مغربی معاشروں کا اصل المیہ

   
ستمبر ۲۰۰۱ء

روزنامہ نوائے وقت لاہور نے ۱۵ اگست ۲۰۰۱ء کو واشنگٹن میں اپنے نمائندہ خصوصی کے حوالے سے یہ دلچسپ خبر شائع کی ہے کہ

’’یو ایس نیوز کے تعاون سے کیے گئے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکیوں کا کوئی ہیرو نہیں ہے۔ سروے میں ۱۰۲۲ افراد سے رائے طلب کی گئی، ہر چھ میں سے ایک نے کہا کہ ان کا کوئی ہیرو نہیں ہے۔ جن شخصیات کو زیادہ ووٹ ڈالے گئے ان میں سے پہلے گیارہ نام یہ ہیں: حضرت عیسٰی علیہ السلام کو ۵۱ ووٹ (چھ فیصد)، مارٹن لوتھر کنگ کو ۴۵، کولن پاول کو ۳۸، جان ایف کینیڈی کو ۳۴، مدر ٹریسا کو ۳۲، ریگن کو ۲۷، ابراہام لنکن کو ۲۵، جان وائن کو ۲۲، مائیکل جورڈن کو ۲۰، بل کلنٹن کو ۱۷، جبکہ موجودہ صدر جارج ڈبلیو بش کو صرف ۸ افراد نے ہیرو قرار دیا ہے۔‘‘

یہ فطری بات ہے کہ جب کوئی قوم اپنے عقیدہ سے دستبرداری اختیار کر کے خواہشات کو پیشوا بنا لے، اور خواہشات کا دائرہ بھی اجتماعی کی بجائے انفرادی اور شخصی قرار پائے، تو اس قوم کے سامنے کوئی آئیڈیالوجی باقی رہ جاتی ہے اور نہ ہی کوئی آئیڈیل موجود رہتا ہے۔ اور وہ وقتی مفادات اور خواہشات کی اسیر ہو کر فکری انتشار اور معاشرتی انارکی کی اسی دلدل میں دھنستی چلی جاتی ہے جس کا آج کل مغربی معاشرہ شکار ہے۔

اس کے برعکس تمام تر خرابیوں اور زوال کے باوجود ملتِ اسلامیہ کو آج بھی یہ فکری یگانگت اور تہذیبی وحدت میسر ہے کہ دنیا کے کسی بھی خطہ میں کسی با عمل، بے عمل، بلکہ بدعمل مسلمان سے بھی اس کے ہیرو کے بارے میں دریافت کریں تو اس کی زبان پر بے ساختہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی آئے گا، اور وہ جناب رسالتمابؐ کے ساتھ تعلق اور نسبت کو نہ صرف اپنے لیے باعثِ سعادت سمجھے گا، بلکہ ان کی تعلیمات کو مشعلِ راہ قرار دینے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا۔ عقیدہ اور فکر کی اس یگانگت کی وجہ سے دنیا بھر کی امتِ مسلمہ تمام تر خرابیوں کے باوجود نہ صرف اپنے خاندانی نظام کو قائم رکھے ہوئے ہے بلکہ امتِ واحدہ کے طور پر اس کا تشخص دن بدن اجاگر ہوتا چلا جا رہا ہے۔

مغربی دنیا کے لیے بھی ہمارا پیغام یہی ہے کہ اگر وہ معاشرتی اور خاندانی انارکی سے نجات حاصل کر کے ذہنی سکون کی منزل کی طرف بڑھنا چاہتے ہیں تو عقل اور خواہشات کی غلامی کا جوا گلے سے اتار دیں، اور آسمانی تعلیمات کی طرف واپس پلٹیں۔ خدا، وحی اور رسول ہی وہ واحد سرچشمہ ہے جس کی طرف رجوع انسان کو خوشحال، سکون اور باہمی محبت و اعتماد کی منزل سے ہمکنار کر سکتا ہے، اس کے سوا سب دھوکہ ہے فراڈ ہے۔

   
2016ء سے
Flag Counter