سوال: بعض علماء کی طرف سے ربوہ کے نام کی تبدیلی کا مطالبہ کیا جاتا ہے، ربوہ کا معنٰی کیا ہے اور اس مطالبہ کا پسِ منظر کیا ہے؟ (عبد السلام، فیصل آباد)
جواب: ربوہ عربی زبان میں اونچے ٹیلے کو کہتے ہیں اور قرآن کریم میں حضرت مریم علیہا السلام اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کے حوالہ سے ’’ربوہ‘‘ کا لفظ مذکور ہے کہ ’’واٰویناھمآ الیٰ ربوۃ‘‘ ہم نے ان دونوں کو اونچے ٹیلے پر جگہ دی۔ مرزا غلام احمد قادیانی کا چونکہ دعوٰی یہ ہے کہ وہ خود عیسٰی بن مریم ہے اور احادیث رسولؐ میں مسیحؑ اور عیسٰیؑ کی دوبارہ تشریف آوری کی جو بشارت دی گئی ہے وہ اس کے بارے میں ہے، اس لیے قیامِ پاکستان کے بعد قادیانیوں نے ایک سازش کے تحت اپنے نئے ہیڈکوارٹر کا نام ’’ربوہ‘‘ رکھ دیا تاکہ ناواقف لوگ جب قادیانیوں کے ہیڈکوارٹر ربوہ کا نام قرآن کریم میں دیکھیں گے اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کے حوالہ سے ربوہ کا تذکرہ ہو گا تو مرزا غلام احمد قادیانی کے بارے میں دھوکہ کا شکار ہو جائیں گے۔
چنانچہ عملًا ایسا ہو بھی رہا ہے۔ افریقی ممالک میں جہاں قادیانیوں کی سرگرمیوں کا دائرہ بہت وسیع ہے، جب علماء اسلام وہاں جا کر قادیانیت کی تردید کرتے ہیں تو بہت سے سادہ لوح لوگ ان سے جھگڑتے ہیں کہ ’’ربوہ‘‘ کا ذکر تو خود قرآن کریم میں ہے، تم اس کی تردید کیوں کرتے ہو؟ اسی وجہ سے علماء اسلام حکومتِ پاکستان پر اس بات کے لیے زور دیتے ہیں کہ ربوہ کا نام سرکاری طور پر تبدیل کر دیا جائے کیونکہ یہ نام بیرون ملک بہت زیادہ لوگوں کی گمراہی کا باعث بن رہا ہے۔