حضرت مولانا غلام ربانی صاحبؒ جمعیۃ علماء اسلام کے سرکردہ زعماء میں سے تھے۔ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ کے شاگرد اور رئیس الموحدین حضرت مولانا حسین علیؒ آف واں بھچراں کے مرید تھے۔ دونوں بزرگوں کے ساتھ انہیں والہانہ تعلق تھا۔ ایک عرصہ سے رحیم یار خان کی مکی مسجد میں خطابت کے فرائض سرانجام دے رہے تھے اور دارالعلوم حسینیہ کے نام سے ایک دینی ادارہ کے بھی سربراہ تھے۔ انتہائی دبنگ اور بے باک بزرگ تھے۔ جمعیۃ علماء ہند اور مجلس احرار اسلام کے پلیٹ فارم پر تحریک آزادی میں حصہ لیا اور جمعیۃ علماء اسلام کے پرچم تلے نفاذ اسلام کی جدوجہد میں مصروف رہے۔ متعدد بار قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں جوارِ رحمت میں جگہ دیں، پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق دیں اور ان کے فرزند و جانشین مولانا عبد الرؤف ربانی کو اپنے مجاہد باپ کا صحیح جانشین بنائیں، آمین یا الٰہ العالمین۔
ملک کے بڑے تعلیمی اداروں میں دارالعلوم عید گاہ کبیر والا کا نام نمایاں ہے۔ جب دارالعلوم کبیر والا کا ذکر ہوتا ہے تو حضرت مولانا مفتی علی محمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کا نام سامنے آجاتا ہے جنہوں نے اس کشتِ علم کی آبیاری میں عمر کھپا دی۔ نامور اساتذہ میں سے تھے، انتہائی سادہ بزرگ تھے، پرانے بزرگوں اور اسلاف کی روایات کے امین تھے۔ ان کی زیارت سے ان گوشہ نشین اہلِ علم کی یاد تازہ ہو جاتی تھی جو نمود و نمائش اور صلہ و ستائش سے بے نیاز ہو کر علم اور دین کی خدمت میں زندگی گزار دیتے تھے۔ گزشتہ دنوں طویل علالت کے بعد ان کا انتقال ہو گیا، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اللہ تعالیٰ ان کی حسنات کو قبول فرمائیں، سیئات سے درگزر کریں اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں، آمین یا الٰہ العالمین۔
حضرت مولانا سید محمد متین ہاشمیؒ کا نام اہل علم کے لیے غیر متعارف نہیں ہے۔ وہ ایک محقق اور کتاب شناس عالم تھے۔ جدید مسائل کا اسلامی حل ان کا خصوصی موضوع تھا۔ دیال سنگھ لائبریری سے وابستہ تھے۔ ایک سہ ماہی علمی مجلہ بھی شائع کرتے رہے جو ممتاز اہلِ علم کی تحقیقی نگارشات کا خزینہ ہوتا تھا۔ گزشتہ سال ان کے فرزند جناب سراج منیر مرحوم اچانک انتقال کر گئے۔ سراج منیر نے مختصر وقت میں ملک کے علمی و ادبی حلقوں میں نمایاں مقام حاصل کر لیا تھا جو مولانا ہاشمیؒ کے لیے باعثِ افتخار تھا۔ بیٹے کی جواں مرگی کا روگ ایسا لگا کہ پھر سنبھل نہ سکے۔ علمی، ادبی اور تحقیقی ذوق رکھنے والوں کے لیے سراج منیر مرحوم کی جدائی کا غم ابھی تازہ تھا کہ مولانا متین ہاشمی بھی دار آخرت کو سدھار گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اللہ تعالیٰ باپ بیٹا کو اپنی بے پایاں رحمتوں سے نوازیں اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔
جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے ابتدائی دور کا تذکرہ ہو یا پاکستان میں نفاذ اسلام کی جدوجہد کے مختلف مراحل کا ذکر چھڑ جائے تو مولانا ظفر احمد انصاریؒ کے ذکر کے بغیر بات مکمل نہیں ہو پاتی۔ شیخ الاسلام حضرت علامہ شبیر احمد عثمانیؒ کے قریبی رفقاء میں سے تھے۔ قرارداد مقاصد کی منظوری، علماء کے ۲۲ دستوری نکات کی ترتیب و تدوین، ۱۹۵۶ء کے دستور میں ملک کو اسلامی جمہوریہ قرار دلوانے کی محنت، ۱۹۷۳ء کے دستور میں اسلامی دفعات کی شمولیت کی کاوش، اور ضیاء الحق مرحوم کے دور کی اسلامی اصلاحات میں سے کوئی مرحلہ ایسا نہیں ہے جو مولانا ظفر احمد انصاری کے ذکر کے بغیر مکمل ہوتا ہو۔ محاذ آرائی کی بجائے مفاہمت اور ربط کے ذریعہ کام لینے کے عادی تھے۔ گزشتہ روز ان کا انتقال ہو گیا، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اللہ رب العزت ان کی مغفرت فرمائیں اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق دیں، آمین۔
- مولانا حکیم محمد شفیع آف جھلہ جمعیۃ علماء اسلام کے ساتھیوں میں سے تھے۔ صوبے کے سالار بھی رہے ہیں، مخلص اور بے لوث کارکن تھے، ان کا بھی انتقال ہو گیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔
- وفاق المدارس العربیہ کے ناظم اعلیٰ اور جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی کے مہتمم حضرت مولانا حبیب اللہ مختار کی والدہ محترمہ انتقال فرما گئی ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔
- حضرت مولانا عبد العزیز صاحبؒ آف مسجد نور ساہیوال (خلیفہ حضرت لاہوریؒ) کی اہلیہ محترمہ اور مولانا حافظ محمد سعید احمد ٹورانٹو کی والدہ مکرمہ کا انتقال ہو گیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ ۔ ۔