تحریک پاکستان کے رہنما شیخ الاسلام علامہ شبیر احمدؒ عثمانی کے فکری جانشین اور جامعہ اشرفیہ لاہور کے شیخ الحدیث مولانا محمد مالک کاندھلویؒ راہیٔ ملکِ عدم ہوگئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کی عمر باسٹھ سال تھی اور وہ تحریک پاکستان کے بزرگ راہنما، مفسر و محدث اور جید عالم دین مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ کے فرزند ارجمند تھے۔ اور دارالعلوم دیوبند کے فاضل شیخ الاسلام علامہ شبیر احمدؒ عثمانی کے شاگردِ خاص ، شیخ الحدیث مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ کے جانشین اور متعدد دینی کتب کے مصنف تھے۔
حضرت مولانا محمد مالک کاندھلویؒ خود ایک بڑے مفسر تھے اور معارف القرآن کے آخری سات پاروں کی تفسیر بھی انہوں نے کی تھی۔ وہ جنرل ضیاء الحق کے قریبی مشیروں میں شامل تھے اور اسلامی نظریاتی کونسل اور مجلس شوریٰ کے رکن بھی رہے۔ انہیں دینی علوم پر دسترس حاصل تھی۔ انہوں نے منزل العرفان، پیغام مسیح، قادیانیت، تحریک حرمین، اور تجدید مسلم شریف کے نام سے جو کتب قوم کو دی ہیں وہ بلاشبہ علمی طبقہ کے لیے بہت بڑی نعمت ہے۔ انہوں نے اپنے علم سے ہزاروں افراد کو فیض پہنچایا اور ہمیشہ دین کی سربلندی کے لیے جدوجہد کی۔ وہ عملی سیاست سے ہمیشہ علیحدہ ہی رہے البتہ دینی تحریکوں کی سرپرستی سے کبھی گریز نہیں کیا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مرحوم کی مغفرت، درجات کی بلندی اور ان کے پسماندگان کو صبرِ جمیل کی توفیق ارزانی فرمائے، آمین یا رب العالمین۔