روزنامہ دنیا لاہور ۲۴ اگست کی خبر کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے محکمہ داخلہ سندھ اور آئی جی سندھ پولیس کو ہدایت کی ہے کہ صوبہ بھر میں سودی نظام سے منسلک افراد کے خلاف کریک ڈاون کیا جائے اور قانون کے مطابق کاروائی کی جائے۔
ملک کے مختلف حصوں میں پرائیویٹ سطح پر کاروبار کی ممانعت کا قانون موجود ہے مگر اس کے باوجود سود کے لین دین کا ماحول ملک بھر میں پایا جاتا ہے اور بہت سے لوگ اس میں شریک ہیں۔ جس کے بارے میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور کی یہ ہدایت سامنے آئی ہے جو خوش آئند ہے اور ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
سودی نظام دینی، معاشی اور معاشرتی ہر حوالے سے نحوست اور لعنت کا باعث ہے جس کی روک تھام کے لیے جس دائرہ اور درجہ میں جو بھی کاروائی ہو، لائقِ تحسین ہے اور ہر طبقہ کو اس سے مکمل تعاون کرنا چاہیے۔ البتہ اس موقع پر ہم یہ یاد دلانا چاہیں گے کہ ریاستی اور سرکاری سطح پر سودی قوانین و نظام کی موجودگی بھی اس سے مختلف نہیں ہے جبکہ اس کے بارے میں سپریم کورٹ کا واضح فیصلہ موجود ہے اور اس پر عملدرآمد بھی دینی احکام اور قومی مفاد کا تقاضہ ہے۔ ہم عدلیہ، انتظامیہ اور متعلقہ حلقوں سے گزارش کریں گے کہ اس طرف بھی توجہ دیں تاکہ قومی معیشت کو لعنت و نحوست کے ماحول سے جلد از جلد نکالا جا سکے۔