جدید علوم اور سائنسی تحقیقات کسی ایک مقام پر رکنے والی چیز نہیں ہے، اس کے نتائج آج سے ایک صدی قبل اور تھے، نصف صدی قبل اس سے مختلف ہو گئے تھے، آج ان سے بھی مختلف ہیں، اور آج سے نصف صدی بعد ان میں اور زیادہ فرق نمودار ہو چکا ہوگا۔ جبکہ وحی اپنے ایمانی حقائق اور بنیادی اخلاقیات کے حوالہ سے جس موقف پر دو ہزار سال قبل قائم تھی آج بھی اسی پر قائم ہے اور اب سے دو ہزار سال بعد بھی اس کا موقف وہی ہوگا۔ اس لیے اسے دن بدن نئے رخ اور مختلف نتائج سے روشناس ہونے والے جدید علوم کے تابع نہیں کیا جا سکتا۔ اس کشمکش میں تو جدید علوم کو ہی بالآخر وحی الٰہی کی بالادستی کے سامنے جھکنا ہوگا کہ دونوں کا فطری مقام یہی ہے۔