راقم الحروف جب پنڈال میں داخل ہوا تو گوجرانوالہ کے اپنے محلہ ہی کے کچھ نوجوان مل گئے جو اپنے ٹھکانے پر لے گئے، وہاں لے جا کر بیٹھا تو حضرت مولانا جمشید صاحب اپنے مخصوص انداز میں دنیا بھر سے آئے ہوئے لاکھوں مسلمانوں سے مخاطب تھے اور یہ نکتہ سمجھا رہے تھے کہ انسانی زندگی کی گاڑی اپنے صحیح رخ پر اسی وقت چلے گی جب اسے کائنات کے خالق و مالک اور خود انسان کو تخلیق کرنے والی ذات ’’اللہ تعالیٰ‘‘ کی مرضی اور احکام کے مطابق چلایا جائے گا۔ انہوں نے اس سلسلہ میں مثال دی کہ ریل کا انجن بہت طاقتور ہے اور بہت سے ڈبوں کو کھینچ کر دوڑتا ہے لیکن وہ اتنا وزن لے کر اسی وقت دوڑے گا جب وہ اس پٹڑی پر چلے گا جو اس کے لیے بچھائی گئی ہے۔ اور اگر اسے اس پٹڑی سے ہٹ کر چلانے کی کوشش کی جائے گی تو وہ اپنا کام سرانجام نہیں دے سکے گا۔ اسی طرح انسانی زندگی بھی اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ خطوط پر اسی کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کے مطابق چلے گی تو کامیابی کے ساتھ اپنی منزل کو پہنچے گی اور اگر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی ہدایات کی پٹڑی سے اتار کر اسے چلایا جائے گا تو فساد اور خرابی کے سوا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔ (روزنامہ اوصاف، اسلام آباد ۔ ۱۷ نومبر ۱۹۹۹ء)