نئی نسل کی راہنمائی اور الغزالی میڈیا

   
الغزالی میڈیا
۸ فروری ۲۰۲۳ء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ آج مرکز الغزالی اسلام آباد اور الغزالی میڈیا ہیڈ آفس میں حاضری میرے لیے خوشی کی بات ہے، مجھے یہ سن کر بڑی مسرت ہوئی خوشی ہوئی۔ ملک میں مختلف دوست میڈیا کے ذرائع ابلاغ کے، دین کے لیے، ملک کے لیے، قوم کے لیے مثبت اور مفید استعمال کے حوالے سے فکرمند ہیں کام کر رہے ہیں۔ اور دوست اس میں متفکر بھی ہیں اور محنت بھی کر رہے ہیں۔ یہ بھی مجھے معلوم ہوا تو مجھے بڑی خوشی ہوئی کہ مولانا محمد یونس صدیقی صاحب اور ان کے رفقاء جو بڑے باذوق ساتھی ہیں ہمارے اور کام کا فکر رکھتے ہیں۔

اس وقت ضرورت نئی نسل کی رہنمائی کی ہی نہیں، بلکہ الحاد اور زندقہ کے یلغار کے اس دور میں نئی نسل کو، اس کے فکر کو، اس کے عقیدے کو، اس کی تہذیب کو بچانا اور اپنے ماضی سے وابستہ رکھنا، یہ ہماری بنیادی قومی اور ملی ضرورت ہے۔ آج سب سے زیادہ زور اس بات پہ دیا جا رہا ہے کہ نئی نسل کو دین سے بھی اور ماضی سے بھی اور اپنے تاریخی پس منظر سے بھی جس قدر بے خبر رکھا جائے، آج کی دنیا اس کی کوشش میں مصروف ہے۔ اس کا علاج ہمارے پاس یہی ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو قرآن پاک سے، جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے، اپنے ماضی سے، اپنے بزرگوں سے، اپنی تاریخ کے ساتھ روشناس رکھنے کی کوشش کریں۔

آج کی نئی نسل کے بارے میں، میں یہ کہا کرتا ہوں کہ مجھے ان سے بڑی ہمدردی ہے کہ ان کو جو ملنا چاہیے وہ نہیں مل رہا، جو نہیں ملنا چاہیے وہ ان کی جھولی میں ڈال کر اس کا پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ آج ہم اپنی نئی نسل کو بالخصوص کالج اور یونیورسٹی اور مارکیٹ بازار کے نوجوان کو ہم دینی حوالے سے کیا دے رہے ہیں؟ نہ قرآن پاک کے ساتھ اس کا فہم کا رشتہ ہے، نہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ کے ساتھ اس کا فہم کا رشتہ ہے، اور نہ اپنے ماضی کے ساتھ۔ میں یہ عرض کروں گا کہ سب سے زیادہ زور اس بات پر دیں۔ دو دائرے ہیں آج کے دور میں کام کے:

ایک نئی نسل کو اپنے ماضی کے ساتھ، اپنے عقیدے کے ساتھ، اپنی تہذیب کے ساتھ، اپنے بزرگوں کے ساتھ وابستہ رکھنا، روشناس رکھنا، اور ان کو اپنے ماضی کے ساتھ اٹیچ رکھنا۔

اور دوسری بات، اسلام پر، قرآن پاک پر، جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتِ مبارکہ پر، ہماری تاریخ پر، ہمارے ماضی پر جو اعتراضات مغربی تہذیب کے علمبردار کر رہے ہیں، اس کو فوکس کر کے ان کے جواب دینا اور اسلام کا دفاع کرنا، یہ ہماری ذمہ داری ہے۔

میں سمجھتا ہوں کہ یہ ٹیم معاملات کا ادراک بھی رکھتی ہے اور فکر بھی رکھتے ہیں اور محنت کا جذبہ بھی رکھتے ہیں۔ میری دعا ہے ان کے لیے، اللہ تبارک و تعالیٰ انہیں اپنے مقاصد میں اہداف میں کامیابی نصیب فرمائیں، ترقیات نصیب فرمائیں، برکات عطا فرمائیں، ثمرات عطا فرمائیں، قبولیت عطا فرمائیں، اور رضا نصیب فرمائیں۔ اللھم صل علیٰ سیدنا محمدن النبی الامی وآلہ واصحابہ وبارک وسلم۔

الغزالی میڈیا کے لیے تحریری تاثرات

جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کے حوالے سے جو ارشادات فرمائے ہیں ان میں ایک روایت میں جہاد باللسان بھی ارشاد گرامی کا حصہ ہے اور آج کے دور میں اس کا سب سے بڑا ذریعہ سوشل میڈیا ہے۔ الغزالی میڈیا کے عزائم اور پروگرام کو دیکھ کر امید قائم ہوئی ہے، مولانا محمد یونس صدیقی اور ان کی ٹیم اسی رخ پر ملک و قوم اور دین و ملت کی خدمت کا ارادہ رکھتی ہے، اللہ تعالیٰ توفیق کے ساتھ ساتھ قبولیت و رضا اور ثمرات و برکات سے بھی بہرہ ور فرمائیں۔ آمین یا رب العالمین۔

https://www.facebook.com/share/v/1ZGDY6jS36

2016ء سے
Flag Counter