الجزائر کے عام انتخابات میں اسلامک سالویشن فرنٹ کی شاندار کامیابی کے بعد عوام کے اس تاریخی فیصلہ کو سبوتاژ کرنے کے لیے جو قوتیں سامنے آئی ہیں انہوں نے اپنے طرز عمل کے ساتھ اس حقیقت کا ایک بار پھر اظہار کر دیا ہے کہ مسلم ممالک میں اس وقت جو طبقے حکمران ہیں انہیں نہ اسلام سے کوئی دلچسپی ہے اور نہ ہی جمہوریت پر ان کا یقین ہے۔ وہ ان ممالک میں صرف اپنے استعماری آقاؤں کے مسلط کردہ نظام کے محافظ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اور اس نوآبادیاتی نظام کے خاتمہ کے لیے اسلام یا جمہوریت جس راستے سے بھی سامنے آئے، وہ پوری قوت کے ساتھ اس سے ٹکرا جانے میں کوئی باک محسوس نہیں کرتے۔
یہ طبقے جنہوں نے اپنے اوپر جمہوریت کا لیبل چسپاں کر رکھا ہے اور مسلمان بھی کہلاتے ہیں، اسلام کے نفاذ کے لیے عوام کے جمہوری فیصلہ کو قبول کرنے کے روادار نہیں ہیں۔ ورنہ الجزائر میں اسلام عوام کے راستہ سے آ رہا تھا اور ملک کی آبادی کی ایک بڑی اکثریت نے اسلامی انقلاب کا واضح پروگرام رکھنے والے اسلامک سالویشن فرنٹ کو ووٹ دے کر ملک پر مسلط نوآبادیاتی نظام سے بغاوت کا اعلان کر دیا تھا۔ لیکن ان کے فیصلہ کو سبوتاژ کر دیا گیا اور طاقت کے بل پر اسلامی انقلاب کا راستہ روکنے کے لیے استعماری نظام کی محافظ قوتیں سامنے آ گئیں۔
الجزائر کے حالات اب کیا رخ اختیار کرتے ہیں، اس کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ الجزائری عوام کو اپنے فیصلہ پر استقامت عطا فرمائیں اور اس کی حفاظت کا حوصلہ بخشیں۔ لیکن اس سے ووٹ اور رائے عامہ کے ذریعے اسلامی نظام کے نفاذ کی سوچ کو جو نقصان پہنچا ہے وہ سنجیدہ توجہ کا مستحق ہے۔ اسلامی قوتیں عالم اسلام میں منظم ہو رہی ہیں انہیں بہرحال آگے بڑھنا ہے۔ اگر مسلم ممالک کے حکمران انہیں معروف راستوں سے آگے آنے سے روکیں گے تو اس سے ان کے قدم رک نہیں جائیں گے بلکہ طوفان میں مزید شدت پیدا ہوگی، تندی بڑھے گی اور تیزی میں اضافہ ہوگا، جس کا نقصان بہرحال ان حکمرانوں کو ہوگا۔ یہ حکمران اس نوشتہ دیوار کو ابھی پڑھ لیں تو اس میں بہتوں کا بھلا ہوگا۔