آغا خان بورڈ کی سرگرمیاں

   
جولائی ۲۰۰۴ء

روزنامہ اوصاف ملتان ۲۷ مئی ۲۰۰۴ء کی رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے دو سال قبل جاری ہونے والے آغا خان بورڈ آرڈیننس کو ملک بھر میں تعلیمی سال سے نافذ کر دیا ہے اور اس کی کاپیاں ملک بھر کے ۲۳ تعلیمی بورڈز کو بھجوا دی گئی ہیں۔ اس آرڈیننس کے تحت ملک بھر میں آغا خان ایجوکیشن بورڈ کو پرائمری سے لے کر انٹرمیڈیٹ تک طلبہ اور طالبات کے امتحانات لینے اور انہیں اسناد جاری کرنے کی اجازت ہوگی۔ اس فیصلے پر دو مرحلوں میں عمل ہوگا:

  1. پہلے مرحلہ میں ملک بھر کے پرائیویٹ تعلیمی اداروں اور وفاقوں کے زیر انتظام چلنے والے تعلیمی اداروں کو یہ چھوٹ دی گئی ہے کہ وہ اپنی پسند کے مطابق چاہیں تو اپنی رجسٹریشن آغا خان بورڈ سے کروا لیں اور چاہیں تو پاکستان کے تعلیمی بورڈز سے منسلک رہیں،
  2. جبکہ دوسرے مرحلے میں صوبوں کے سرکاری تعلیمی اداروں کو بھی اجازت ہوگی کہ وہ آغا خان بورڈ کے ساتھ وابستہ ہو کر اپنے طلبہ اور طالبات کو آغا خان بورڈ سے امتحان دلوا سکیں۔

اس فیصلے کے بعد پاکستان کے پرائیویٹ تعلیمی اداروں سے منسلک ستر فی صد طلبہ و طالبات آغا خان بورڈ کے زیر اہتمام امتحان دیں گے کیونکہ آغا خان بورڈ کی سند انٹرنیشنل سطح پر تسلیم کی جاتی ہے جبکہ پاکستان کے تعلیمی بورڈز کی سند صرف پاکستان میں ہی اہم ہے۔ اس فیصلے کے بعد ملک بھر کے تعلیمی بورڈز کی ساٹھ سے ستر فیصد آمدنی آغا خان بورڈ کو منتقل ہوجائے گی جس سے ملک بھر کے تعلیمی بورڈز کے دیوالیہ ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں، آغا خان بورڈ اپنی مقرر کردہ شرح کے مطابق فیس لے گا۔ روزنامہ اوصاف کی رپورٹ کے مطابق یہ آرڈیننس صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کے دستخطوں سے دو سال قبل جاری ہوا تھا مگر یہ منظر عام پر اب آیا ہے۔

آغا خان تعلیمی بورڈ کے حوالہ سے ہم گزشتہ شمارے میں یہ عرض کر چکے ہیں کہ ملک بھر کے سرکاری تعلیمی بورڈز اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو بتدریج آغا خان بورڈ کے ساتھ منسلک کرنے کا پروگرام طے پا چکا ہے اور اس پر عملدرآمد کا آغاز ہوگیا ہے۔ مذکورہ بالا رپورٹ نے ہمارے اس خدشہ کی تصدیق کر دی ہے اور اس کی ضروری تفصیلات واضح کر دی ہیں، ملک بھر کے محب وطن حلقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لیں اور ملک کے تعلیمی نظام کو اس ’’شبخون‘‘ سے بچانے کے لیے بروقت اپنا کردار ادا کریں۔

   
2016ء سے
Flag Counter