مسئلہ کشمیر اور اقوامِ متحدہ کا دوہرا کردار

   
فروری ۲۰۰۱ء

حسبِ معمول اس سال بھی ۵ فروری کو کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا دن منایا جا رہا ہے۔ اس روز پاکستان بھر میں عام تعطیل ہو گی، جلسے اور مظاہرے ہوں گے، سیاستدان اور سماجی راہنما خطابات کریں گے، اور اس طرح خطہ کشمیر کے ان مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی اور ہم آہنگی کا اظہار کیا جائے گا جو گزشتہ نصف صدی سے آزادی کے لیے برسرپیکار ہیں۔

برصغیر کی تقسیم کے وقت ایک سازش کے تحت کشمیر کا تنازعہ کھڑا کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں حصہ جموں و کشمیر کا یہ خطہ (۱) آزادکشمیر (۲) مقبوضہ کشمیر اور (۳) شمالی علاقہ جات کے تین الگ الگ حصوں میں تقسیم ہو کر رہ گیا ہے۔ کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی پہلی جنگ کے موقع پر اقوامِ متحدہ نے جنگ بندی کراتے ہوئے وعدہ کیا تھا کہ اس خطہ کے عوام کو آزادانہ استصوابِ کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق دیا جائے گا، لیکن اقوامِ متحدہ آج تک اس سلسلہ میں اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کا اہتمام نہیں کر سکی۔ کشمیری عوام اپنے اس مسلّمہ اور جائز حقوق کے حصول کے لیے نصف صدی سے مسلسل جدوجہد میں مصروف ہیں اور اب تک لاکھوں جانوں کا نذرانہ اس مقصد کے لیے پیش کیا جا چکا ہے۔

کشمیری عوام کی یہ جدوجہد اپنے اس جائز حق کے لیے، جسے عالمی رائے عامہ اور اقوامِ متحدہ واضح طور پر تسلیم کر چکی ہے، اور عالمی فورم پر کشمیری عوام کے ساتھ دوٹوک وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں اپنی آزادانہ مرضی کے ساتھ اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے گا، مگر نہ بھارت اس کے لیے اب تک تیار نظر آتا ہے، اور نہ ہی اقوامِ متحدہ کشمیری عوام کے ساتھ کیے گئے اس وعدہ کو پورا کرنے میں سنجیدہ نظر آتی ہے۔ جبکہ دوسری طرف عراق اور اس کے بعد افغانستان کے بارے میں اپنی قراردادوں پر عملدرآمد میں اقوامِ متحدہ اس قدر حساس اور سبک رو ہے کہ اسے لاکھوں نہتے عوام اور بچوں کی بھوک اور موت کی بھی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

ان حالات میں کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی اور ہم آہنگی کے اظہار کے علاوہ اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ

  • افغانستان، فلسطین، عراق، لیبیا، سوڈان اور کشمیر کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کے دوہرے کردار اور منافقانہ طرزعمل کو بھی بے نقاب کیا جائے،
  • اور مسلم دنیا کی رائے عامہ کو منظم و بیدار کر کے مسلم ممالک کے حکمرانوں کو غیرت دلائی جائے کیونکہ عالمِ اسلام کے مسائل کے حل کی اصل کنجی ان کے پاس ہے، اور جب تک وہ مغرب کی دریوزہ گری ختم کر کے باہمی اتحاد و اتفاق کی فضا قائم کرتے ہوئے دینی حمیت و غیرت کا پرچم بلند نہیں کرتے، عالمی استعمار کی ظالمانہ اور منافقانہ پالیسیوں کا تسلسل اسی طرح جاری رہے گا۔
   
2016ء سے
Flag Counter