۲ دسمبر ۲۰۲۳ء
آئی ایم ایف کے تقاضے پر اسٹیٹ بینک کے بعد (۱) پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (۲) نیشنل ہائی وے اتھارٹی (۳) پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن اور (۴) پاکستان پوسٹ آفس کو خسارے کے نام پر سرکاری کنٹرول سے آزاد کرنا ملکی مفادکا تقاضہ ہے یا آج کی ایسٹ انڈیا کمپنی کے سامنے سرتسلیم خم کرناہے؟
۳۰ نومبر ۲۰۲۳ء
غزہ کے بدحال اور بے گھر فلسطینیوں کیلئے اقوام متحدہ کی امدادی سرگرمیاں قابل تحسین ہیں لیکن اصل ضرورت امت مسلمہ کے جغرافیائی مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کی ہے جس کے بغیر اس عالمی ادارے کی ساکھ بحال ہونے کا کوئی امکان نہیں نظر نہیں آتا۔
۲۸ نومبر ۲۰۲۳ء
اقوام متحدہ اگر اپنی ہی قراردادوں اور رپورٹوں کی پاسداری نہیں کر سکتی تو اسے ’’لیگ آف نیشنز‘‘ کی طرح میدان سے ہٹ جانا چاہیئے اور انصاف کے نام پر دھاندلی کے ڈرامے بند کر دینے چاہئیں۔
۲۴ نومبر ۲۰۲۳ء
صدر پاکستان عارف علوی صاحب کی طرف سے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی بات قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم کے اس دوٹوک اعلان کے خلاف ہے کہ ’’اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے ہم اسے تسلیم نہیں کریں گے‘‘۔
۲۰ نومبر ۲۰۲۳ء
الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے بعد دینی جماعتوں کی قیادتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مذہبی ووٹ کو تقسیم ہونے سے بچانے کیلئے باہم مل بیٹھ کر کوئی راستہ نکالیں۔
۱۲ نومبر ۲۰۲۳ء
سعودی دارالحکومت ریاض میں مسئلہ فلسطین پر مسلم سربراہ کانفرنس کا اعلامیہ امت مسلمہ کے دل کی آواز ہے، اس کی تائید کے ساتھ اس پر عملدرآمد کی راہ ہموار کرنے کیلئے دنیا بھر میں منظم اور مربوط جدوجہد کی ضرورت ہے ورنہ اعلامیے اس سے پہلے بہت جاری ہو چکے ہیں۔
۱۰ نومبر ۲۰۲۳ء
وزیر اعظم پاکستان کا کہنا ہے کہ اسرائیل فرعون کے نقش قدم پر چل رہا ہے اسلامی دنیا توجہ دے۔ وزیراعظم محترم سے مؤدبانہ سوال ہے کہ وہ اپنی پوزیشن بھی واضح کریں کہ ہزاروں فلسطینیوں کی شہادت اور لاکھوں افغان مہاجرین کی جبری رخصتی کے اس ماحول میں وہ کس کیمپ میں کھڑے ہیں؟
۳ نومبر ۲۰۲۳ء
مکی زندگی میں نبی ﷺ کی دعوت سے توجہ ہٹانے کیلئے ناچ گانے کی محفلیں سجائی گئی تھیں جسے قرآن کریم نے لہوالحدیث کہا ہے اور ان پروگراموں کے پروڈیوسر کے طور پر نضر بن حارث کا نام آتا ہے، ہماری قومی و ملی صورتحال خصوصاً مسئلہ فلسطین سے توجہ ہٹانے کیلئے وہی حربہ استعمال کیا جا رہا ہے۔
۲ نومبر ۲۰۲۳ء
فلسطینی محصورین پر وحشیانہ کاروائیوں کے خلاف احتجاجاً اسرائیل سے اردن اور دیگر ممالک کا اپنے سفیروں کو واپس بلانے کا اعلان خوش آئند اور لائق پیروی ہے، مسلم اور عرب حکومتوں کی کم از کم یہ ذمہ داری تو بنتی ہے۔
۲ نومبر ۲۰۲۳ء
اسرائیل کے ہاتھوں تباہ حال فلسطینیوں کو عرب ممالک میں تقسیم کرنے کی تجویز کا اس کے سوا اور کیا مقصد ہو سکتا ہے کہ اسرائیل باقی ماندہ فلسطین پر بھی قبضہ کر لے۔ ایک عرب صحافی نے اس کے جواب میں کہا ہے کہ اس طرح کی تجویز دینے والے مغربی ممالک اسرائیلیوں کو اپنے ہاں کیوں نہیں لے جاتے؟
یکم نومبر ۲۰۲۳ء
اسرائیلی وزیراعظم کی طرف سے مصر کیلئے ایک پیشکش سامنے آئی ہے کہ وہ فلسطینی باشندوں کو قبول کرلے تو اس کے عالمی قرض کا بڑا حصہ معاف کرا دیا جائے گا۔ ہماری عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم سے گزارش ہے کہ وہ اس بارے میں غیرت مندانہ ردعمل کے اظہار کے ساتھ اپنا اصولی موقف بھی واضح کریں۔
۲۴ اکتوبر ۲۰۲۳ء
حماس سے رہائی کے بعد ایک یرغمالی خاتون نے کہا ہے کہ انہوں نے ہمارے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا ہے۔ کیا یہ وہی حماس ہے جس پر چودہ سو سے زائد عام اسرائیلی شہریوں کو ہلاک کرنے کا الزام ہے؟
۲۰ اکتوبر ۲۰۲۳ء
فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت اور پشت پناہی کے ساتھ ساتھ ان کی بھرپور امداد بھی ضروری ہے مگر اس کیلئے فلسطینی سفارتخانہ یا کوئی مسلمہ بین الاقوامی مسلم ادارہ ہی با اعتماد اور محفوظ راستہ ہو گا۔
۱۶ اکتوبر ۲۰۲۳ء
اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے آگے بڑھنے والے قدم اگر رک گئے ہیں تو ہمارے خیال میں فلسطینی جانبازوں کے بہتے ہوئے خون نے ایک بڑا مقصد حاصل کر لیا ہے، دعا کریں اللہ تعالیٰ اگلی آزمائش میں بھی سرخروئی نصیب فرمائے، آمین یا رب العالمین
۱۲ اکتوبر ۲۰۲۳ء
مقبوضہ علاقوں کی واپسی کیلئے وہاں کے باشندوں کی جدوجہد جنگِ آزادی ہوتی ہے، حماس کے معرکۂ حریت کو کوئی اور رنگ دینا حریت اور تاریخ کے ساتھ شدید نا انصافی ہو گی۔
۱۰ اکتوبر ۲۰۲۳ء
ہماری اصل ضرورت ایسی قومی قیادت ہے جس کے گرد کسی مراعات یافتہ طبقہ کے مفادات و ترجیحات کا حصار نہ ہو اور وہ حضرت عمر بن عبد العزیزؒ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قومی معیشت کو عالمی استحصالی شکنجے سے نجات دلا کر سادہ، فطری اور متوازن اسلامی اصولوں کی شاہراہ پر ڈال سکے۔
۸ اکتوبر ۲۰۲۳ء
امارت اسلامی افغانستان کی طرف سے فلسطینیوں کے موقف کی دوٹوک حمایت ملت اسلامیہ کے جذبات کی بروقت ترجمانی ہے۔ اور دیگر مسلم حکمرانوں سے ہماری گزارش ہے کہ وہ مصلحت کوشی سے گریز کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اپنے ملی موقف کا اعادہ کریں۔
۶ اکتوبر ۲۰۲۳ء
غیر قانونی طور پر مقیم لوگوں کو ملک سے نکالنے والوں کو دستور کا انکار کرنے والے اور وطنِ عزیز کے خلاف عالمی محاذ آرائی کرنے والے آج تک کیوں نظر نہیں آئے؟ دستور سے بغاوت قانون شکنی سے بہرحال بڑا جرم ہے۔
۲۸ ستمبر ۲۰۲۳ء
فری سوسائٹی کا فلسفہ، جس پر مغربی تہذیب کی عمارت استوار ہے، حلال و حرام کے تمام دائرے توڑ کر جس انتہا کو پہنچ چکا ہے اس کا اندازہ مغربی ممالک کی اسمبلیوں اور عدالتوں کے فیصلوں سے کیا سکتا ہے جو ربع صدی سے مسلسل سامنے آرہے ہیں، اور افسوس یہ کہ ان کی تائید اب چرچ کی طرف سے ہو رہی ہے۔
۲۶ ستمبر ۲۰۲۳ء
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے خطاب کے حوالہ سے گزارش ہے کہ وہ اسلامی تشخص اور وقار کے ساتھ ساتھ کشمیر، فلسطین اور برما وغیرہ خطوں کے مظلوم مسلمانوں کی آزادی و بحالی کیلئے اسلامی تعاون تنظیم کو متحرک اور مؤثر بنانے کیلئے بھی کردار ادا کریں۔
۲۱ ستمبر ۲۰۲۳ء
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ نسبت اور محبت کے اظہار کیلئے ضروری ہے، برکت اور رحمت کے حصول کیلئے ضروری ہے، اور سب سے بڑھ کر راہنمائی اور اطاعت کیلئے ضروری ہے کیونکہ ایک مسلمان حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ کی پیروی کر کے ہی اللہ تعالیٰ کی رضا اور رحمتوں کا حقدار بنتا ہے۔
۱۶ ستمبر ۲۰۲۳ء
تحریکِ پاکستان کے ممتاز راہنما قاضی محمد عیسٰی مرحوم کے فرزند قاضی فائز عیسٰی کو چیف جسٹس آف پاکستان کا منصب مبارک ہو۔ اللہ کرے کہ ان کا دور قیامِ پاکستان کے مقاصد کی طرف پیشرفت کا دور ثابت ہو، آمین۔
۱۳ ستمبر ۲۰۲۳ء
اس سوال سے قطع نظر کہ یہ ان کی ڈیوٹی اور اتھارٹی میں شامل ہے یا نہیں مگر آرمی چیف قومی معیشت کے حوالہ سے جو کچھ کرتے دکھائی دے رہے ہیں اس پر ان کی کامیابی کیلئے دل مسلسل دعاگو ہے۔
۲ ستمبر ۲۰۲۳ء
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنے ملک میں بسنے والے اڑھائی کروڑ مسلمانوں کیلئے اسلامی بینکاری کا عملاً آغاز کر کے بتایا ہے کہ اسلامی قوانین آج بھی معاشرے کی ضرورت اور قابل عمل ہیں، کاش یہ بات مسلم حکمران بھی سمجھ سکیں۔
۲۹ اگست ۲۰۲۳ء
یہ کہنا کہ تحریک پاکستان کے قائدین نے قیام پاکستان سے قبل اپنے بیانات و خطابات میں نظریہ پاکستان اور اسلامی رفاہی ریاست کی باتیں محض مسلمانوں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے کی تھیں، خلافِ واقعہ ہونے کے ساتھ ساتھ قائد اعظم مرحوم اور ان کے رفقاء کے بارے میں بدگمانی کا اظہار بھی ہے۔
۲۳ اگست ۲۰۲۳ء
کسی واقعہ پر فوری اشتعال میں آنا اور سوچے سمجھے بغیر بہت کچھ کر گزرنا ہمارے معاشرتی مزاج کا حصہ بن گیا ہے اور ایسے متعدد واقعات ہمارے ہاں ہو چکے ہیں جبکہ یہ قرآن کریم کے اس ارشاد کے منافی ہے ’’فتبینوا ان تصیبوا قوما بجہالۃ فتصبحوا علیٰ ما فعلتم نادمین‘‘ (الحجرات ۶)
۱۰ اگست ۲۰۲۳ء
اسلامی جمہوریہ پاکستان اور امارت اسلامی افغانستان کو باہمی مفادات و ضروریات اور مشکلات کا ادراک کر کے اپنے تعلقات کو برادرانہ طور پر آگے بڑھانا چاہیئے، لیکن اس سے پہلے دونوں کو ایک دوسرے کے خلاف کرنے والی عالمی گیموں سے بچنے کا اہتمام بہت ضروری ہے۔
۷ اگست ۲۰۲۳ء
اگر قومی پالیسیوں کا فریزر کھولا جائے تو اس میں عدالت عظمی، وفاقی شرعی عدالت، وفاقی محتسب اعلی اور عدالت عالیہ کے ساتھ ساتھ پارلیمان کے بھی بہت اچھے فیصلے منجمد ملیں گے جن پر عملدرآمد کا اعلان کر دیا گیا تھا مگر آج تک وہ حکومتوں کی توجہ کے طلب گار ہیں۔
۳۰ جولائی ۲۰۲۳ء
انگریزی زبان کی ضرورت و اہمیت سے انکا ر نہیں لیکن قومی زندگی کے ہر شعبے میں اردو زبان کو پس پشت ڈال کر انگریزی زبان کو ہر سطح پر آگے بڑھانے کی پالیسی تسلسل کے ساتھ جاری ہے، اور قیامِ پاکستان کے بعد سے قوم کے دینی و نظریاتی تشخص کے ساتھ اس کا لسانی تشخص بھی مسلسل نظرانداز ہو رہا ہے۔
۲۵ جولائی ۲۰۲۳ء
جب آج جیسے وسائل اور سہولتیں تصور میں بھی نہیں آسکتی تھیں تب ہمارے بزرگوں نے دینی علوم اور روحانی فیوض کے فروغ کیلئے دینی مدارس اور خانقاہوں کی صورت میں جو صبر آزما محنت کی ہے وہ یقیناً ان حضرات کی کرامت ہی شمار ہو گی اور اسے اسلام کی صداقت و عظمت کا اظہار ہی مانا جائے گا۔
۲۱ جولائی ۲۰۲۳ء
سیاسی اور معاشی آزادی کے بغیر ملکی استحکام اور قومی خودمختاری ممکن نہیں ہے اور اس کیلئے حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عملی پیروی ہی ہمارے پاس واحد راستہ ہے، اللہ پاک ہمیں بحیثیت قوم اس کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔
۱۴ جولائی ۲۰۲۳ء
پاکستان بنانے والوں نے اسے اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے مرکز اور مسلم دنیا کی قیادت کیلئے تشکیل دینے کا تصور پیش کیاتھا۔ علامہ اقبالؒ کا خواب یہی تھا اور قائد اعظمؒ مسلسل یہ بات کہتے رہے کہ وہ مسلم تہذیب کے احیا اورفلاحی اسلامی ریاست کا نمونہ پیش کرنے کیلئے الگ وطن کا مطالبہ کررہے ہیں۔
۱۱ جولائی ۲۰۲۳ء
سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف احتجاجی ریلی میں شریک ہونے والی گوجرانوالہ کی تمام جماعتوں بالخصوص تاجر برادری، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر، اور مسیحی راہنما پروفیسر لارنس شہزاد کا شکریہ، اس سے الہامی کتابوں کے تقدس اور حرمت کے حوالے سے قومی یکجہتی کا اظہار ہوا ہے۔
۱۰ جولائی ۲۰۲۳ء
(۱) پاکستان میں خلافِ اسلام کوئی نیا قانون نہیں بن سکے گا (۲) اور مروجہ قوانین کو قرآن و سنت کے سانچے میں ڈھالا جائے گا۔ دستور پاکستان میں ان دونوں باتوں کی صراحتاً ضمانت دی گئی ہے لیکن مروجہ قوانین کے بارے میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو کئی حکومتیں نظرانداز کر چکی ہیں۔
۸ جولائی ۲۰۲۳ء
عربی زبان قرآن و سنت کی تعلیمات تک براہ رست رسائی کا ذریعہ ہونے کے علاوہ اکثر مسلم ممالک کے ساتھ رابطہ و قربت کی زبان بھی ہے۔ مگر قیام پاکستان کے بعد سے عربی اور ہماری قومی زبان اردو دونوں مقتدر طبقوں کے ناروا سلوک کا شکار ہیں جس کا تذکرہ عدالت عظمیٰ کے متعدد فیصلوں میں ہو چکا ہے۔
۷ جولائی ۲۰۲۳ء
قیامِ پاکستان کے بعد مسلم لیگی راہنما آغا خان مرحوم نے تجویز دی تھی کہ انگریزی کی بجائے عربی کو سرکاری زبان بنانے سے ہم بہت سی ثقافتی الجھنوں سے بچ جائیں گے۔ لیکن یہ بات قابل توجہ قرار نہیں پائی اور انگریزی زبان اپنے تمام تر ثقافتی ماحول اور تہذیبی رعب کے ساتھ ہم پر بدستور مسلط ہے۔
۵ جولائی ۲۰۲۳ء
قادیانیوں کا دستور کو تسلیم کیے بغیر اس کے تحت شہری حقوق کا تقاضہ ایسا ہی ہے جیسے امریکہ میں غیر قانونی طور پر رہنے والے لوگ ووٹ دینے اور الیکشن لڑنے کا حق مانگنا شروع کر دیں۔
۴ جولائی ۲۰۲۳ء
تحریکِ انصاف کا ’’مقتدر حلقوں‘‘ کی بے وفائی اور پھر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونا اتنی حیرانی کی بات نہیں ہے، اس سے پہلے پاکستانی قوم ری پبلکن پارٹی، کنونشن مسلم لیگ اور تحریک استقلال کو بنتے اور ابھرتے ہوئے اور پھر بے رحمی کے ساتھ بکھرتے ہوئے دیکھ چکی ہے۔
۲۹ جون ۲۰۲۳ء
رسول اللہ ﷺ نے سینکڑوں ارشادات میں معاشرے کے غریب، یتیم، مسکین اور دیگر مستحق افراد کے دکھ درد میں شریک ہونے اور ان کے ساتھ تعاون کرنے کو ایمان کا تقاضا قرار دیا ہے، اور ترغیب دی ہے کہ اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر رکھیں اور ضرورتمندوں کو تلاش کر کے انہیں خوشیوں میں شریک کریں۔
۲۶ جون ۲۰۲۳ء
آج کی دنیا دو گروہوں میں تقسیم ہے: ایک قانون بنانے والے اور دوسرے جن پر قانون نافذ ہے۔ اس تفریق کے منطقی و منفی نتائج کو تمام تر کوششوں کے باوجود ختم نہیں کیا جا سکا۔ اس کا حل صرف دین اسلام کے پاس ہے کہ تمام انسان ایک ذات کے بنائے ہوئے قوانین و احکام کے یکساں طور پر پابند ہوں۔
۲۱ جون ۲۰۲۳ء
سماج کے عمومی رجحانات کو فیصلوں کا حتمی معیار قرار دینے کا یہ منطقی نتیجہ ہے کہ مغربی معاشروں میں گناہ کا تصور معدوم ہو چکا ہے۔ اور سیاست و قانون کے بعد اب مذہب و اخلاق بھی مادرپدر آزاد معاشرہ کے بے لگام رجحانات کے پیچھے چلنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور ان کا اپنا کوئی دائرہ باقی نہیں رہا۔
۱۹ جون ۲۰۲۳ء
جنگ عظیم اول میں جرمنی اورخلافت عثمانیہ کی شکست پر ترکیہ کی قومی خودمختاری تسلیم کرنے کیلئے مغربی اتحاد نے شرعی قوانین کی منسوخی کی جوشرط رکھی تھی اسے پورے عالم اسلام کے ساتھ معاہدہ قراردیاجارہاہے۔ برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے کہاتھا کہ دنیامیں کہیں شریعت نافذ نہیں ہونے دیں گے۔
۱۴ جون ۲۰۲۳ء
مغربی جمہوریت جس میں علامہ محمد اقبال کے بقول ’’بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے‘‘ اپنی تمام تر خوبیوں وخامیوں کے ساتھ اس مقام پر پہنچ چکی ہے کہ اس کے نفع ونقصان کے تناسب کا اندازہ کرنا اب مشکل نہیں رہا اور اس کے مداح بھی بسا اوقات اس کی فریب کاریوں کا تذکرہ کرتے نظر آتے ہیں۔
۱۳ جون ۲۰۲۳ء
علامہ محمد اقبالؒ کے بعد مغربی فلسفہ وثقافت کا اس سطح پر ناقدانہ جائزہ لینے والا اورکوئی مفکر سامنے نہیں آیا اور اس سے بڑا المیہ یہ کہ خود اقبال کے بعض نام لیوا اس معاملہ میں اقبال کی راہ پر چلنے کی بجائے مغربی فلسفہ وثقافت کی نام نہاد علمی برتری کے سامنے سربسجود دکھائی دیتے ہیں۔
۱۱ جون ۲۰۲۳ء
ایک بات یہ کہی جاتی ہے کہ پاکستان کے نام سے الگ ریاست کے قیام کا اصل مقصد بس مسلمانوں کا معاشی تحفظ تھا۔ چلیں تھوڑی دیر کیلئے مان لیتے ہیں، تو مسلمانوں کو ہندوؤں کے معاشی غلبہ کے خوف سے نکال کر ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی معاشی بالادستی کے شکنجے میں جکڑ دینا کونسی قوم پرستی ہے؟
۸ جون ۲۰۲۳ء
اقوامِ متحدہ کی چھتری تلے مغربی ثقافت کو دنیا کا واحد قابلِ عمل کلچر قرار دے کر باقی سب اقوام کے جداگانہ تشخص کو مٹانے کی مہم کی زد میں سب سے زیادہ اسلام آتا ہے۔ کیونکہ نکاح و طلاق، وراثت، مرد و عورت کے اختلاط، زنا و لواطت وغیرہ کی حرمت کے اسلامی قوانین اقوامِ متحدہ کے منشور سے واضح طور پر متصادم ہیں۔
۶ جون ۲۰۲۳ء
دستور کی بالادستی کی بات تو سب کرتے ہیں مگر یہ کہیں دکھائی نہیں دے رہی۔ مناسب ہو گا کہ ریاستی اداروں، حکومت اور اپوزیشن کے نمائندوں پر مشتمل ایک قومی کمیشن قائم کر کے قوم کو اس کنفیوژن سے نکالنے کی صورت بنائی جائے۔
۳ جون ۲۰۲۳ء
تالیف و تصنیف،تعلیم و تربیت اور دعوت و تبلیغ کے ساتھ ساتھ اولیاء کرام کا تزکیہ و اصلاح کا خانقاہی نظام بھی مسلم معاشرے کا حصہ چلا آ رہا ہے اور ہمارے ہاں قادری، سہروردی، چشتی اور نقشبندی سلسلے روحانی تربیت کیلئے مختلف مکاتبِ فکر کی حیثیت رکھتے ہیں۔
۲ جون ۲۰۲۳ء
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے آواز اٹھانا ضروری ہے مگر اس کیلئے ان بین الاقوامی معاہدات کی بات کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے جو عملی طور پر ان کوششوں کے نتیجہ خیز ہونے میں رکاوٹ ہیں۔
۲۹ مئی ۲۰۲۳ء
ترکیہ کے صدارتی انتخابات میں اسلام پسند راہنما طیب اردگان کی کامیابی ترکیہ کے ساتھ ساتھ عالم اسلام کے بہتر مستقبل کا بھی پیش خیمہ ہے، پوری ملت اسلامیہ مبارکباد کی مستحق ہے، اللہ پاک انہیں ترکیہ میں اسلامی اقداروروایات کی بحالی کے سلسلہ میں کامیابیوں سے نوازیں آمین یا رب العالمین