ہمارے ہاں یہ رویہ پختہ ہوتا جا رہا ہے کہ کسی بھی مسئلہ پر کتنی ہی سنجیدہ بات کی جائے اس پر تبصرے یہی سامنے آتے ہیں کہ جی فلاں تو یہ کر رہا ہے اور فلاں تو یہ کہتا ہے۔ جس سے اصل بات گم ہو جاتی ہے بس فلاں فلاں ہی منظر پر رہتے ہیں۔ 2016ء سے