شاہ فیصل شہیدؒ اور شہزادہ عبد اللہ

   
فروری ۱۹۹۶ء

سعودی عرب کے فرمانروا شاہ فہد نے اپنی علالت اور ضعف کے پیش نظر حکومتی اختیارات ولی عہد شہزادہ عبد اللہ کے حوالے کر دیے ہیں اور اس پر عالمی حلقوں میں بحث و تمحیص کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

سعودی عرب، حرمین شریف کے باعث عالمِ اسلام کی عقیدت و محبت کا مرکز ہے۔ اور باقی ملکی نظام سے قطع نظر عدالتی نظام میں فقہ حنبلی کے مطابق شرعی فیصلے ہونے کی وجہ سے امن و امان کا گہوارہ ہونے کے علاوہ دیگر مسلم ممالک کے لیے ایک قابل تقلید مثال بھی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ سعودی عرب میں امریکی فوجوں کی موجودگی اور اس حوالے سے مشرق وسطیٰ میں امریکی کردار بھی پورے عالم اسلام کے لیے اضطراب اور بے چینی کا باعث بنا ہوا ہے۔ اور موجودہ عالمی تناظر میں ملتِ اسلامیہ کو سعودی عرب کے سابق فرمانروا شاہ فیصل شہیدؒ بار بار یاد آتے ہیں جنہوں نے دینی حمیت و غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مغرب کی بالادستی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا اور عالم اسلام کی جرأت مندانہ قیادت کی تھی۔

سعودی عرب کی حالیہ تبدیلیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے عالمی ذرائع ابلاغ ایک بات بار بار دہرا رہے ہیں کہ شہزادہ عبد اللہ، شاہ فیصل شہیدؒ کے تربیت یافتہ اور انہی کے مزاج و خیالات کے آدمی ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ خدا کرے ایسا ہی ہو، تاکہ وہ حرمین شریفین اور حجاج و زائرین کی خدمت کے ساتھ ساتھ شاہ فیصل شہیدؒ کی طرح دینی و ملی معاملات میں ملتِ اسلامیہ کی جرأت مندانہ قیادت کا فریضہ بھی سرانجام دے سکیں، آمین یا الٰہ العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter