نائجیرین لڑکی کیلئے قبرص میں سیاسی پناہ

   
ستمبر ۲۰۰۲ء

روزنامہ جنگ لاہور ۲۲ اگست ۲۰۰۲ء کی رپورٹ کے مطابق

’’نائجیریا کی ایک حاملہ طالبہ کو قبرص میں عارضی طور پر پناہ دے دی گئی ہے۔ ۲۱ سالہ اتاندا فتیمو کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ ۱۷ اگست کو جعلی پاسپورٹ پر آئرلینڈ پہنچ گئی تھی، اسے آئرلینڈ سے واپس قبرص بھیج دیا گیا۔ اس طالبہ نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر اسے نائجیریا بھیج دیا گیا تو اسے بدکاری کے جرم میں شرعی قانون کے تحت سنگسار کر دیا جائے گا۔‘‘

نائجیریا مسلم اکثریت کا افریقی ملک ہے جس کے مختلف صوبوں میں شرعی قوانین کے نفاذ کا سلسلہ جاری ہے، اور مسیحی اقلیت کے مظاہروں اور مسلسل بین الاقوامی دباؤ کے باوجود مسلم اکثریت کے متعدد صوبے شرعی قوانین کے نفاذ کی طرف پیشرفت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مگر مغربی ممالک کی طرف سے ان قوانین کو ناکام بنانے کی مہم مسلسل جاری ہے، جس کی ایک عملی صورت یہ بھی ہے کہ ایسے مجرموں کو مغربی ممالک میں آسانی کے ساتھ پناہ دے دی جاتی ہے جو شرعی قوانین کے تحت سزا سے بچنے کے لیے ان کے پاس پہنچ جاتے ہیں۔ یہ لڑکی اپنے جرم کا ثبوت ساتھ لیے پھرتی ہے اور جعلی برطانوی پاسپورٹ بھی اس کے پاس ہے جو مستقل جرم ہے، لیکن اس کے باوجود اسے پناہ مل گئی ہے، اس سے اسلام کے نظام اور شرعی قوانین کے ساتھ مغربی حکومتوں کے معاندانہ طرز عمل کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

   
2016ء سے
Flag Counter