علامہ احسان الٰہی ظہیرؒ کی المناک وفات

   
۳ اپریل ۱۹۸۷ء

گزشتہ شمارہ کے ادارتی صفحات میں ہم نے لاہور کی اہل حدیث کانفرنس میں بم کے دھماکے کی المناک واردات پر تبصرہ کرتے ہوئے اس میں زخمی ہونے والے دو اہل حدیث راہنماؤں علامہ احسان الٰہی ظہیر اور مولانا حبیب الرحمان یزدانی کے لیے دعائے صحت کی اپیل کی تھی لیکن مشیت ایزدی سے دونوں راہنما زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔

اہل حدیث کانفرنس میں بم کے دھماکہ کی سنگینی اپنے مقام پر کہ اس نے ملک کے سنجیدہ اور محب وطن حلقوں کو ایک مستقل بے چینی اور اضطراب سے دوچار کر دیا ہے اور تخریب کاروں کی اس سنگدلی نے انسانی جان و مال کے تحفظ کی رہی سہی امیدوں کو بھی خاک میں ملا دیا ہے، مگر علامہ احسان الٰہی ظہیرؒ اور مولانا حبیب الرحمانؒ یزدانی کی وفات اپنے طور پر بھی ملک کے دینی و علمی حلقوں کے لیے کچھ کم سنگینی اور صدمہ کی حامل نہیں ہے۔ یہ دونوں حضرات اہل حدیث مکتب فکر کے سرکردہ راہنماؤں میں شمار ہوتے تھے اور انہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں اہل حدیث مکتب فکر کو سیاسی پلیٹ فارم پر منظم کرنے کی جو انتھک جدوجہد کی وہ تاریخ اہل حدیث کا ایک یادگار باب ہے۔ بالخصوص علامہ احسان الٰہی ظہیرؒ نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر باطل فتنوں اور غیر اسلامی نظریات و تحریکات کے خلاف جو جرأت مندانہ جدوجہد کی وہ ان کے بعض سیاسی افکار سے اختلاف کے باوجود ملک کی دینی جدوجہد کا ایک اہم حصہ ہے۔

ہم علامہ احسان الٰہی ظہیر، مولانا حبیب الرحمانؒ یزدانی اور لاہور کے حادثہ کے دیگر شہداء کی جدائی کے غم میں اپنے اہل حدیث بھائیوں کے ساتھ شریک ہیں اور تمام مرحومین کی مغفرت اور بلندیٔ درجات کے لیے دعاگو ہیں۔ ہم لاہور کے حادثہ کے سلسلہ میں مجرموں کو بے نقاب کرنے اور حادثہ کے محرکات و عوامل کو منظر عام پر لانے کے لیے جمعیۃ اہل حدیث کے راہنماؤں کے مطالبات کی مکمل تائید کرتے ہیں اور ان مطالبات کی منظوری کی جدوجہد میں ان کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔ جمعیۃ علماء اسلام پاکستان نے اس بارے میں اپنے کارکنوں کو پہلے ہی ہدایات جاری کر دی ہیں کہ وہ اس حادثہ کے سلسلہ میں جمعیۃ اہل حدیث پاکستان کی جدوجہد میں بھرپور تعاون کریں۔

   
2016ء سے
Flag Counter