بعد الحمد والصلوٰۃ۔ خطاب تو فرمائیں گے قائدین جو تشریف لائے ہیں۔ میرا آج خطاب کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ صرف شکریہ ادا کرنے کے لیے کھڑا ہوا ہوں:
- سب سے پہلے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا کہ انہوں نے اس کانفرنس کا اہتمام کیا۔
- تمام جماعتیں، دینی حلقے، جنہوں نے اس کانفرنس کے لیے پورے ڈویژن میں محنت کی۔
- اور اس کے بعد آپ سب حضرات کا کہ آپ حضرات ذوق و شوق سے تشریف لائے اور ہم ایک عرصے کے بعد ایک منظر دیکھ رہے ہیں، یہ منظر ہمیشہ قائم رہنا چاہیے۔
میں ایک بات ہمیشہ سے کہہ رہا ہوں کہ ختمِ نبوت کے حوالے سے ہمارے جو اجتماعات ہوتے ہیں، یہ تقریروں کے جلسے نہیں ہوتے، یہ اپنی حاضری شو کرنے کے جلسے ہوتے ہیں کہ ہم دنیا کو بتائیں، عالمی اداروں کو بھی، عالمی میڈیا کو بھی، عالمی حکمرانوں کو بھی، کہ وہ جتنی مرضی سازشیں کر لیں، ختمِ نبوت کے قوانین پر، ناموسِ رسالت کے قوانین پر، جو مرضی کر لیں، پاکستانی قوم آج بھی وہیں کھڑی ہے جہاں سن ۵۳ء میں تھی، جہاں سن ۷۴ء میں تھی، جہاں سن ۸۴ء میں تھی۔ یہ ہمارا ریفرنڈم ہے۔ ان شاء اللہ العزیز قادیانی اور ان کے پشت پناہ، ملکی بھی اور قومی بھی، جو مرضی کر لیں، ان شاء اللہ العزیز پاکستانی قوم کا عقیدہ بھی یہی ہے، پاکستانی قوم کے جذبات بھی یہی ہیں، کوئی سازش ان شاء اللہ کامیاب نہیں ہو گی۔
میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا اور اس کانفرنس کے لیے کام کرنے والے تمام ساتھیوں کا، تمام حلقوں کا، اور تشریف لانے والے تمام شرکاء کا، اور انتظامات میں تعاون اور نگرانی کرنے والی ضلعی انتظامیہ کا، میں سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اللہ پاک سب کو جزائے خیر دیں اور ہمیں اسی مشن پر اسی طرح کھڑا رکھے جیسے کھڑے ہیں۔ وآخر دعوانا۔

