بوسنیا کے بحران کے دوران ایک اخباری انٹرویو میں محترمہ بے نظیر بھٹو مرحومہ نے بڑی حسرت کے ساتھ کہا تھا کہ ’’اب تو کوئی اوتومان ایمپائر (خلافت عثمانیہ) بھی نہیں ہے جس کے پاس ہم اپنے مسائل لے کر جا سکیں‘‘۔ یہ حسرت دن بدن بڑھتی جا رہی ہے اور خلافتِ اسلامیہ کی ضرورت و اہمیت کا بڑھتا ہوا احساس عالمِ اسلام کی دینی و علمی قیادتوں سے اپنی ترجیحات پر نظرثانی کا تقاضا کر رہا ہے۔