روزنامہ جنگ لاہور ۱۲ جنوری ۱۹۹۹ء کے مطابق صوبہ سرحد میں مسیحی کمیونٹی کے کچھ افراد نے ’’مسیحی طالبان تنظیم‘‘ قائم کر لی ہے اور بھارت میں مسیحی اقلیت پر انتہاپسند ہندوؤں کی طرف سے ہونے والے مظالم کے خلاف پشاور میں احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ خبر کے مطابق اس تنظیم کے راہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان کی طالبان اسلامی تحریک کی کامیابی سے متاثر ہو کر اپنی تنظیم کو طالبان سے منسوب کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح طالبان نے افغانستان میں امن بحال کر کے لوگوں کو مذہب کی طرف راغب کیا ہے اور سماجی برائیوں سے جنگ کی ہے اسی طرح ان کی بھی خواہش ہے کہ پاکستان کے عیسائی اپنے مذہب کی طرف لوٹ آئیں اور سماجی برائیوں سے چھٹکارا حاصل کریں۔
یہ طالبان کی اسلامی حکومت کا کرشمہ اور ان کے خلوص کا ثمرہ ہے کہ ان کی کامیابیوں کو غیر مسلم بھی تسلیم کر رہے ہیں اور مذہب کی طرف واپسی کے لیے ان کی پیروی کا راستہ اختیار کر رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ اگر طالبان اپنے خلوص اور خالص اسلامی اقدار کے ساتھ بے لچک وابستگی اور وفاداری پر اسی استقامت کے ساتھ قائم رہے تو وہ دنیا بھر میں آسمانی تعلیمات کی طرف نسلِ انسانی کی واپسی کے لیے ہراول دستہ ثابت ہوں گے اور ان کی برکت سے انسانی معاشرہ ایک خوشگوار انقلاب کے دور میں داخل ہو گا۔