۹ نومبر ۲۰۲۰ء

صدر ٹرومین نے اپنے خط میں شاہ عبد العزیز والی سعودی عرب سے کہا تھا کہ وہ عربوں سے اسرائیل کو تسلیم کرانے اور فلسطین کی تقسیم کے بارے میں اقوام متحدہ کی قرارداد کو قبول کرانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں، ورنہ سعودی عرب کے ساتھ امریکہ کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں، اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو تسلیم نہ کرنے والوں پر مختلف ممالک متحد ہو کر فوج کشی بھی کر سکتے ہیں۔ اس کے جواب میں سعودی عرب کے فرمانروا اور شہزادہ عبد اللہ کے والد محترم ملک عبد العزیز آل سعود نے ٹرومین کو لکھا تھا کہ:

’’فلسطین کی جنگ کوئی پرانی جنگ نہیں جیسا کہ آپ کا خیال ہے۔ بلکہ یہ اس کے اصل حقدار عرب قوم اور ان صہیونی جنگجوؤں کے درمیان جاری لڑائی ہے جو فلسطینیوں کی چاہت کے علی الرغم عالمی سلامتی کے قیام کا دعویٰ کرنے والے چند ایک ملکوں کی مدد سے اپنا قبضہ جمانے کی کوشش میں ہیں۔ نیز فلسطین کو تقسیم کرنے کی منظور کردہ قرارداد، جس کو مختلف ملکوں سے منظور کروانے میں آپ کا رول نمایاں رہا ہے، محض ظلم و نا انصافی پر مبنی ایسی قرارداد ہے جس کو ابتدا ہی سے تمام عرب ممالک نے، نیز ان ملکوں نے بھی رد کر دیا ہے جو حق کا ساتھ دے رہے ہیں۔ لہٰذا حالیہ لڑائی کے ذمہ دار عرب نہیں جس پر آپ ہمیں محتاط ہونے کا مشورہ دے رہے ہیں۔‘‘

امریکی صدر ٹرومین کے نام سعودی فرمانروا ملک عبد العزیز آل سعود کا یہ خط دس ربیع الثانی ۱۳۶۷ھ (فروری ۱۹۴۸ء) کا تحریر کردہ ہے۔ دونوں خطوط کا اردو ترجمہ مالیر کوٹلہ (بھارت) کے جریدہ ماہنامہ دارالسلام نے نومبر ۲۰۰۱ء کی اشاعت میں شائع کیا تھا اور ہم نے بھی اسے ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ کے جنوری ۲۰۰۲ء کے شمارہ میں شائع کر دیا ہے۔

2016ء سے
Flag Counter