روزنامہ پاکستان لاہور میں ۱۴ جنوری ۲۰۱۲ء کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس کے ایک ٹاپ سیکرٹ جائزے میں خبردار کیا گیا ہے کہ طالبان نے اقتدار حاصل کرنے اور دوبارہ سخت مذہبی قوانین نافذ کرنے کے مقصد کو ترک نہیں کیا۔ اس جائزے نے اوبامہ انتظامیہ کی طرف سے کابل اور شورش پسندوں کے درمیان امن معاہدہ کرانے کے لیے جو کوششیں کی جا رہی ہیں، ان کی کامیابی کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں، صدر بارک اوبامہ کو گزشتہ ماہ پیش کی جانے والی اس (National intelligence estimate) میں یہ نتیجہ بھی نکالا گیا ہے کہ گزشتہ برس تیس ہزار امریکی فوجیوں نے سیکیورٹی کے معاملے میں جو کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ شاید دیر پا ثابت نہ ہوں۔
امریکہ نے دس برس قبل افغانستان پر جو جنگ مسلط کی تھی اور مبینہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عنوان سے جو متحدہ محاذ بنا دیا تھا وہ اپنے مقاصد میں ناکام ہو گیا ہے اور اتحادی فوجیں افغانستان سے ’’باعزت‘‘ واپسی کی راہیں تلاش کر رہی ہیں۔ جس کے لیے شورش پسندوں (طالبان) اور کابل حکومت (کرزئی ٹولہ) کے درمیان امن معاہدہ کا نیا عنوان اختیار کیا گیا ہے اور اس کے لیے اوبامہ انتظامیہ اپنا پورا زور صرف کرتی نظر آ رہی ہیں۔ لیکن طالبان نے اسے مسترد کر کے امریکہ سے براہ راست گفتگو کا راستہ اپنایا ہے جو بین الاقوامی رپورٹوں کے مطابق مختلف مراحل سے گزر چکی ہیں اور ان مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے قطر میں طالبان کے باقاعدہ دفتر کے قیام کی خبریں بھی آچکی ہیں۔
امریکہ اور اس کے اتحادی چاہ رہے ہیں کہ طالبان افغانستان میں دوبارہ برسرِ اقتدار آنے کی صورت میں شریعت اسلامیہ (سخت مذہبی قوانین) نافذ نہ کرنے کی یقین دہانی کرا دیں جس کے لیے مذکورہ رپورٹ کے مطابق طالبان قیادت تیار نہیں ہے اور افغانستان میں دوبارہ شرعی قوانین نافذ نہ کرنے کی یقین دہانی حاصل نہ ہونے پر امریکی انٹیلی جنس امریکی فوجوں کی (اس کے بقول) اب تک حاصل ہونے والی کامیابیوں کو مشکوک قرار دے رہی ہے۔
افغانستان کے طالبان، ملا محمد عمر حفظہ اللہ تعالیٰ کی قیادت میں افغانستان کی آزادی و خودمختاری اور امارت اسلامی افغانستان میں نظام شریعت اسلامیہ کے مکمل نفاذ کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں جو بحمد اللہ تعالیٰ اپنی منزل کے قریب پہنچتی نظر آرہی ہے۔ یہ طالبان قیادت کے حوصلہ اور تدبر اور عزیمت و استقامت کے ساتھ ساتھ افغان عوام کی حریت پسندی اور اسلامیت کی آئینہ دار بھی ہے۔ ہم افغان طالبان، ان کی قیادت اور ان کے تمام ہمنواؤں کو اس عزیمت و استقامت پر سلام عقیدت پیش کرتے ہوئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں جلد از جلد اپنی منزل سے ہمکنار کریں، آمین یا رب العالمین۔