مقالات و مضامین

بہبودِ آبادی اور اسلام

۲۶ دسمبر کو گوجرانوالہ کے ایک ہوٹل میں محکمہ بہبود آبادی پنجاب کے زیر اہتمام علماء کرام کا سیمینار ہوا، جس میں مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام نے شرکت کی۔ محکمہ بہبود آبادی کے صوبائی سیکرٹری جناب الطاف ایزد خان نے صدارت کی، ان کے ساتھ محکمہ کے صوبائی ڈائریکٹر جنرل قیصر سلیم صاحب مہمان خصوصی تھے اور ڈسٹرکٹ ویلفیئر آفیسر گوجرانوالہ جناب محمد شعیب اس سیمینار کے منتظم تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ و ۲۹ دسمبر ۲۰۱۲ء

سوسائٹی سے لاتعلق ہو جانا دین نہیں ہے

جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں سہ ماہی امتحانات کا آغاز ہو چکا ہے اور میں حسبِ معمول پہلے پرچے کی نگرانی میں شریک ہو کر ہفتہ کی شام کو کراچی پہنچ گیا ہوں۔ حسنِ اتفاق سے اسی شام کو مولانا فداء الرحمٰن درخواستی امیر پاکستان شریعت کونسل کے پوتے کا ولیمہ تھا، جس میں شرکت کی مجھے بھی سعادت حاصل ہو گئی۔ مولانا موصوف کے بیٹے مولانا قاری حسین احمد درخواستی اور مولانا رشید احمد درخواستی بھائی ہونے کے ساتھ ساتھ سمدھی بھی ہو گئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ دسمبر ۲۰۱۲ء

مغرب تو ہماری پچ پر قابض ہے

گفٹ یونیورسٹی گوجرانوالہ کے شعبہ علوم اسلامیہ نے ۱۲ مئی کو ”مغربی فکر و فلسفہ کا چیلنج اور مسلمانوں کی ذمہ داریاں“ کے عنوان پر ایک سیمینار کا اہتمام کیا، جس کی صدارت شعبہ کے صدر پروفیسر چودھری محمد شریف نے کی اور اس سے گفٹ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر طاہر اقبال کے علاوہ پروفیسر ڈاکٹر حماد لکھوی، پروفیسر ڈاکٹر مدثر احمد، پروفیسر زاہد احمد شیخ، پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم ورک اور راقم الحروف نے بھی خطاب کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ مئی ۲۰۱۲ء

حضرت شاہ ولی اللہؒ اور ان کا فکر و فلسفہ

لاہور میں ”شاہ ولی اللہ سوسائٹی“ کا احیاء اور اس کی سرگرمیوں کا آغاز فکری و نظریاتی حلقوں کے لیے خوش آئند بات ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے افکار و تعلیمات کے فروغ کے لیے ”شاہ ولی اللہ سوسائٹی“ مفکرِ انقلاب مولانا عبید اللہ سندھیؒ نے قائم کی تھی اور ایک عرصے تک ان کے تلامذہ اس فورم پر حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے فکر و فلسفے کی تبلیغ و اشاعت کے لیے سرگرم عمل رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ مئی ۲۰۱۲ء

کراچی کا تازہ سفر

کراچی میں ایک ہفتہ گزار کر گوجرانوالہ واپس پہنچ گیا ہوں۔ کراچی سمندر کے کنارے پر ہے، لیکن خود بھی انسانی آبادی کا ایک وسیع سمندر ہے۔ مجھے کراچی آتے جاتے تین عشروں سے زیادہ وقت گزر گیا ہے اور اس کے لیے بیسیوں بار کا جملہ بہت کم معلوم ہوتا ہے۔ پہلی بار ۱۹۷۷ء کی تحریک نظامِ مصطفی کے بعد کراچی جانے کا اتفاق ہوا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ دسمبر ۲۰۱۲ء

حضرت والد محترمؒ کا کمرہ

حضرت والد محترم رحمہ اللہ کے دور سے معمول چلا آ رہا ہے کہ بہت زیادہ مصروفیت نہ ہو تو جمعۃ المبارک کے روز مغرب کی نماز گکھڑ میں حضرت والد صاحب کی مسجد میں ادا کرتا ہوں۔ اس کے بعد مختصر درس ہوتا ہے، بہت سے دوستوں سے ملاقات ہو جاتی ہے اور اس طرح اپنے آبائی شہر کے احوال سے بھی باخبر رہتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ اپریل ۲۰۱۲ء

’’تجلیاتِ قرآن‘‘

مولانا منیر احمد معاویہ جامعہ عثمانیہ اڈا تلونڈی تحصیل چونیاں نے قرآن کریم کی عظمت و فضیلت اور برکت و ثواب کے مختلف پہلوؤں پر معلومات کا ایک اچھا ذخیرہ ’’تجلیاتِ قرآن‘‘ کے عنوان سے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے اور قرانی تعلیمات کو عام فہم انداز میں پیش کرنے کی اچھی کوشش کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو ان کے لیے ذخیرۂ آخرت بنائیں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس سے نفع اٹھانے کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔ مکمل تحریر

۳ فروری ۲۰۱۶ء

مولانا منیر احمد معاویہ کے خطبات

مولانا منیر احمد معاویہ جامعہ عثمانیہ اڈا تلونڈی تحصیل چونیاں نے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدحت و منقبت کے حوالہ سے اپنے مختلف خطبات میں عقیدت و محبت کا اظہار کیا ہے جو ان کے حسنِ ذوق کی علامت ہیں۔ یہ خطبات تین جلدوں میں کتابی صورت میں شائع ہوئے ہیں جو کم و بیش نو سو صفحات پر مشتمل ہیں، اصحابِ ذوق اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ فروری ۲۰۱۶ء

سید مردان علی شاہ پیر آف پگارا شریف

پیر صاحب آف پگارا شریف انتقال کر گئے ہیں اور گزشتہ روز انہیں ان کے روحانی مرکز پیر جوگوٹھ میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ آج کی نسل کے سامنے پیر صاحب آف پگارا کا تعارف اس دائرے میں ہے کہ وہ سندھ کے ایک بڑے پیر تھے، ہزاروں عقیدت مند رکھتے تھے، قومی سیاست میں ان کی موجود گی ہمیشہ محسوس کی جاتی تھی، وہ منفرد انداز میں سیاسی بات کرتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ جنوری ۲۰۱۲ء

ملک عبد الحقؒ اور ملک عبد الغنیؒ، دیارِ حرم کے دو اصحابِ خیر

گزشتہ روز ”اسلام“ میں یہ خبر نظر سے گزری کہ محترم ملک عبد الغنی صاحب مکہ مکرمہ میں انتقال کر گئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ بہت سی باتیں ماضی کے حوالہ سے ذہن میں تازہ ہو گئیں اور قارئین کو بھی ان یادوں میں شریک کرنے کو جی چاہ رہا ہے۔ ملک عبد الحق رحمہ اللہ تعالیٰ اور ملک عبد الغنی رحمہ اللہ تعالیٰ کا یہ خاندان، جو علمی و دینی حلقوں میں حضرت مولانا عبد الحفیظ مکی دامت فیوضہم کے ذریعہ متعارف ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ اکتوبر ۲۰۱۲ء

دینی تعلیم کے نظام و نصاب میں تبدیلی کی بحث

دینی تعلیم کے نظام و نصاب کے بارے میں راقم الحروف کی گزارشات پر محترم مولانا محمد اسماعیل ریحان کا تبصرہ نظر سے گزرا۔ اس سے قبل ادارہ علوم اسلامیہ، بھارہ کہو اسلام آباد کے پرنسپل مولانا فیض الرحمٰن عثمانی بھی فون پر اس سلسلہ میں اپنے تحفظات سے آگاہ فرما چکے ہیں۔ مجھے ان دونوں بزرگوں کے تحفظات سے اتفاق ہے، بلکہ اگر اس موضوع پر عمومی بحث و مباحثہ کی کوئی صورت پیدا ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ دسمبر ۲۰۱۲ء

ملالہ پر حملہ قابلِ مذمت، مگر۔۔۔۔!

ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملہ کی مذمت اور اس کے لیے دعائے صحت کی اپیل میں پوری قوم کے ساتھ میں بھی شریک ہوں۔ گزشتہ جمعہ کو مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں نماز جمعہ کے اجتماع کے موقع پر ہم نے اس وحشیانہ حملے کی مذمت کی اور ملالہ کے لیے اجتماعی طور پر دعائے صحت بھی کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ اکتوبر ۲۰۱۲ء

علیحدگی کے نتائج پر بھی غور کر لو

آج کے اخبارات میں دو خبریں بظاہر الگ الگ ہیں، لیکن اپنے مفہوم اور دائرہ کے حوالہ سے ایک ہی جیسی ہیں۔ ایک خبر یہ ہے کہ وزیر داخلہ جناب عبد الرحمٰن ملک نے گلگت کے دورہ کے موقع پر ملت جعفریہ کے دیگر مطالبات کے ساتھ ساتھ اس مطالبہ کی منظوری کا بھی اعلان کر دیا ہے کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں ان کا تعلیمی نصاب الگ ہو گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ مارچ ۲۰۱۲ء

طالبات کے لیے ایک سبق

ہماری بڑی ہمشیرہ محترمہ اچھڑیاں ضلع مانسہرہ میں اپنے شہید بیٹے حاجی عدیل عمران کی یاد میں طالبات کی دینی درس گاہ قائم کر کے وفاق المدارس کے نصاب کے مطابق درسِ نظامی کی تدریس میں گزشتہ دو عشروں سے مصروف ہیں۔ عدیل عمران شہید ہمارا عزیز بھانجا تھا، جو جہادِ افغانستان کے مختلف مراحل میں شامل رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ و ۲۰ جون ۲۰۱۲ء

دینی مدارس میں تقریبات کی بہار

اس وقت جامعہ مظاہر العلوم کوٹ ادو کی لائبریری میں بیٹھا یہ سطور تحریر کر رہا ہوں۔ گزشتہ کئی دنوں سے مختلف دینی مدارس میں ختم بخاری شریف کی تقریبات کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہر العلوم میں بھی آج (26 مئی) ظہر کے بعد بخاری شریف کا آخری سبق ہو گا، جس کے لیے اپنے پرانے بزرگ دوست حضرت مولانا عبد الجلیل صاحب کے حکم پر حاضر ہوا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ مئی ۲۰۱۲ء

کیا مساجد و مدارس رعایت کے مستحق نہیں؟

”اوگرا“ نے مساجد و مدارس کو کمرشلائزڈ کرتے ہوئے انہیں فیکٹریوں کے زمرے میں شامل کر لیا ہے اور ان کے گیس کے کنکشن کی فیس اور استعمال کے نرخ دس گنا بڑھا دیے ہیں، جس پر مختلف دینی حلقوں کی طرف سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ مولانا قاری محمد حنیف جالندھری کے ایک اخباری بیان کے مطابق اس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ دسمبر ۲۰۱۲ء

مسئلہ ختم نبوت و ناموسِ رسالت اور اہلِ مغرب کا دوہرا معیار

روزنامہ جنگ راولپنڈی میں ۲۱ مئی ۲۰۱۰ء کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یورپی پارلیمنٹ نے حال ہی میں ایک قرارداد منظور کی ہے، جس میں پاکستان سے کہا گیا ہے کہ وہ ناموس رسالت کے قانون کو تبدیل کرے۔ جبکہ کانفرنس میں شریک پاکستان کے وفاقی وزیر شہباز بھٹی نے اس موقع پر کہا ہے کہ وہ اس پر کام کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ مئی ۲۰۱۰ء

دستوری ترامیم کا پیکیج اور صدر مملکت کی آئینی ذمہ داری

صدر مملکت جناب آصف علی زرداری نے گزشتہ روز ایوان صدر میں ساتویں قومی مالیاتی ایوارڈ پر دستخط کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”ماہِ رواں کے آخر تک آئین کو ”خرافات“ سے پاک کر دیا جائے گا۔“ یہ بات انہوں نے دستوری اصلاحات کے لیے پارلیمنٹ کی قائم کردہ کمیٹی کے کام اور پیشرفت کے حوالے سے کی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ مارچ ۲۰۱۰ء

حافظ تقی الدین مرحوم کی وفات اور پرانی وضع کے کچھ لوگ

گزشتہ روز ہمارے شہر کے ایک بزرگ سیاسی کارکن حافظ تقی الدین صاحب انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا تعلق حضرت مولانا مفتی عبد الواحدؒ کے خاندان سے تھا اور کسی زمانے میں لیفٹ کے معروف سیاسی کارکن رہے ہیں۔ ان کے والد بزرگوار حضرت مولانا عبد العزیزؒ محدثِ پنجاب کہلاتے تھے اور علماء دیوبند کی مسلمہ علمی شخصیات میں شمار ہوتے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ جنوری ۲۰۱۱ء

گوجرانوالہ کے دینی مدارس پر بلاجواز چھاپے

جمعرات ۲۶ مئی کو مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے تحت دینی مدارس کے منتظمین کا علاقائی اجتماع ہو رہا ہے، جس کا فیصلہ گزشتہ روز مرکزی جامع مسجد ہی میں علماء کرام کے ایک اجلاس میں کیا گیا۔ اس اجلاس میں راقم الحروف شریک تھا، مگر جمعرات کے اجتماع میں شریک نہیں ہو سکے گا، اس لیے کہ میں نے اس دن کا دارالعلوم تعلیم القرآن باغ، آزاد کشمیر کے سالانہ جلسے کے لیے وعدہ کر رکھا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ مئی ۲۰۱۱ء

توہینِ رسالت کی سزا کی بحث

محترم مولانا محمد احمد حافظ نے ’’فکری دہشت گردی‘‘ کے عنوان سے جس بحث کا آغاز کیا ہے، وہ اگر روزنامہ اسلام کے صفحات پر نہ چھیڑی جاتی تو بہتر ہوتا۔ اس قسم کے مباحثوں کے لیے اور بھی بہت سے فورم موجود ہیں، لیکن اب یہ بحث چھڑ گئی ہے تو اسے یکطرفہ نہیں رہنا چاہیے، بلکہ دوسری طرف کا موقف بھی قارئین کے سامنے آنا ضروری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم و ۲ مئی ۲۰۱۱ء

’’قرآن کریم اور عصرِ حاضر‘‘

مولانا حافظ کامران حیدر نے ایک انتخاب ’’قرآن کریم اور عصرِ حاضر‘‘ کے عنوان سے زیر نظر مجموعہ میں پیش کیا ہے جو ان کے حسنِ ذوق کی علامت ہے۔ حضرت مولانا مفتی محمد سعید خان صاحب زید مجدہم کا شکر گزار ہوں کہ ان کے توجہ دلانے سے انہی کی نگرانی میں حافظ کامران حیدر مختلف عنوانات پر میرے ان مضامین و بیانات کے مجموعے ترتیب دے رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ دسمبر ۲۰۲۳ء

مولانا حافظ محمد ریاض خان سواتیؒ

برادر عزیز مولانا محمد ریاض خان سواتی رحمہ اللہ تعالیٰ اس قدر اچانک ہم سے رخصت ہوئے ہیں کہ اس کے یقین کا ماحول ابھی تک نہیں بن رہا اور وہ خیال و تصور میں اردگرد گھومتے ہی دکھائی دے رہے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ میں نے طالب علمی کا زیادہ تر عرصہ عم مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی قدس اللہ سرہ العزیز کی سرپرستی میں ان کے گھر میں گزارا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۲۳ء

محکمہ تعلیم میں دینی مدارس کی رجسٹریشن اور ہمارے تحفظات

گزشتہ حکومت کے دور میں اوقاف کے حوالے سے نیا قانون قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مختلف مراحل میں پاس ہو کر نافذ ہوا تو اس پر دینی حلقوں کی طرف سے تحفظات کا اظہار ہوا اور اسے مساجد و مدارس کی مسلمہ آزادی کے ساتھ ساتھ اوقاف کے شرعی قوانین اور شہری حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے اس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۲۰۲۳ء

خواجہ سراؤں کے حقوق کے نام پر ہم جنس پرستی کا فروغ

ٹرانس جینڈر پرسن ایکٹ پر بحث و مباحثہ نے جو صورتحال اختیار کر لی ہے اس کے بہت سے پہلو سنجیدہ توجہ کے مستحق ہیں اور ارباب فکر و دانش کو اس سلسلہ میں بہرحال اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ یہ قانون ۲۰۱۸ء کے دوران قومی اسمبلی اور سینٹ میں منظور ہوا تھا اور اس وقت سے ملک میں نافذ العمل ہے، اس کا عنوان خواجہ سرا اور اس نوعیت کے دیگر افراد کے حقوق کا تحفظ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۲۰۲۲ء

مسلم خواتین کا برقع کا حق

قرآن کریم نے لباس کو انسان کی زینت کے ساتھ ساتھ ستر پوشی کا ذریعہ، سردی گرمی سے بچاؤ اور جنگ میں حفاظت کا باعث قرار دیا ہے، اور مسلمان عورتوں کو عمومی لباس سے ہٹ کر دوپٹہ (خمار) اور جسم کو ڈھانپنے کے لیے (جلباب) بڑی چادر کے اہتمام کا حکم بھی دیا ہے جو اَب برقع کی صورت میں زیر استعمال ہے۔ مگر مغربی تہذیب کے دلدادہ اباحت پسند لوگ اس کو پسند نہیں کرتے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۲۱ء

پاپائے روم سے ایک گزارش

ہم پاپائے روم کے اس ارشاد کی مکمل تائید کرتے ہوئے ان سے گزارش کریں گے کہ صرف اتنی بات کہہ دینا کافی نہیں ہے کہ یہ گناہ ہے اور ہم اس کو تسلیم نہیں کر سکتے، بلکہ اس کے ساتھ اپنے زیر اثر حلقوں میں اس گناہ کے احساس کو اجاگر کرنا اور اس سے لوگوں کو باز رکھنے کی جدوجہد کرنا بھی مذہبی قیادت کی ذمہ داری ہے۔ انسانی سوسائٹی میں عریانی، فحاشی، سود خوری، بدکاری اور ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ جیسے رجحانات کا مسلسل فروغ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اپریل ۲۰۲۱ء

عورت کا وراثتی حق اور لاہور ہائی کورٹ

کیس کی تفصیلات تو خیر میں موجود نہیں ہیں، مگر یہ بات واضح ہے کہ مسلم معاشرہ میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور و قانون کے ہوتے ہوئے بھی ایک خاتون کو پون صدی کے لگ بھگ اپنی وراثت کے جائز حق کے لیے اپنے ہی بھائیوں سے عدالتی جنگ لڑنا پڑی ہے اور بالآخر وہ اس حالت میں زندگی کے دن پورے کر کے اپنے رب کے پاس چلی گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۲۱ء

افغان قوم کا نیا سفر اور انسانی سماج کا مستقبل

افغانستان سے امریکی اتحاد کی افواج کے بتدریج انخلا کے ساتھ ہی امارت اسلامی افغانستان کی تیز رفتار پیشرفت دنیا کے بہت سے حلقوں کے لیے حیرانگی کا باعث بنی ہے۔ مگر واقفانِ حال کے لیے کوئی بات خلاف توقع نہیں ہے بلکہ امریکہ کی مسلح مداخلت کے آغاز پر خود ہم نے اس کے منطقی انجام تک پہنچنے کے لیے جو اندازہ اپنے مضامین میں پیش کیا تھا اس سے بہت تاخیر ہو گئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

ستمبر ۲۰۲۱ء

افغانستان اور موجودہ عالمی صورتحال ۔ نوائے وقت کا اداریہ

افغانستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اور جو ہونے والا ہے، اس کے بارے میں ہم اپنے خیالات آئندہ شمارے میں ان شاء اللہ تعالیٰ تفصیل کے ساتھ پیش کریں گے۔ سردست موقر قومی روزنامہ نوائے وقت کا ۲۹ نومبر ۲۰۰۱ء کا اداریہ قارئین کی خدمت میں پیش کیے جا رہے ہیں جس میں موجودہ صورتِ حال اور مستقبل کے خدشات و توقعات کی بہت بہتر انداز میں عکاسی کی گئی ہے اور ہمیں بھی ’’نوائے وقت‘‘ کے اس حقیقت پسندانہ تجزیے سے اتفاق ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۱ء

مذہبی انتہا پسندوں کے خلاف ایکشن

پاکستان کے صدر جنرل پرویز مشرف نے گزشتہ روز بلوچستان سے منتخب ہونے والے ضلعی ناظمین سے بات چیت کے دوران میں کہا ہے کہ انتہا پسندوں کے خلاف ایکشن کا اعلان چند روز تک کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چند مذہبی انتہا پسندوں کو ۱۴ کروڑ عوام کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ انتہا پسندی جس معاشرے میں جڑ پکڑ لے، وہ معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا لیکن یہ فیصلہ کرنا کہ کون تنگ ن مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۱ء

عرب دنیا میں اسلامی حمیت کی تازہ لہر

سعودی عرب نے دہشت گردی سے مبینہ طور پر منسلک گروپوں کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کے لیے امریکی درخواست کو رد کر دیا ہے۔ سعودی حکام نے کہا ہے کہ وہ بغیرثبوت کے کارروائی نہیں کر سکتے، امریکی ثبوت ناکافی ہیں۔جبکہ شہزادہ سلطان نے خیال ظاہر کیا ہے کہ افغان جنگ کسی بھی کروٹ بیٹھے، ہمارا موقف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہوگا۔ ثبوت کے بغیر کسی عرب یا مسلمان کو مورد الزام ٹھہرانا حق وانصاف کے خلاف ہے۔ عرب لیگ نے بھی مکمل تحریر

دسمبر ۲۰۰۱ء

اسلام میں میانہ روی اور اعتدال کی قدریں

میرے لیے یہ سعادت و برکت اور فخر و اعزاز کی بات ہے کہ عالم اسلام کے اس مؤقر و محترم فورم پر امت مسلمہ کے راہنماؤں کے ساتھ گفتگو کی سعادت حاصل کر رہا ہوں۔ رابطہ عالم اسلامی ملت اسلامیہ کا ایک باوقار ادارہ ہے جو ملت اسلامیہ کی وحدت و اجتماعیت کی علامت ہونے کے ساتھ ساتھ علمی و فکری راہنمائی کا مرکز بھی ہے، اور اس حوالہ سے پوری امت کی امیدوں کا محور ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۱۹ء

’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ کا مقدمہ

حسب وعدہ امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی علم اسرار الاحکام پر شہرہ آفاق تصنیف ’’حجۃ اللہ البالغۃ‘‘ کا مقدمہ اردو متن کی کچھ ضروری تسہیل و تشریح کے ساتھ پیش خدمت ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ احکام شرعیہ میں مصالح کا کوئی لحاظ نہیں رکھا گیا اور اعمال اور ان کی سزا و جزا کے درمیان کوئی عقلی مناسبت نہیں ہے۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کوئی مالک اپنے نوکر کی تابعداری چیک کرنے کے لیے اسے کہے کہ وہ فلاں درخت کو ہاتھ لگا کر آئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ تا ۱۴ مارچ ۲۰۱۶ء

تعارف ’’حجۃ اللہ البالغۃ‘‘

’’حجۃ اللہ البالغۃ‘‘ کے مقدمہ کو اردو کے قالب میں اس سے قبل اپنے انداز میں پیش کیا تھا جو روزنامہ اسلام کی اشاعت ۱۱ تا ۱۴ مارچ ۲۰۱۶ء میں قسط وار شائع ہو چکا ہے مگر اس کی تمہید شامل نہیں ہو سکی تھی جو حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی ؒ نے اس عظیم کتاب کے موضوع کے تعارف اور تصنیف کے پسِ منظر کے طور پر تحریر فرمائی تھی، اسے اب قلمبند کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں تاکہ مقدمہ مکمل ہو جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ و ۱۱ اپریل ۲۰۱۹ء

بخاری برادران کے ساتھ کچھ لمحات کی صدائے بازگشت

پیر جی سید عطاء المہیمن شاہ صاحب بخاریؒ کے ساتھ پہلی ملاقات جہاں تک مجھے یاد ہے مدینہ منورہ میں ہوئی تھی، وہ وہاں کچھ عرصہ قیام پذیر رہے۔ میرا مغربی ممالک میں کم و بیش تین عشروں تک آنا جانا رہا اور آتے جاتے چند دن حرمین شریفین میں حاضری کی سعادت حاصل ہو جاتی تھی۔ پیرجی سے غائبانہ تعارف تو تھا بلکہ پورے خاندان کے ساتھ میرا رابطہ، ملاقاتیں اور نیازمندی طالب علمی کے دور سے چلی آ رہی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۲۲ء

ہمارا خاندانی نظام اور مغربی یلغار

مغرب اپنے ہاں خاندانی نظام بکھر جانے پر سر پکڑے بیٹھا ہے جس کی ایک جھلک نوٹنگھم برطانیہ کے ایک بڑے مسیحی مذہبی راہنما فادر کینن نیل نے ایک ملاقات میں یوں بیان کی کہ آسمانی تعلیمات اور مذہبی احکام و اقدار سے بغاوت کے معاشرے پر اثرات تباہ کن ہیں، سوسائٹی بکھر کر رہ گئی ہے، پڑوسی، دوست اور رشتہ داری کا کوئی تصور باقی نہیں رہا، نفسا نفسی کا عالم ہے، خاندانی نظام تتر بتر ہو گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۲۲ء

بزرگوں کی نسبت اور تذکرہ کا مقصد

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ مولانا شاہد معاویہ صاحب ہمارے باذوق ساتھی ہیں جو اہل بیت عظامؓ کے تذکرہ کے عنوان سے ہر سال اس بابرکت اجتماع کا اہتمام کرتے ہیں اور مجھے بھی اس میں حاضری کی سعادت سے بہرہ ور کرتے ہیں جس پر میں ان کا شکرگزار ہوں، اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر سے نوازیں۔ بزرگوں کی نسبت سے جمع ہونے اور ان کا تذکرہ کرنے میں جہاں برکتیں حاصل ہوتی ہیں اور ان کے ساتھ تعلق و نسبت کا اظہار ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ نومبر ۲۰۱۳ء

اجتہاد، تجدید اور تجدد

جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا سلسلہ مکمل اور پھر کسی بھی نئی نبوت کا دروازہ بند ہو جانے کے بعد قیامت تک دین کی حفاظت اور نئے پیش آنے والے مسائل کا قرآن و سنت کی روشنی میں حل تلاش کرنے کے لیے جو نظام امت کو دیا گیا اور جو گزشتہ چودہ سو برس سے کامیابی کے ساتھ یہ خدمت سرانجام دیتا چلا آ رہا ہے، اسے تجدید و اجتہاد کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ مجددین اور مجتہدین کا ایک مربوط اور مسلسل سسٹم ہے جو کسی تعطل اور تساہل کے بغیر مصروف کار ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ فروری ۲۰۰۷ء

سوال و جواب

بزرگوں کے تفردات: سوال: بزرگوں کے تفردات کا ذکر ہوتا ہے تو اس بارے میں ہمارا کیا طرزِ عمل ہونا چاہیے؟ (حافظ دانیال عمر، گوجرانوالہ ۔ ۸ جون ۲۰۲۴ء) ۔ جواب: تفرد یعنی کسی علمی مسئلہ پر انفرادی رائے ہر صاحبِ علم اور صاحبِ مطالعہ و تحقیق کا حق ہوتا ہے اور یہ فطری بات ہے۔ اکابر اہلِ علم کے تفردات کو صرف شمار ہی کیا جائے تو اس سے ضخیم کتاب مرتب ہو سکتی ہے۔ مگر اپنی انفرادی رائے کو حتمی قرار دینا اور جمہور اہلِ علم کے علی الرغم اس پر اصرار کر کے دوسروں کو غلط قرار دینا درست طریقہ نہیں ہے۔ میں بھی ایک طالب علم کے طور پر بہت سے مسائل پر اپنی انفرادی رائے رکھتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جولائی ۲۰۲۴ء

دستوری اصلاحات اور دینی حلقوں کے خدشات

دستوری اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی اپنا کام مکمل کرنے کے قریب ہے اور توقع ہے کہ اس کی تجاویز کا مسودہ چند روز تک پارلیمنٹ کے سامنے پیش کر دیا جائے گا۔ جب سے دستوری اصلاحات کے لیے پارلیمنٹ کی قائم کردہ کمیٹی نے کام شروع کیا ہے، اس کے سامنے مختلف نوع کی تجاویز پیش کی گئی ہیں اور کمیٹی ان تجاویز کی روشنی میں اپنی تجاویز اور سفارشات مرتب کر رہی ہے۔ اس وقت منظر پر سب سے زیادہ سترہویں دستوری ترمیم ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ مارچ ۲۰۱۰ء

علماء کی شہادت

کراچی ایک بار پھر علماء کی قتل گاہ بن گیا ہے اور مولانا سعید احمد جلال پوریؒ اور مولانا عبد الغفور ندیم کی اپنے بہت سے رفقاء سمیت المناک شہادت نے پرانے زخموں کو پھر سے تازہ کر دیا ہے۔ خدا جانے یہ سلسلہ کہاں جا کر رکے گا اور اس عفریت نے ابھی کتنے اور قیمتی لوگوں کی جان لینی ہے۔ مولانا سعید احمد جلال پوری شہیدؒ حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ کے قافلے کے فرد تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ مارچ ۲۰۱۰ء

دینی جدوجہد کے نئے ابھرتے امکانات

جوہر آباد سے فون پر ایک دوست نے توجہ دلائی ہے کہ میں نے ایران کے سفر کے حوالہ سے مولانا مفتی محمودؒ اور مولانا شاہ احمد نورانیؒ کے بارے میں اپنے گزشتہ کالم میں جو کچھ لکھا ہے، اس میں کچھ گڑبڑ ہوئی ہے۔ اس لیے کہ یہ سفر ۱۹۸۷ء میں ہوا، جبکہ مولانا مفتی محمودؒ اس سے سات سال قبل وفات پا چکے تھے۔ اس دوست کا کہنا بجا ہے، اصل بات یہ ہے کہ میں اپنی گفتگو صحیح طور پر بیان نہیں کر سکا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ جنوری ۲۰۱۰ء

دینی مدارس کا تعلیمی سال تذبذب کا شکار

دینی مدارس کا تعلیمی سال شوال میں شروع ہوتا ہے جو ابھی تک تذبذب کا شکار ہے اور مختلف مقامات سے احباب پوچھ رہے ہیں کہ اس سال کیا ترتیب ہو گی؟ ان سے یہی گزارش کر رہا ہوں کہ دینی مدارس کے وفاقوں کی قیادت اس سلسلہ میں باہمی صلاح مشورہ میں مصروف ہے اور امید ہے کہ دو چار روز تک وہ کسی حتمی پروگرام کا اعلان کر دے گی۔ جبکہ معروضی صورتحال یہ ہے کہ کرونا بحران کی وجہ سے تعلیمی ادارے مسلسل بند ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۲۰ء

عالمی کنونشنز پر پاکستان کے دستخط اور کچھ تحفظات

مختلف اخبارات میں ”آن لائن“ کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ صدر مملکت جناب آصف علی زرداری نے عالمی کنونشنز پر دستخط کر کے ان کی توثیق کر دی ہے۔ عالمی کنونشنز نے مراد انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کے عالمی چارٹر اور اس کی تشریح و تعبیر میں مختلف اوقات میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والی کانفرنسوں اور کنونشنز کے فیصلے ہیں ، جن میں عورتوں کے حقوق، بچوں کے حقوق، مزدوروں کے حقوق، قیدیوں کے حقوق ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ جون ۲۰۱۰ء

محترمہ عاصمہ جہانگیر کی جیت: چند تحفظات

محترمہ عاصمہ جہانگیر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صدر منتخب ہو گئی ہیں، اس سال وکلاء کے قافلے کی قیادت وہ کریں گی۔ چند ماہ قبل انہوں نے بار کی صدارت کا الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تو ہمارے ذہن میں تحفظات نے سر اٹھانا شروع کر دیا تھا اور مختلف مجالس میں ہم نے ان کا اظہار بھی کیا۔ ملک میں وکلاء کے سب سے فورم کی سربراہی کے مسئلے سے ہمیں بظاہر کوئی دلچسپی نہیں ہونی چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ نومبر ۲۰۱۰ء

حادثہ یا سازش؟

گزشتہ جمعرات کو جس روز علماء کرام نے مولانا عبد الغفور حیدری کی قیام گاہ پر حلوہ نوش جان کیا، میں بھی اسلام آباد میں تھا، لیکن وزارت مذہبی امور کے طلب کردہ اجلاس میں نہیں، بلکہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کی دعوۃ اکیڈمی کے ایک تربیتی کورس میں لیکچر دینے کی غرض سے وہاں گیا تھا۔ دعوۃ اکیڈمی نے فیصل مسجد میں ائمہ مساجد اور خطباء کے لیے سہ ماہی تربیتی کورس کا اہتمام کر رکھا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ جنوری ۲۰۱۰ء

تبلیغی جماعت کی دعوت کا بنیادی مقصد

تبلیغی جماعت کی برکت سے اس ہفتے مسلسل تین دن فیصل آباد میں رہنے کا موقع مل گیا۔ میرا ایک طرح سے معمول ہے کہ عید الاضحیٰ کی تعطیلات میں تبلیغی جماعت کے ساتھ سالانہ سہ روزہ لگاتا ہوں، جس کا مقصد ایک کارِ خیر میں کسی بھی درجے کی شرکت اور اس کے ساتھ یک جہتی کے اظہار کے علاوہ چند دن عام روٹین سے ہٹ کر گزارنا بھی ہوتا ہے، اور سنن و مستحبات کے بہت سے اعمال جو عام دنوں میں رہ جاتے ہیں، دو تین دن میں وہ بھی کرنے کی سعادت حاصل ہو جاتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ نومبر ۲۰۱۰ء

پنجاب میں کراچی برانڈ فرقہ واریت کی سازش

حضرت مولانا محمد ضیاء القاسمی مرحوم کا مکان نذر آتش کر دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جو واقعات ۱۲ ربیع الاول کے روز پیش آئے ہیں ان پر ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود یقین نہیں آ رہا کہ پاکستان میں اور پھر فیصل آباد میں ایسا بھی ہو سکتا ہے اور اس دن ہو سکتا ہے جو ایسا کرنے والوں کے خیال میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا میں تشریف آوری کے حوالہ سے خوشی اور عید کے طور پر منایا جانا چاہیے اور وہ اپنے طور پر اس کی ہر ممکن کوشش بھی کرتے ہیں۔ خیر یہ ان کا مسئلہ ہے، لیکن کیا عید اس طرح بھی منائی جاتی ہے؟ یہ بات ذہن میں ابھی تک جگہ نہیں پکڑ رہی۔ مکمل تحریر

۸ مارچ ۲۰۱۰ء

دینی مدارس کی خود مختاری کے تحفظ کو اولیت دی جائے

اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ اور وفاقی حکومت کے درمیان مبینہ طور پر ہونے والے معاہدے اور اس کے تحت ”وفاقی مدرسہ بورڈ“ کے قیام کے حوالے سے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ مولانا قاری محمد حنیف جالندھری کا مضمون اور جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد کے مولانا مفتی محمد زاہد کا تجزیہ و تبصرہ قارئین کی نظر سے گزر چکا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ نومبر ۲۰۱۰ء

Pages