مولانا اعظم طارق اور لاہور ہائیکورٹ

   
جنوری ۱۹۹۹ء

سپاہ صحابہؓ کے راہنما اور پنجاب اسمبلی کے رکن مولانا اعظم طارق ایک عرصہ سے جیل میں ہیں اور ان کی رہائی کی کوئی صورت سامنے نہیں آ رہی۔ روزنامہ نوائے وقت لاہور ۱۵ دسمبر ۱۹۹۸ء کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے ایک رٹ درخواست پر اس صورتحال کا نوٹس لیا ہے اور حکومتِ پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ وہ مولانا اعظم طارق کو ان کے خلاف درج تمام مقدمات کی فہرست مہیا کرے، اور اگر وہ ان مقدمات میں پولیس کو مطلوب نہیں ہیں تو انہیں رہا کر دیا جائے۔ درخواست گزار نے اپنی رٹ میں یہ کہا تھا کہ جن دو مقدمات میں مولانا اعظم طارق کو گرفتار کیا گیا تھا ان دونوں میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے مگر اس کے باوجود انہیں رہا نہیں کیا گیا۔ اس کے جواب میں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالتِ عالیہ کے سامنے یہ موقف اختیار کیا کہ ضمانت کے مچلکے داخل نہ ہونے کی وجہ سے انہیں رہا نہیں کیا گیا۔

ہمارے خیال میں یہ سب خانہ پُری ہے، اصل بات یہ ہے کہ صوبائی حکومت مولانا اعظم طارق کو ہر حال میں سلاخوں کے پیچھے دیکھنا چاہتی ہے اور مختلف حیلوں بہانوں سے اس تسلسل کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس لیے اگر عدالتِ عالیہ اس بارے میں انصاف کرنا چاہتی ہے تو اس کی صحیح صورت یہ ہے کہ فاضل عدالت تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کر کے انصاف کے تقاضوں کو خود پورے کرنے کا اہتمام کرے، ورنہ موجودہ حکومت سے اس سلسلہ میں کسی خیر کی کوئی توقع نہیں ہے۔

   
2016ء سے
Flag Counter