مرزا طاہر احمدکی بڑ یا ’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ کی ایک جھلک

   
جولائی ۱۹۹۱ء

روزنامہ نوائے وقت لاہور ۱۲ جون ۱۹۹۱ء کے مطابق سفیر ختم نبوت مولانا منظور احمد چنیوٹی نے انکشاف کیا ہے کہ قادیانی امت کے سربراہ مرزا طاہر احمد نے ایک حالیہ انٹرویو میں پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کو دوبارہ متحد کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ یہ انٹرویو بھارت کے انگریزی جریدہ ’’مسلم انڈیا‘‘ کی گزشتہ اشاعت میں چھپا ہے جس کے مطابق مرزا طاہر احمد کا کہنا ہے کہ:

’’پاکستانی انڈین ہیں، اس طرح بنگلہ دیش کے لوگ انڈین ہیں، یہ ایک تاریخی، جغرافیائی اور ثقافتی حقیقت ہے، تاہم آج کے دور کی سیاسی حقیقت نہیں، یہ صرف ایک سیاسی تقسیم ہے۔ ۱۹۴۷ء میں انڈیا، انڈیا اور پاکستان بن گیا، اور ربع صدی میں انڈیا، پاکستان اور بنگلہ دیش بن گیا۔ دونوں تقسیمیں بدقسمتی کی بات تھی کیونکہ دونوں مرتبہ بے پناہ انڈینز کو نقصان اٹھانا پڑا۔ سیاسی غلطی کو درست کیا جا سکتا ہے اور جتنی جلد ممکن ہو سکے اسے درست کر لیا جانا چاہیے۔ انڈیا کا پھر متحد ہونا برصغیر کے ان مسائل کا قدرتی حل ہوگا جو طاعون بنے ہوئے ہیں، متحد ہو جانے کے بعد انڈیا میں فرقہ وارانہ کشیدگی ختم ہو کر ہم آہنگی بن جائے گی اور ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی اور دیگر مذاہب کے لوگ احترام کے ساتھ ایک دوسرے سے مل کر رہ سکیں گے۔‘‘

پاکستان اور بھارت کو دوبارہ متحد کرنے کے عزم کا اظہار مرزا طاہر احمد کے آنجہانی باپ مرزا بشیر الدین محمود نے بھی اپنے ایک نام نہاد کشف کی بنیاد پر قیام پاکستان کے کچھ عرصہ بعد کیا تھا لیکن اب اس کا اعادہ ایسی فضا میں ہوا ہے جب کہ امریکہ کے ’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ نے جنوبی ایشیا اور مشرقی وسطیٰ کے بہت سے ممالک کے جغرافیائی مستقبل کو خدشات و شبہات سے دوچار کر رکھا ہے۔ اور لاہور میں امریکی قونصل جنرل رچرڈ مکی کے حالیہ دورہ ربوہ کی درونِ خانہ کہانیاں محب وطن اور احساس پاکستانیوں کے قلبی اضطراب کو دوچند کیے ہوئے ہیں۔

اس پس منظر میں مرزا طاہر احمد کے مذکورہ انٹرویو کے مضمرات و مقاصد کا سنجیدگی کے ساتھ جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور ملک کے دینی و سیاسی حلقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس ضمن میں اپنے موقف اور کردار کا بروقت تعین کریں۔

   
2016ء سے
Flag Counter