عالمی مجلس تحفظِ ختمِ نبوت کے سربراہ حضرت مولانا خواجہ خان محمد مدظلہ العالی نے گزشتہ روز گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں نئے شناختی کارڈوں کے اجراء کے موقع پر شناختی کارڈ میں مذہب کے خانہ کا اضافہ کیا جائے اور مسلمانوں اور غیر مسلموں کے شناختی کارڈوں کا رنگ الگ الگ کر دیا جائے۔
تحریک ختمِ نبوت کی طرف سے یہ مطالبہ ایک عرصہ سے کیا جا رہا ہے اور قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے دستوری فیصلہ، اور ملک میں جداگانہ الیکشن کی بنیاد پر غیر مسلموں کو ووٹ اور سیٹیں الگ کر دینے کے فیصلے کے بعد، ان فیصلوں پر مؤثر اور صحیح عملدرآمد کا منطقی تقاضا تھا کہ شناختی کارڈ میں مذہب کے خانہ کا اضافہ کر کے ہر شہری کی مذہبی حیثیت کا تعین کر دیا جائے تاکہ کسی قسم کا شبہ اور ابہام باقی نہ رہے۔
حکومتی حلقوں کی طرف سے اس سے قبل یہ عذر پیش کیا جاتا رہا ہے کہ پورے ملک میں ازسرنو شناختی کارڈوں کا اجراء بہت مشکل ہے۔ لیکن گزشتہ دنوں وفاقی وزیر داخلہ کا یہ اعلان سامنے آیا کہ پورے ملک میں نئے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ تمام شہریوں کو ازسرنو جاری کیے جا رہے ہیں۔ اس لیے ظاہر بات ہے کہ اب تحریک ختم نبوت کے اس جائز، معقول اور ناگزیر مطالبہ کو قبول کرنے میں کوئی عملی رکاوٹ باقی نہیں رہی۔
اس لیے ہم عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے سربراہ کے اس مطالبہ کی حمایت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے امید رکھتے ہیں کہ وہ اس پر سنجیدگی سے توجہ دے گی اور نئے شناختی کارڈ کے ڈیزائن کو حتمی شکل دینے سے پہلے اس بارے میں مثبت فیصلہ ہو جائے گا۔