ٹویٹس

۳۰ جنوری ۲۰۲۱ء

حضرت مجدد الف ثانیؒ کی جدوجہد کا ایک میدان تصوف کی اصلاح کا تھا۔ انہوں نے تصوف میں حد سے بڑھ جانے والے کاموں کی نشاندہی کی اور انہیں صحیح رخ پر لائے کہ اصل تصوف کی بنیاد شریعت ہے، جو چیز شریعت کے دائرے میں ہے وہ تصوف میں درست ہے اور جو نہیں وہ تصوف میں بھی قبول نہیں کی جا سکتی۔

۲۹ جنوری ۲۰۲۱ء

حافظ ابن کثیرؒ نے سورۃ الاعراف آیت ۲۶ کے تحت نبی اکرم ﷺ کی دعا نقل کی ہے ’’الحمد للہ الذی کسانی ما أ و اری بہ عورتی وأتجمل بہ فی حیاتی‘‘ سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کیلئے ہیں جس نے مجھے لباس پہنایا جس کے ساتھ میں اپنی پردہ کی جگہ کو ڈھانپتا ہوں اور اپنی زندگی میں زینت حاصل کرتا ہوں۔

۲۸ جنوری ۲۰۲۱ء

قرآن کریم اور جناب رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات و ہدایات سے انسانیت کو پھر سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے سوا انسانی معاشرے کو اخلاق باختگی کی ان روایات سے نجات دلانے کا اور کوئی راستہ نہیں ہے جو ثقافت، رسوم، فیشن اور حقوق کے عنوان پر سوسائٹی میں قدم جماتی جا رہی ہیں۔

۲۷ جنوری ۲۰۲۱ء

’’صحیح بخاری‘‘ جمہور امت اور اہل سنت کے اسلوب کا بہترین نمونہ ہے جس کے پہلے باب ’’کتاب الایمان‘‘ میں حضرت امام بخاریؒ نے عقائد و ایمانیات اور آخری باب ’’کتاب الرد علی الجہمیۃ‘‘ میں عقائد کی تعبیرات و تشریحات بیان کی ہیں اور ان میں قرآن کریم کے ساتھ احادیث نبویہ کو بنیاد بنایا ہے۔

۲۶ جنوری ۲۰۲۱ء

کرپشن نے ہماری قومی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ لیا ہے جبکہ اداروں اور محافل میں بحث اس سے نجات کی صورتوں پر نہیں بلکہ اس پر ہو رہی ہے کہ کس کی کرپشن زیادہ ہے اور کس کی کرپشن کو ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ کیا عدل و انصاف کے ماحول میں یہ ذہنی عیاشی بھی کرپشن ہی کی ایک صورت نہیں ہے؟

۲۵ جنوری ۲۰۲۱ء

آج ہم معاشی و عسکری طور پر معاصر دنیا سے پیچھے ہیں اور مجموعی نظام کے حوالے سے سائنس و ٹیکنالوجی کی جدید تکنیک سے بھی محروم ہیں، لیکن الحمد للہ دنیا یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہے کہ تمام تر محرومیوں اور پسپائی کے باوجود مسلمان اپنے دین اور ماضی سے دستبرداری قبول کرنے کیلئے تیار نہیں۔

۲۴ جنوری ۲۰۲۱ء

طبقات ابن سعدؓ میں ہے کہ امیرالمؤمنین حضرت عمرؓ نے صوبائی گورنروں کو ہدایت کی کہ اپنے صوبوں کے حفاظ کی فہرست بھیجیں تاکہ وہ بیت المال سے وظیفہ جاری کرکے مختلف علاقوں میں قرآن کریم کی تعلیم کیلئے ان کا تقررکریں۔ روایات کے مطابق ہر حافظ کیلئے اڑھائی ہزار درہم سالانہ وظیفہ مقررہوا۔

۲۳ جنوری ۲۰۲۱ء

ہم دوہرے اضطراب اور دباؤ کا شکار ہیں کہ ایک طرف صحابہ کرامؓ واہل بیت عظامؓ کی حرمت وناموس مسلمانوں کے ایمان وعقیدہ کا مسئلہ ہے، اور دوسری طرف مشرق وسطٰی کی خانہ جنگی کی صورتحال کا سامنا ہے، جبکہ اس فضا میں اسرائیل کو عرب ممالک سے تسلیم کرانے کے ایجنڈے پر مسلسل پیش قدمی ہو رہی ہے۔

۲۲ جنوری ۲۰۲۱ء

خلافتِ عثمانیہ کے تحفظ کیلئے برصغیر کی تحریک خلافتِ بظاہر اپنا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی تھی، لیکن میں اسے ناکام تحریک نہیں سمجھتا کہ اس کے بعد آزادی کی جو تحریکات منظم ہوئیں ان میں کارکنوں کی بنیادی کھیپ وہی تھی جس نے تحریک خلافت میں سیاسی جدوجہد کی تربیت حاصل کی تھی۔

۲۱ جنوری ۲۰۲۱ء

نبی اکرم ﷺ کے ایک ارشاد کے مطابق سچے اور ایماندار تاجر کو جنت میں انبیاء کرامؑ کی رفاقت نصیب ہوگی۔ تاریخ بتاتی ہے کہ دیانتدارانہ تجارت اسلام کی دعوت وتبلیغ کا مستقل ذریعہ رہی ہے مگر آج تجارت میں دیانت وامانت کا اعتماد دیگرقوموں میں منتقل ہوگیا ہے اور کرپشن ہمارا تعارف بن گئی ہے۔

۲۰ جنوری ۲۰۲۱ء

عالمی استعمار کیلئے تشویش کی بات یہ ہے کہ ۱۸۵۷ء کے بعد دینی تعلیم کے جس نظام کو ختم کرنے کیلئے ہزاروں مدارس بند کر کے ان کی املاک ضبط کر لی گئی تھیں، وہ برصغیر کے دینی طبقہ کی مسلسل جدوجہد اور کمٹمنٹ کی بدولت اب استعماری قوتوں کیلئے ایک علمی وفکری چیلنج کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔

۱۹ جنوری ۲۰۲۱ء

والد محترم حضرت سرفراز خان صفدرؒ ایک بار بخاری شریف کا مطالعہ کر رہے تھے، پوچھا گیا کہ یہ کتاب آپ چالیس سے زیادہ بار پڑھا چکے ہیں، اب بھی اس کے مطالعہ کی ضرورت ہے؟ فرمایا کہ ہر بار نئے نکات سامنے آتے ہیں اور انسان زندگی بھر اس بات کا محتاج رہتا ہے کہ اپنے علم میں اضافہ کرتا رہے۔

۱۸ جنوری ۲۰۲۱ء

بسا اوقات ہم اس مغالطہ کا شکار ہو جاتے ہیں کہ مساجد و مدارس میں تدریس و تعلیم کے ذریعے ہم قرآن و حدیث اور علوم دینیہ کی حفاظت کا اہتمام کر رہے ہیں۔ حالانکہ ان کے ساتھ وابستہ ہو کر ہم خود اپنی حفاظت کا بندوبست کر رہے ہیں کہ دنیا و آخرت میں ان کی برکات و ثمرات سے بہرہ ور ہو سکیں۔

۱۷ جنوری ۲۰۲۱ء

جب تک وطن عزیز کے قانونی تعلیم کے نصاب میں قرآن وسنت اور فقہ اسلامی کو شامل نہیں کیا جاتا تب تک آزادکشمیر کے اس کامیاب تجربہ سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے کہ ضلع وتحصیل کی سطح پر جج صاحبان اور قاضی علماء جیوری کی صورت میں اکٹھے بیٹھ کر مقدمات سنتے اور باہمی مشاورت سے فیصلہ کرتے ہیں۔

۱۶ جنوری ۲۰۲۱ء

علماء شریعت اسلامیہ کے علوم و قوانین کے نمائندہ ہیں اور وکلاء رائج الوقت قوانین و نظام کے۔ مروجہ دستوری و قانونی نظام میں ضروری اصلاحات کے ساتھ ملک میں شرعی احکام وقوانین کی عملداری کیلئے ضروری ہے کہ دونوں باہمی مشورہ ومفاہمت کے ساتھ اس قومی ایجنڈا کی تکمیل کی عملی صورت نکالیں۔

۱۵ جنوری ۲۰۲۱ء

’’تشکیک‘‘ آج کا سب سے بڑا فتنہ ہے۔ مغربی فکروفلسفہ سے مرعوب دانشور دینی مسائل کے حوالے سے ہمارے نوجوانوں کے ذہنوں میں شکوک پیدا کر دیتے ہیں۔ وہ علماء سے رجوع کرتے ہیں جو مناسب تیاری نہ ہونے کی وجہ سے جواب نہیں دے پاتے تو وہ یقین کی پٹڑی سے اتر کر شبہات کی دلدل میں پھنس جاتے ہیں۔

۱۴ جنوری ۲۰۲۱ء

سورۃ القصص میں مال و دولت کے پانچ ضابطے بیان کیے گئے ہیں (۱) تکبر و برتری کا ذریعہ نہ بناؤ (۲) آخرت کی تیاری کا وسیلہ بناؤ (۳) دنیاوی بہتری کیلئے بھی استعمال کرو (۴) جیسے اللہ نے تمہارے ساتھ بھلائی کی ہے تم بھی لوگوں کے ساتھ بھلائی کرو (۵) معاشرے میں فساد و بگاڑ کا ذریعہ نہ بناؤ۔

۱۳ جنوری ۲۰۲۱ء

حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ نے اسلام کے معاشی فلسفہ کی وضاحت کرتے ہوئے تین درجے بیان کیے ہیں (۱) ضرورت (۲) سہولت (۳) تعیش۔ فرماتے ہیں کہ ضروریات پوری کرنا تو ہماری ذمہ داری ہے، جائز حد تک سہولت فراہم کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، لیکن تعیش ناجائز ہے اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔

۱۲ جنوری ۲۰۲۱ء

معاشی بدحالی اور تفاوت ختم کرنے کا راستہ آج بھی امیرالمومنین حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے یہ اقدامات ہیں کہ انہوں نے (۱) بیت المال اور سرکاری خزانے کو مخصوص طبقوں کی اجارہ داری سے نکال کر عام لوگوں کی ضروریات کیلئے وقف کر دیا (۲) اور عام لوگوں پر لگائے گئے بیشتر ٹیکس ختم کر دیے۔

۱۱ جنوری ۲۰۲۱ء

بیت المقدس کو عربوں کا داخلی معاملہ قرار دے کر اسرائیل کو موجودہ حالت میں تسلیم کرنے کا مشورہ ہمارے خیال میں مغربی فکر و دانش کے اسی ایجنڈے کا حصہ ہے جس میں وہ اسلام، قرآن کریم اور جناب نبی اکرم ﷺ کی خوبیوں کا اعتراف کر کے یہ کہتے ہیں کہ یہ سب اچھا ہے مگر صرف عربوں کیلئے تھا۔

۱۰ جنوری ۲۰۲۱ء

بلوچستان میں ہزارہ قبیلہ کے متعدد افراد کا سفاکانہ قتل بلاشبہ درندگی ہے اس کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے، مگر اس واقعہ کو اس کشمکش کے مجموعی تناظر میں دیکھ کر ہی امن اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جا سکتا ہے۔

۹ جنوری ۲۰۲۱ء

دینی تعلیم و تدریس کیلئے جہاں آن لائن ذرائع اختیار کرنا ضروری ہو گیا ہے وہاں دینی مراکز کی طرف سے فیس سسٹم کی بنیاد پر مختصر دورانیے کے کورسز بھی پذیرائی حاصل کرتے نظر آرہے ہیں۔ چنانچہ متوقع حالات میں دینی اداروں کو اپنے روایتی نظم میں اس نوعیت کی تبدیلیوں کی گنجائش رکھنی چاہئے۔

۸ جنوری ۲۰۲۱ء

بعض حضرات خیرخواہی کا اظہار کرتے ہیں کہ دینی طبقہ کو عوام کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی بجائے کوئی ہنر اپنا کر اپنی معیشت کا انتظام کرنا چاہیے۔ مگر منبرومحراب کے یہ وارث آج بھی خود پر مسجد و مدرسہ کے نظام کو ترجیح دیتے ہیں جسکی بنیاد ابھی تک صدقہ، زکوٰۃ، کھالیں اور چندہ چلی آ رہی ہے۔

۷ جنوری ۲۰۲۱ء

اسلام حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں کا لحاظ رکھتے ہوئے رہبانیت اور دنیاپرستی کی دو انتہاؤں کے درمیان اعتدال اور توازن کا فلسفہ پیش کرتاہے۔ جبکہ اعتدال پسندی اور روشن خیالی کی اصطلاحات کو اب جس نئے مفہوم میں متعارف کرایا جارہا ہے ’’کلمۃ حق ارید بہا الباطل‘‘ کی ایک صورت لگتی ہے۔

۶ جنوری ۲۰۲۱ء

حضرت علیؓ زخمی حالت میں تھے، ایسی صورت میں اولاد سے زیادہ غصہ کس کو ہو گا؟ حضرت حسنؓ نے طیش میں کہا کہ اس قاتل کو میں اپنے ہاتھ سے قتل کرنے جاتا ہوں۔ حضرت علیؓ فرمایا، حسن! جب تک میں زندہ ہوں وہ قاتل نہیں ہے، اگر میں مر گیا تو قاتل کو سزا دینا نئے امیرالمؤمنین کی ذمہ داری ہو گی۔

۵ جنوری ۲۰۲۱ء

حضرت عثمانؓ کی دولت اسلام اور مسلمانوں کے کام آئی، جہاد میں صرف ہوئی اور معاشرہ کے نادار افراد پر خرچ ہوئی۔ انکی شہادت کے بعد ایک ساتھی نے کہا کہ میں یہ اندازہ نہیں کر سکتا کہ حضرت عثمانؓ کی زندگی کے دن زیادہ تھے (۸۳ سال) یا وہ غلام جو انہوں نے خرید کر اللہ کی رضا کیلئے آزاد کیے۔

۴ جنوری ۲۰۲۱ء

جب حضرت عمرؓ نے اپنے بعد خلافت کیلئے چھ آدمی نامزد کیے تو اُن میں حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کا نام بھی تھا۔ چونکہ اس سے پہلے انہیں کوفہ کی گورنری سے ہٹایا گیا تھا تو حضرت عمرؓ نے صفائی دی کہ میں نے کسی غلطی کی وجہ سے نہیں بلکہ ان کی عزت کے تحفظ کیلئے انہیں گورنری سے ہٹایا تھا۔

۳ جنوری ۲۰۲۱ء

حضرت ابوبکر صدیقؓ نے اپنے اڑھائی سالہ دور حکومت میں تین بڑے کام کیے: (۱) عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ کرتے ہوئے مدعیان نبوت کی سرکوبی کی (۲) زکٰوۃ کے منکرین کا استیصال کر کے ایک دینی فریضہ کا تحفظ کیا (۳) قرآن کریم کو کتابی شکل میں جمع کروا کے اسے امت کیلئے رہتی دنیا تک محفوظ کر دیا۔

۲ جنوری ۲۰۲۱ء

نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’الایمان بین الرجاء والخوف‘‘ ایمان امید اور خوف کے درمیان کی کیفیت کا نام ہے۔ یعنی یہ اعتقاد رکھ لینا کہ اللہ تو غفورورحیم ہے ہم جو مرضی کرتے پھریں، یا صرف یہی بات دل میں بٹھا لینا کہ اللہ قہاروجبار ہے وہ سزا دے کر ہی رہے گا، یہ دونوں باتیں ٹھیک نہیں ہیں۔

۳۱ دسمبر ۲۰۲۰ء

دستور پاکستان کی بالادستی اور عملداری کے مطالبہ پر سنجیدہ توجہ دینے کی بجائے اس سے بے اعتنائی کا تسلسل برقرار رکھنے کی روش زیادہ پریشان کن ہے جو پس پردہ عوامل کے حد سے زیادہ طاقتور ہونے کی غمازی کرتا ہے ؎ ’’کچھ علاج ان کا بھی اے چارہ گراں ہے کہ نہیں؟‘‘

۳۰ دسمبر ۲۰۲۰ء

جمہوریت کا متعارف مفہوم یہ ہے کہ عوام کی حاکمیت ہو، پارلیمنٹ خودمختار ہو، حکمرانی کا حق منتخب عوامی نمائندوں کو حاصل ہو۔ جبکہ دستورپاکستان میں یہ جمہوریت اختیار کی گئی ہے کہ حاکمیت اعلیٰ اللہ تعالیٰ کی ہے، پارلیمنٹ قرآن وسنت کی پابند ہے، حکومت کا حق عوام کے منتخب نمائندوں کا ہے۔

۲۹ دسمبر ۲۰۲۰ء

ہر کارکن کو دین کے کسی خاص شعبے کا انتخاب کرکے اس پر توجہ مرکوز کرنی چاہیئے کیونکہ ہر کام کرنے یا بہت سے کام کرنے کی کوشش سے محنت بکھر کر رہ جاتی ہے۔ اور اگر دین کے دیگر شعبوں میں سلیقہ سے کام کرنے والوں کو اخلاقی، مالی اور عملی سپورٹ مہیا کر دی جائے تو اس کا فائدہ زیادہ ہوتا ہے۔

۲۸ دسمبر ۲۰۲۰ء

میرے نام پر بعض حضرات مختلف سوشل میڈیا گروپ اور ٹویٹ اکاؤنٹ چلا رہے جو میری گزارشات زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے جذبہ کے ساتھ ہیں، البتہ یہ وضاحت ہے کہ میرا آفیشل ٹویٹ اکاؤنٹ یہی ہے اس کے علاوہ کسی اکاؤنٹ کا میں ذمہ دار نہیں ہوں۔

۲۷ دسمبر ۲۰۲۰ء

جب امیرالمؤمنین حضرت عمر بن عبد العزیزؒ نے احادیث کو سرکاری طور پر محفوظ کرنے کیلئے صوبوں کے عمّال کو ہدایات جاری کیں تو مدینہ منورہ کے قاضی کو لکھا کہ حضرت عمرہؒ کے علوم و روایات کو جمع و محفوظ کرنے کا خصوصی اہتمام کیا جائے کیونکہ وہ ام المؤمنین حضرت عائشہؓ کے علوم کی وارث ہیں۔

۲۶ دسمبر ۲۰۲۰ء

یہ مسئلہ چودہ سو سال سے متفقہ چلا آرہا ہے اس لیے کہ اس کی تشریح خود نبی اکرم ﷺ نے فرما دی تھی کہ اب قیامت تک کسی کو نبوت نہیں ملے گی، اور ساتھ یہ پیشگوئی بھی فرما دی کہ جھوٹے مدعیان نبوت ظاہر ہوتے رہیں گے۔ چنانچہ بہت سی خرابیوں کے باوجود امت نے اس مسئلہ پر کبھی لچک نہیں دکھائی۔

۲۵ دسمبر ۲۰۲۰ء

پہلی دستورساز اسمبلی میں قرارداد مقاصد پیش کرتے ہوئے وزیراعظم لیاقت علی خانؒ نے کہا کہ قائد اعظمؒ نے اس مسئلہ پر اپنے جذبات کا متعدد بار اظہار کیا اور قوم نے ان کی تائید غیرمبہم الفاظ میں کی کہ برصغیر کے مسلمان اپنی زندگی کی تعمیر اسلامی تعلیمات و روایات کے مطابق کرنا چاہتے ہیں۔

۲۴ دسمبر ۲۰۲۰ء

ایک طرف کفر اپنے فلسفہ و منطق کے ہتھیاروں اور اذہان و قلوب تک رسائی کیلئے ابلاغ کے تمام تر ذرائع سے لیس ہے، دوسری طرف ہم علماء کرام دین کے مسائل صرف فتویٰ اور حکم کی زبان میں سمجھانے کے درپے ہیں، نتیجہ یہ ہے کہ ناواقف حضرات کے ذہنوں میں بے شمار شبہات قطار باندھے خاموش کھڑے ہیں۔

۲۳ دسمبر ۲۰۲۰ء

قاضی اوقصؒ بتاتے ہیں کہ میری ماں نے بچپن میں مجھے سمجھایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں شکل و صورت اور جسمانی ساخت ایسی دی ہے کہ شاید کوئی تمہارے پاس بیٹھنا بھی گوارا نہ کرے، اس لیے تم علم دین کے حصول کیلئے محنت کرو کیونکہ علم ایسی دولت ہے جو سارے عیوب اور کمزوریوں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔

۲۲ دسمبر ۲۰۲۰ء

مغربی ممالک میں نئے مسلمان ہونے والوں کے بارے میں جہاں تشویش پائی جاتی ہے وہاں اس بات پر تحقیق کا سلسلہ بھی جاری ہے کہ یورپین نسلوں کے باشندوں کے اسلام قبول کرنے کے اسباب کیا ہیں؟ ایک معروف انگریز نومسلم دانشور ڈاکٹر یحییٰ برٹ کے مطابق اس کی سب سے بڑی وجہ قرآن کریم کا مطالعہ ہے۔

۲۱ دسمبر ۲۰۲۰ء

ہم نے قیام پاکستان کے بعد اپنی قومی شناخت کیلئے اسلام اور جمہوریت دونوں کو بنیاد بنایا تھا۔ اس خوبصورت توازن کے ساتھ کہ حکومت کی تشکیل عوام کے ووٹوں سے ہو گی اور وہ ملکی نظام کے حوالے سے قرآن و سنت کی پابند ہو گی۔ مگر افسوس کہ نہ ہم اسلام کے ساتھ مخلص رہے اور نہ جمہوریت کے ساتھ۔

۲۰ دسمبر ۲۰۲۰ء

ایک طرف آزادی کے نام پر عورت کو اسکے فطری تقدس و عصمت سے محروم کرنے کی کوششیں ہیں، اور دوسری طرف معاشرتی اقدار اور حدودوقیود کی جکڑبندیوں میں اسکے حقوق کا استحصال ہے۔ عورت کی مظلومیت کے بہت سے پہلو ہیں جن پر کلمہ حق بلند کرنا اسلامی تعلیمات کی رو سے ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

۱۹ دسمبر ۲۰۲۰ء

ترمذی شریف کی روایت ہے کہ سفر معراج میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے آنحضرت ﷺ سے فرمایا کہ ’’آپ میری طرف سے اپنی امت کوسلام کہنا اور بتانا کہ جنت کی زمین بہت پاکیزہ، عمدہ پانی والی اور صاف میدان ہے، اسکی شجرکاری سبحان اللہ، الحمد للہ، لا الہ الا اللہ واللہ اکبر کہنے سے ہوتی ہے۔‘‘

۱۸ دسمبر ۲۰۲۰ء

یہ معروضی حقیقت بھی لادینی فلسفہ کے دانشوروں کیلئے پریشان کن بنی ہوئے ہے کہ گلوبلائزیشن کے اس دور میں علاقائی ثقافتیں ایک دوسرے میں مدغم ہو رہی ہیں، جبکہ اسلام کے سوا کسی اور مذہب یا نظام میں یہ صلاحیت نہیں ہے کہ وہ ہر حوالے سے تہذیب و ثقافت کی اس نئی تشکیل کا سامنا کر سکے۔

۱۷ دسمبر ۲۰۲۰ء

دنیا میں اسوقت کوئی معاشرہ اسلامی اقدار وروایات کی مکمل عملداری کا عکاس نہیں ہے، بلکہ صحیح اسلامی معاشرہ صرف کتابوں اور علمی و نظری بحثوں میں ہے۔ جبکہ علاقائی ثقافتوں کو ختم کرنے کیلئے مغربی کلچر آگے بڑھ رہا ہے، وہ نہ صرف عملی ڈھانچے کے ساتھ منظم ہے بلکہ اسکی پشت پر طاقت بھی ہے۔

۱۶ دسمبر ۲۰۲۰ء

غیرمسلم اقلیتوں سے عرض ہے کہ وہ اسلامی نظام سے خوف کھانے کی بجائے آنجہانی جسٹس اے آر کارنیلیس اور مسیحی راہنما آنجہانی جوشوا فضل دین کی طرح شریعت کے نفاذ کی حمایت کریں، کیونکہ اس سے جہاں ملک میں عدل وانصاف کی فراہمی عام ہوگی وہاں غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق ومفادات کا بھی تحفظ ہوگا۔

۱۵ دسمبر ۲۰۲۰ء

ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ نسبت و محبت کے اظہار کیلئے کرتے ہیں، رحمتوں اور برکتوں کے نزول کیلئے کرتے ہیں، اجر و ثواب کے حصول کیلئے کرتے ہیں، اللہ تعالٰی کی رضا حاصل کرنے کیلئے کرتے ہیں۔ مگر سب سے اہم پہلو جو ہماری نگاہوں سے اکثر اوجھل رہتا ہے وہ رہنمائی کا پہلو ہے۔

۱۴ دسمبر ۲۰۲۰ء

حضرت مولانا طارق جمیل اسلام کے عظیم مبلغ، داعی، مصلح اور ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، ان کی علالت اور ہسپتال میں داخلہ ہم سب کے لیے باعث تشویش ہے، اللہ تعالیٰ صحت کاملہ و عاجلہ سے نوازیں اور امت مسلمہ کو ان کی دینی و روحانی خدمات سے زیادہ دیر تک فیضیاب ہونے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین۔

۱۳ دسمبر ۲۰۲۰ء

مکالمہ بین المذاہب کا ایک دائرہ یہ ہے کہ مختلف مذاہب کے پیروکار باہم گفتگو کریں اور دلیل و منطق کے ساتھ اپنے اپنے مذہب کی حقانیت ثابت کرنے کی کوشش کریں۔ یہ مناظرے کا میدان ہے، اسے قرآن کریم نے ’’مجادلہ‘‘ قرار دے کر ہدایت کی ہے کہ اگر یہ نوبت آ جائے تو اسے احسن طریقے سے انجام دو۔

۱۲ دسمبر ۲۰۲۰ء

تحریک انسداد سود پاکستان کی جدوجہد: (۱) عوامی ماحول میں حلال و حرام کا شعور (۲) سود کی مروجہ صورتوں اور متبادل طریقوں کے متعلق آگاہی (۳) علماء، تجار اور وکلاء کے درمیان اشتراکِ عمل کا ماحول (۴) سودی نظام کے خلاف قانونی جدوجہد کرنے والے راہنماؤں کی سیاسی، اخلاقی اور علمی مدد۔

۱۱ دسمبر ۲۰۲۰ء

خدا کی عبادت میں مگن ہو کر بندوں کے حقوق سے غافل ہو جانا بھی درست نہیں، اور بندوں کے حقوق و معاملات میں الجھ کر خدا کی بندگی سے غافل ہو جانا بھی غلط بات ہے۔ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں انتہاؤں کی نفی کی اور فرمایا کہ انسان کی اصل زندگی توازن میں ہے۔

Pages

2016ء سے
Flag Counter