فرمایا دیکھو ! آخرت کا دن سزا اَور جزا کا ہے۔ نیکیوں کا بدلہ بھی ملے گا، گناہوں کی سزا بھی ملے گی۔ لیکن ہمارا ضابطہ یہ ہے کہ، نیکی کے صلے کا ضابطہ اور ہے، گناہ پر سزا کا ضابطہ اور ہے۔
فرمایا نیکی کا ضابطہ یہ ہے کہ من جاء بالحسنۃ فلہ عشر امثالھا جو بھی نیکی کا کام لایا، کوئی نیکی کا اچھا کام کیا ہے، تو دس گنا اجر ملے گا۔ جناب نبی کریم ﷺ نے بھی ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالٰی کا وعدہ یہ ہے کہ کسی بھی نیکی پر دس گنا سے کم اجر نہیں دیں گے۔ کوئی بھی نیکی ہو، چھوٹی ہو، بڑی ہو، اس کا اجر و ثواب دس گنا سے شروع ہوتا ہے۔ بلکہ دس بھی نہیں گیارہ گنا۔ ایک روایت میں آتا ہے جناب نبی کریم ﷺ نے فرمایا، ایک شخص نے نیکی کا ارادہ کیا، تو اللہ تعالٰی نے فرشتوں کو حکم دے رکھا ہے کہ ارادہ بھی لکھو، اسے نیکی لکھو۔ ارادے کے بعد کر گزرا، فرمایا دس اور لکھو۔
فرمایا گناہ پر سزا کا ضابطہ اور ہے۔ ایک شخص نے گناہ کا ارادہ کیا، غلط کام کا ارادہ کیا۔ اللہ کا حکم ہے ، ابھی نہ لکھو، شاید ترک کر دے۔ پھر خیال آیا اور چھوڑ دیا کہ نہیں کرتا میں یہ گناہ۔ فرمایا، اس کو نیکی لکھو۔ اگر گناہ کا ارادہ کر لیا ہے اور پھر کر بھی گزرا ہے۔ اللہ تعالٰی کا حکم ہے کہ ابھی نہ لکھو بھئی۔ اگر توبہ کر لی خیال آنے پر، فرمایا نہیں لکھو۔ اگر توبہ نہیں کی، فرمایا اب ایک گناہ لکھو۔
من جاء بالحسنۃ جو نیکی لے کر آیا فلہ عشر امثالھا اس کے لیے دس گنا نیکیوں کا اجر ہے۔ ومن جاء بالسیئۃ اور جو گناہ لے کر آیا، غلط کام کیا، غلط حرکت کی فلا یجزیٰ الا مثلھا نہیں بدلہ دیا جائے گا مگر ویسا ہی، یعنی اس کے برابر، اس سے زیادہ نہیں۔ فرمایا کہ یہ ہمارا وعدہ ہے، ہم کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کریں گے، معافی تو ہو سکتی ہے، زیادتی نہیں ہو گی۔ یہ تو ہو سکتا ہے کہ ہم گناہ معاف کر دیں، لیکن کسی گناہ پر اس کی مقدار سے زیادہ سزا دے دیں یہ نہیں ہو گا وھم لا یظلمون اور وہ ظلم نہیں کیے جائیں گے۔