعد سیاسی نظام کس کے ہاتھ میں ہوگا۔ چنانچہ مذکورہ بالا جملہ کے ساتھ ہی جناب نبی اکرمؐ نے فرما دیا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا وستکون بعدی خلفاء البتہ میرے بعد خلفاء ہوں گے جو اس سیاسی نظام کو سنبھالیں گے۔ اس طرح آپؐ نے خلافت کو امت مسلمہ کے سیاسی نظام کے طور پر بیان فرمایا ہے اور اسلام کے سیاسی نظام کا عنوان ’’خلافت‘‘ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۲۰۱۳ء

Pages


Flag Counter