جب تک دستور کی بالادستی اور عملداری کے لیے سب ادارے اور طبقات سنجیدہ نہیں ہوتے قومی مشکلات و مسائل کے حل کی کوئی صورت نکلنے والی نہیں، اگر ہم فی الواقع مشکلات کے بھنور سے نکلنا چاہتے ہیں تو اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہی ہوگا ورنہ خدانخواستہ اسی طرح اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارتے رہیں گے۔