’’صحابیاتؓ کے اسلوبِ دعوت و تربیت کی روشنی میں پاکستانی خواتین کی کردار سازی‘‘

   
۲۸ جولائی ۲۰۲۴ء

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

خواتین کی علمی و تبلیغی سرگرمیاں اسلام کی شاندار تاریخ کا اہم ترین باب ہیں۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں امہات المومنین رضوان اللہ علیہن کو امت کی علمی راہنمائی میں مرکزی مقام حاصل تھا۔ اور نہ صرف قرآن و حدیث کی تشریح و تعبیر میں وہ مراجع کی حیثیت رکھتی تھیں بلکہ فقہ و افتاء کے دائرہ میں بھی ان کی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے جس سے امت نے ہر دور میں استفادہ کیا ہے اور یہ فیض قیامت تک جاری رہے گا۔ ایک عام تاثر دنیا میں ایک عرصہ سے پھیلایا جا رہا ہے کہ اسلام نے عورت کو علم اور رائے کا حق نہیں دیا جو سراسر غلط اور بے بنیاد ہے اور بہت سے اہلِ علم نے ہر دور میں اس کے ازالہ کے لیے امت کی اہلِ علم و فضل خواتین کے علمی کارناموں اور خدمات سے امت کو آگاہ رکھنے کی محنت کی ہے۔ ہمارے فاضل دوست جناب عبد اللہ صغیر آسی کا زیر نظر مقالہ بھی اسی تسلسل کا حصہ ہے جو اُن کے ذوق کی علامت اور ایک اہم دینی خدمت ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبولیت سے نوازیں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کے لیے نفع بخش بنائیں، آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter