حضرت مولانا عبد الکریم قریشیؒ اور دیگر مرحومین

   
فروری ۱۹۹۹ء

سندھ کے معروف عالم دین، روحانی پیشوا اور بزرگ راہنما حضرت مولانا عبد الکریم قریشی آف بیر شریف گزشتہ دنوں انتقال فرما گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ حضرت مولانا حماد اللہ ہالیجوی قدس اللہ سرہ العزیز کے خلیفہ مجاز اور ضلع لاڑکانہ میں بیر شریف کی خانقاہ کے مسند نشین تھے۔ ایک عرصہ تک جمعیۃ علمائے اسلام کے مرکزی نائب امیر رہے اور ان دنوں جمعیۃ کے سرپرست کے طور پر رانمائی فرما رہے تھے۔ وہ صاحب الرائے اور صاف گو بزرگ تھے، ان کی بعض آراء اور ترجیحات سے ان کے معاصرین کو اختلاف رائے بھی رہتا تھا مگر وہ جس بات کو حق سمجھتے تھے اس کے لیے ڈٹ جاتے تھے اور پھر کسی بات کی پروا نہیں کرتے تھے۔ دینی حمیت ان کے مزاج کا حصہ بن گئی تھی اور ان سے اختلاف رکھنے والے حضرات بھی ان کی اس خوبی کے معترف تھے۔ زندگی سادہ تھی اور اکابر کی مجاہدانہ زندگی کا آج کے دور میں نمونہ تھے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جوارِ رحمت میں جگہ دیں اور پسماندگان کو صبرِ جمیل کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

حضرت مولانا محمد طاسینؒ

حضرت مولانا محمد طاسینؒ بھی اللہ کو پیارے ہوگئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ پاکستان کی علمی دنیا کی معروف شخصیت تھے، حضرت السید مولانا محمد یوسف بنوری قدس اللہ سرہ العزیز کے داماد اور مجلس علمی کے سربراہ تھے۔ متبحر اور محقق عالم دین تھے، اسلامی معاشیات پر ان کی گہری نظر تھی اور اس کے مختلف پہلوؤں پر ان کے گراں قدر مقالات مختلف دینی و علمی جرائد میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ اہم علمی مجالس میں انہیں اہتمام کے ساتھ بلایا جاتا اور ان کے مطالعہ و تحقیق سے استفادہ کیا جاتا تھا۔ مجلس علمی کے بہت بڑے کتب خانہ کے امین تھے اور ہر وقت کتابوں کی دنیا میں مگن رہتے تھے۔ افسوس کہ اس وضع کے لوگ اب ایک ایک کر کے اٹھتے جا رہے ہیں اور کوئی ان کی جگہ لینے والا نہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔

حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ

ملتان سے قاری محمد عباس ارشد صاحب نے خط کے ذریعے حضرت مولانا عبد القادر قاسمیؒ کے انتقال کی خبر دی ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ پرانے علماء میں سے تھے، دارالعلوم دیوبند کے فاضل تھے، مدرسہ قاسم العلوم ملتان میں ایک عرصہ تک مدرس رہے اور حضرت مولانا مفتی محمود قدس اللہ سرہ العزیز کے رفیق کار کے طور پر جمعیۃ علمائے اسلام کے مرکزی ناظم کی حیثیت سے بھی کچھ عرصہ خدمات سرانجام دیتے رہے۔ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ کے حدیث کے اسباق کو ’’تشریحات بخاریؒ‘‘ کے نام سے ترتیب دے رہے تھے جس کی پانچ جلدیں آگئی ہیں اور قاری صاحب موصوف کے خط سے معلوم ہوا ہے کہ کل دس جلدیں مرتب ہو چکی ہیں۔ خدا کرے کہ باقی جلدیں بھی منظر عام پر آجائیں جو ان کا صدقہ جاریہ ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ ان کی حسنات کو قبول فرمائیں، جنت میں اعلیٰ مقام سے نوازیں اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔

والدہ محترمہؒ مولانا حسین احمد قریشی

بھوئی گاڑ ضلع اٹک کے معروف علمی خاندان میں حضرت مولانا حکیم عبد الحئی صاحبؒ مجاہد عالمِ دین گزرے ہیں جو حضرت مولانا غلام غوث ہزاروی قدس اللہ سرہ العزیز کے قریبی رفقاء میں سے تھے۔ ان کے فرزند مولانا محمد ابوبکر قریشی ہری پور میں جبکہ مولانا حسین احمد قریشی بھوئی گاڑ میں دینی و تعلیمی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اس سال رمضان المبارک کے دوران حضرت حکیم عبد الحئیؒ کی اہلیہ محترمہ جہان فانی سے رخصت ہوگئی ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحومہ عبادت گزار تھیں اور قرآن کریم کی تعلیم میں مصروف رہنے والی خاتون تھیں۔ اللہ تعالیٰ مرحومہ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کریں اور ان کے فرزندوں مولانا محمد ابوبکر قریشی، مولانا حسین احمد قریشی اور دیگر پسماندگان کو صبر و حوصلہ عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔

ماسٹر اللہ دین مرحوم

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر کی تصانیف کے ابتدائی ایڈیشنوں کا مطالعہ کرنے والے حضرات ماسٹر اللہ دین کے نام سے متعارف ہیں جو شیخ الحدیث مدظلہ کے قریبی رفقاء میں سے تھے اور ایک عرصہ تک انجمن اسلامیہ گکھڑ کے ناظم کی حیثیت سے ان کی تصانیف کے ناشر رہے ہیں۔ سادہ مزاج اور خداترس بزرگ تھے۔ کچھ عرصہ تبلیغی جماعت میں بھی سرگرم عمل رہے اور اب کئی برسوں سے صاحب فراش تھے، اسی ماہ رمضان المبارک میں ان کا انتقال ہوگیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائیں اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter