علماء دین کی تین اہم ذمہ داریاں

احادیث مبارکہ کے بارے میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجۃ الوداع کے خطاب میں یہ ہدایت آپ پڑھ چکے ہیں کہ ’’فلیبلغ الشاہد الغائب‘‘ جو باتیں تم نے مجھ سے سنی ہیں انہیں آگے پہنچاؤ! یعنی ارشادِ نبویؐ یہ ہے کہ قرآن کریم کی طرح جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اور اعمال و سنن بھی امت کے علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں اپنے آپ تک محدود نہ رکھیں بلکہ آگے جہاں تک ہو سکے پہنچائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ نومبر ۲۰۲۵ء

علماء کرام کے لیے انگلش لینگوئج اور ٹائم مینجمنٹ کورسز کی ضرورت

میں سب سے پہلے تو اِس کورس کے اِس مرحلے کے اختتام پر مفتی خالد محمود صاحب کو، مفتی شمس الدین صاحب کو، اور تمام اساتذہ اور تمام طلبہ کو مبارکباد دینا چاہوں گا۔ میں یہاں اپنا ادارہ سمجھ کے آتا ہوں، میرا ادارہ ہے، آتا رہتا ہوں اور آتا رہوں گا ان شاء اللہ۔ آج بہت باتیں کرنے کو جی چاہ رہا تھا لیکن میں سمیٹ رہا ہوں، وقت نہیں ہے، پھر کبھی سہی ان شاء اللہ، لیکن ایک دو باتیں صرف ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ اکتوبر ۲۰۲۵ء

’’نفاذِ شریعت: کیا، کیوں اور کیسے؟‘‘

تنظیم اسلامی کے قائدین بالخصوص محترم ڈاکٹر اسرار احمد صاحب اور حافظ عاکف سعید صاحب کا شکرگزار ہوں کہ آپ حضرات کے ساتھ اس ملاقات میں مجھے بھی شرکت کا شرف بخشا۔ ’’نفاذِ شریعت: کیا، کیوں اور کیسے؟‘‘ اس پر مختصراً‌ چند باتیں عرض کرنا چاہوں گا۔ (۱) ’’کیا‘‘ کی بات تو واضح ہے۔ شریعت کیا ہے؟ قرآن پاک، سنتِ رسول، خلافتِ راشدہ، جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور صحابہ کرامؓ نے جو معاشرت کا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ جون ۲۰۰۹ء

حقوق اللہ، حقوق العباد اور حقوق النفس میں توازن

حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں علمی دنیا کی ایک بڑی شخصیت ہیں، حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہما، حدیثِ رسول کے بڑے راویوں میں سے ہیں۔ پانچ چھ جو بڑے راوی ہیں نا، ان میں سے عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہما؛ حدیث، علم، دین، ان کا اوڑھنا بچھونا تھا، علمی دنیا کے آدمی تھے۔ ان کے والد محترم حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ دسمبر ۲۰۲۴ء

دینی جدوجہد کا تسلسل اور اہلِ دین کی استقامت

اسلامک رائٹرز موومنٹ کا یہ اجلاس، میرے لیے اس میں شرکت سعادت کی بات ہے، دوستوں سے ملاقات ہو رہی ہے اور حالات سے آگاہی ہو رہی ہے۔ جب یہ فورم وجود میں آیا تھا، مجھ سے بات ہوئی تھی تو میں یہ سمجھا تھا کہ جیسے یہ فورم بنا کرتے ہیں، بہت بنے ہیں، بہت چلے ہیں، تاریخ کی نذر ہو گئے ہیں، یہ بھی ایک فورم ہے اچھا، جذبے کے ساتھ بن رہا ہے۔ لیکن مجھے یہ خوشی پہلی اس بات کی ہے کہ تسلسل ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ فروری ۲۰۲۴ء

’’احکامِ شرعیہ میں حالات و زمانہ کی رعایت‘‘

میاں محمد نعمان صاحب کا اور مولانا سعید عاطف صاحب کا شکرگزار ہوں کہ آپ حضرات کے ساتھ ملاقات کا، بہت سے ارشادات سننے کا، کچھ باتیں کہنے کا موقع عنایت فرمایا۔ میں صرف یہ حضرت مولانا محمد تقی امینی رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کے بارے میں دو تین باتیں عرض کروں گا سرسری طور پر۔ پہلی بات یہ ہے کہ خود میری زندگی کا فکری رخ متعین کرنے میں جن تین چار کتابوں کا دخل ہے ان میں مولانا کی یہ کتاب بھی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ دسمبر ۲۰۲۴ء

’’وبضدھا تتبین الاشیاء‘‘

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ میں وفاق ہائے ایوان ہائے صنعت و تجارت اور مرکز الاقتصاد الاسلامی بالخصوص شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم کا شکرگزار ہوں اس محفل کے اہتمام پر اور اس جدوجہد کے آغاز پر اور اس کے بعد حاضری کا موقع دینے پر۔ میں دو تین باتیں مختصراً‌ عرض کروں گا۔ سود کا خاتمہ۔ اس کا ایک دائرہ تو عالمی ہے۔ سود کا خاتمہ نسلِ انسانی کی ضرورت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ نومبر ۲۰۲۲ء

ختمِ نبوت کانفرنس گوجرانوالہ: تمام احباب کا شکریہ

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ خطاب تو فرمائیں گے قائدین جو تشریف لائے ہیں۔ میرا آج خطاب کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ صرف شکریہ ادا کرنے کے لیے کھڑا ہوا ہوں: سب سے پہلے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا کہ انہوں نے اس کانفرنس کا اہتمام کیا۔ تمام جماعتیں، دینی حلقے، جنہوں نے اس کانفرنس کے لیے پورے ڈویژن میں محنت کی۔ اور اس کے بعد آپ سب حضرات کا کہ آپ حضرات ذوق و شوق سے تشریف لائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ ستمبر ۲۰۲۵ء

نفاذِ شریعت، دہشت گردی اور تکفیر و قتال کے تین الگ الگ مسئلے

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ میں اس حوالے سے آج تھوڑی سی گفتگو کرنا چاہوں گا کہ اس وقت جو داعش یا تحریکِ طالبانِ پاکستان یا دنیا میں اسلام کے نام پر دہشت گردی کے جو گروپ ہیں، ان کے حوالے سے ملک میں بھی، بین الاقوامی سطح پر بھی گفتگو کا سلسلہ جاری ہے۔ اور میں عرض کرنا چاہوں گا کہ تین مسئلے بالکل الگ الگ ہیں جن کو خلط ملط کر دیا گیا ہے۔ مکمل تحریر

فروری ۲۰۱۶ء

بزرگوں کی جدوجہد کے بنیادی اہداف

پشاور سے اسلام آباد جاتے ہوئے راستے میں پروگرام بنا کہ شیخ الہندؒ اکیڈمی کے دوستوں سے ملاقات ہو جائے تو ہم تھوڑی دیر کے لیے رکے ہیں۔ سرگرمیاں معلوم ہوتی رہتی ہیں، خوش ہوتے رہتے ہیں، اور دعائیں کرتے رہتے ہیں کہ اللہ پاک اس فکر کو ہمارے مستقبل کی نئی نسل میں اور مستقبل کی قیادت میں اللہ پاک ہمیں منتقل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ ہمارے بزرگوں نے اس خطے کی آزادی کی جنگ لڑی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ نومبر ۲۰۲۳ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter