اس وقت ملک میں محلہ وار اور دیہہ وار اصلاحی کمیٹیوں کی تشکیل کا کام زوروں پر ہے اور ہر ضلع میں انتظامیہ ایسے افراد کی فہرستوں کو آخری شکل دینے میں مصروف ہے جن پر مشتمل اصلاحی کمیٹیاں اصلاحِ احوال و نظام کا کاروبار سنبھالنے والی ہیں۔ کمیٹیوں کے قیام میں جس قدر اہتمام سے کام لیا جا رہا ہے اس سے یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں ہے کہ حکومت لوکل سطح پر لوگوں کے مسائل کا حل اور مفاد عامہ سے متعلق امور کی نگرانی ان کمیٹیوں کے سپرد کرنا چاہتی ہے۔ لیکن اس اہم ترین مقصد کے لیے جو طریق کار اختیار کیا گیا ہے اسے ہم محل نظر سمجھتے ہیں۔
ویسے تو ہم نامزدگی کے طریق کار ہی کو اصولی طور پر غلط سمجھتے ہیں اور ہمارا موقف یہ ہے کہ لوکل باڈیز کی تشکیل و قیام کو عام ملکی انتخابات کے بعد باقاعدہ الیکشن کے ذریعہ عمل میں آنا چاہیے۔ لیکن اگر عارضی اور عبوری طور پر نامزدگی کے ذریعہ ایسا کرنا ضروری ہے تو یہ نامزدگی پولیس، پٹواریوں اور انتظامیہ کے ساتھ روز مرہ مخصوص انداز سے میل جول رکھنے والے عناصر کے ذریعہ نہیں بلکہ باقاعدہ سیاسی اداروں کے ذریعہ ہونی چاہئیں۔ تاکہ ذمہ دار اور دیانت دار قسم کے دینی و سیاسی کارکن اس سلسلہ میں سامنے آئیں اور حکومت جن مقاصد کے لیے کمیٹیاں قائم کر رہی ہے یہ کیمیٹیاں واقعی انہی مقاصد کے لیے کام کریں۔ ورنہ اگر پولیس، پٹواریوں اور ٹاؤٹوں کے ذریعے ہی یہ کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں تو اس کا نتیجہ اس کے سوا کچھ نہیں ہوگا کہ ہر سطح پر دلال اور ٹوڈی قسم کے لوگ پھر سے عوام کی گردنوں پر مسلط ہو جائیں گے اور مسائل حل ہونے کی بجائے مزید الجھ کر رہ جائیں گے۔
عبد الرشید قریشی ایڈووکیٹ کی بھوک ہڑتال
ہارون آباد ضلع بہاولنگر کے جناب عبد الرشید قریشی ایڈووکیٹ ہمارے محترم دوست ہیں، پی ڈی پی پنجاب کے جنرل سیکرٹری اور پنجاب بار کونسل کے رکن ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے ایسی زمینوں کی نشاندہی کی تھی جنہیں مرزا غلام احمد قادیانی کے پوتے ایم ایم احمد (مرزا مظفر احمد) جعلسازی کے ذریعے ہتھیانا چاہتے تھے مگر قریشی صاحب کی بروقت مداخلت آڑے آگئی۔ اس پر وہ مبینہ طور پر ایم ایم احمد صاحب کے عتاب کا مسلسل شکار ہیں۔ ان پر قاتلانہ حملے ہوئے، انہیں دھمکیاں دی گئیں اور اب اسی نوعیت کے کسی جھگڑے میں وہ گرفتار ہو چکے ہیں اور تا دمِ تحریر نہ صرف جیل میں ہیں بلکہ ایک خبر کے مطابق انہوں نے پولیس کے جانبدارانہ رویہ کے خلاف احتجاجی بھوک ہڑتال کر رکھی ہے۔
ہم حکومت سے یہ عرض کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ قریشی صاحب موصوف کے معاملہ پر نظر ثانی کی جائے اور انہیں ایم ایم احمد کی مبینہ سازش کی بھینٹ چڑھنے سے محفوظ رکھا جائے۔