ٹویٹس

۱۱ مئی ۲۰۲۱ء

صحابہ کرامؓ کے حسن ذوق کی انتہا یہ ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی اجتماعی و معاشرتی زندگی کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ نجی و ذاتی زندگی کی جزئیات بھی روایت کی ہیں جنہیں محدثین کرامؒ نے حدیث کے مستقل ابواب کی صورت میں جمع کر کے قیامت تک کیلئے امت مسلمہ کی رہنمائی کا اہتمام کر دیا ہے۔

۱۰ مئی ۲۰۲۱ء

رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، جو نہ خود اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ کسی دوسرے کے ظلم کیلئے تنہا چھوڑتا ہے (بخاری) نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ تم نیکی کا حکم ضرور دیتے رہنا، برائی سے ضرور منع کرتے رہنا، اور ظلم کرنے والے کو ظلم سے ضرور روکنا (ترمذی)

۹ مئی ۲۰۲۱ء

اسلام نے کمائی کے ذرائع بھی محدود کیے ہیں کہ فلاں ذریعۂ آمدن جائز اور فلاں ناجائز ہے، اور خرچ کے مقامات بھی واضح کیے ہیں کہ فلاں جگہ خرچ کرنا جائز اور فلاں جگہ ناجائز ہے، اور یہی اسلامی معیشت و تجارت کا بنیادی دائرہ ہے۔

۸ مئی ۲۰۲۱ء

آج ہمارے پاس افرادی قوت موجود ہے، وسائل میسر ہیں، اور ارباب فہم و دانش کی بھی کمی نہیں، پھر ہم کیوں سرگرداں ہیں اور ہمیں اپنا راستہ اور منزل کیوں دکھائی نہیں دیتے؟ اصل بات یہ ہے کہ ہم نے رب ذوالجلال کے در پر سر جھکانے اور دین و ملت کی خاطر سب کچھ قربان کر دینے کی ادا بھلا دی ہے۔

۷ مئی ۲۰۲۱ء

’‘تبلیغی جماعت‘‘ اسلام کی عمومی دعوت اور مسلمانوں کو اسلامی اعمال پر واپس لانے کی سب سے منظم اور وسیع عوامی جدوجہد ہے جو اقتدار کی کشمکش اور سیاست کے جھمیلوں سے الگ تھلگ رہتے ہوئے خاموشی اور تسلسل کے ساتھ اپنے کام میں مگن ہے۔

۶ مئی ۲۰۲۱ء

مغربی دانشور اسلام کو عرب تہذیب کی ترقی یافتہ شکل اور آنحضرت ﷺ کو عربوں کا نبی کہہ کر اسلام کا دائرہ محدود کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں، اس تناظر میں بیت المقدس کو عرب و عجم کے حوالہ سے پیش کرنا اسلام کی آفاقیت اور بیت المقدس کے ساتھ دنیا بھر کے مسلمانوں کے تعلق و عقیدت کی نفی ہے۔

۵ مئی ۲۰۲۱ء

ان حالات میں ہمارا سب سے پہلا فریضہ توبہ و استغفار کرتے ہوئے اپنی بداعمالیوں کا احساس اجاگر کرنے اور اپنی زندگیوں کو بدلنے کا ہے اور ’’امر بالمعروف و نہی عن المنکر‘‘ کے ذریعے معاشرے میں دین کی طرف عمومی رجوع کا ماحول پیدا کرنے کا ہے۔

۴ مئی ۲۰۲۱ء

پاکستان کا قیام ایک مثالی مسلم معاشرہ کی تشکیل کیلئے عمل میں لایا گیا تھا اور اس سلسلہ میں قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم سمیت بانیانِ پاکستان کے واضح اعلانات تاریخ کا انمٹ حصہ ہیں جن میں قرآن و سنت کی بالادستی اور اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ کو پاکستان کی منزل قرار دیا گیا ہے۔

۳ مئی ۲۰۲۱ء

آج کے بالادست نظامِ تجارت کی بنیاد مارکیٹ کی طلب پر ہے کہ لوگ نشہ آور مضر صحت اشیاء کا تقاضہ کر دیں تو وہ بھی جائز ہو جاتی ہیں۔ جبکہ اسلام نے جائز و ناجائز اور حلال و حرام کا فیصلہ انسانی اخلاقیات، حقیقی ضروریات اور اخروی نفع کو سامنے رکھتے ہوئے کیا ہے۔

۲ مئی ۲۰۲۱ء

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر یہ اعلان فرمایا تھا کہ ’’کل امر الجاھلیۃ موضوع تحت قدمی‘‘ جاہلیت کی تمام قدریں آج میرے پاؤں کے نیچے ہیں۔ مگر آج جاہلیت کی وہ ساری قدریں ایک بار پھر کلچر، تمدن اور سولائزیشن کے عنوان کے ساتھ انسانی سماج کا حصہ بن گئی ہیں۔

یکم مئی ۲۰۲۱ء

ارباب علم و دانش کا ایک نمایاں طبقہ ہر دور میں موجود رہا ہے اور اب بھی ہے جو اختلافی مسائل اور مذہبی تنازعات پر بحث کے دوران سنجیدگی اور متانت کا دامن ہاتھ نہیں چھوڑتے اور اسی وجہ سے ان کے علمی اور تحقیقی اندازِ گفتگو کے مثبت اثرات و نتائج بھی سامنے آتے ہیں۔

۳۰ اپریل ۲۰۲۱ء

اخراجات کو حقیقی ضروریات کے دائرے میں محدود کرنے کا تصور ہمارے ہاں ’’قدامت پسندی‘‘ کی علامت سمجھا جانے لگا ہے اس لیے نمودوتعیش اور ضروریات کے درمیان فاصلے تیزی سے مٹتے جا رہے ہیں۔

۲۹ اپریل ۲۰۲۱ء

ایک اعرابی نے حضورﷺ کی چادر زورسے کھینچی تو گردن پر نشان پڑگیا اس نے کہا یہ مال نہ آپ کا ہے نہ آپ کے باپ کا اس میں سے مجھے بھی دیں۔ فرمایا مال تو اللہ کا ہے لیکن پہلے اس تکلیف کا بدلہ دو۔ اس نے کہا واللہ کوئی بدلہ نہیں دوں گا۔ آپؐ نے پھر بھی اسے دو اونٹ سامان سے لدے ہوئے دے دیے۔

۲۸ اپریل ۲۰۲۱ء

مولانا منیب الرحمٰن جیسی متوازن اور سنجیدہ علمی شخصیت کو فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی کاروائی ملک بھر کے اہلِ علم کیلئے وارننگ ہو گی کہ انہیں اب کوئی بات اپنی رائے کے مطابق کہنے اور اس پر اسٹینڈ لینے کا حق نہیں رہا۔ یہ بھی شاید FATF کی ہدایات کا حصہ ہو!

۲۷ اپریل ۲۰۲۱ء

دینی تعلیمی نظام و نصاب اور ان کے باعث کسی حد تک باقی رہنے والا اسلامی معاشرتی ماحول آج کی عالمی قوتوں کیلئے مسلسل دردِ سر بنا ہوا ہے اور وہ اسے ہر صورت میں ختم کرنے کیلئے زور لگا رہے ہیں، حالیہ اقدامات اسی سلسلہ کی ایک کڑی نظر آتے ہیں۔

۲۶ اپریل ۲۰۲۱ء

دعوت اور محبت آپس میں لازم و ملزوم ہیں کہ خیرخواہی اور ہمدردی نہ ہو تو ترغیب کا ماحول ہی نہیں بنتا۔ بگڑے ہوئے کو بگڑا ہوا کہہ کر اصلاح کی کوشش کی جائے گی تو وہ مزید بگاڑ کی طرف جائے گا، اس لیے دعوت و تبلیغ کا پہلا مرحلہ محبت اور خیرخواہی کا اظہار ہے۔

۲۵ اپریل ۲۰۲۱ء

دینی اقدار و روایات کا تحفظ، دنیا بھر کے مسلمانوں کی مدد و راہنمائی، حرمین شریفین کی قابل رشک و مسلسل خدمت، اور عالم اسلام میں قرآن کریم کی تلاوت کے عمدہ اسلوب کا تعارف و فروغ سعودی عرب کی تاریخ کے نمایاں ابواب ہیں۔

۲۴ اپریل ۲۰۲۱ء

مدینہ منورہ کے منافقین کے ساتھ جناب رسول اللہ ﷺ کے حکیمانہ طرز عمل سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ جہاد صرف جنگ کرنے کا نام نہیں ہے بلکہ حکمت عملی کے ساتھ دشمن کو ناکام بنا دینا بھی جہاد کہلاتا ہے اور’’کلمہ گو کافروں‘‘ کے ساتھ کھلے کافروں والا طریقہ اختیار کرنا ضروری نہیں ہے۔

۲۳ اپریل ۲۰۲۱ء

قرآن وسنت کے صریح اور منصوص مسائل میں کسی کی رائے کا دخل نہیں اور ہر حکومت انہیں بجا لانے کی پابند ہے، البتہ وہ مسائل جو عام لوگوں کے حقوق ومعاملات اور روزمرہ پیش آمدہ امور سے متعلق ہیں ان کے بارے میں انہی کے مشورہ و رائے سے فیصلہ کرنا سنت نبویؐ بھی ہے اور سنت خلفاء راشدینؓ بھی۔

۲۲ اپریل ۲۰۲۱ء

رمضان المبارک قمری مہینہ ہے جو موسم بدلتا رہتا ہے، کبھی گرمیوں میں، کبھی بہار میں، کبھی سردیوں میں اور کبھی برسات میں آتا ہے۔ ماہِ رمضان تینتیس برسوں میں سارے موسموں کا چکر مکمل کر لیتا ہے اور اس طرح ایک مسلمان بالغ ہونے کے بعد طبعی عمر تک سال کے ہر موسم کے روزے رکھ لیتا ہے۔

۲۱ اپریل ۲۰۲۱ء

پاکستان کو الجزائر بنانے کی کوشش ناکام ہونے کے بعد مصر بنانے کی کوششیں مسلسل جاری ہیں مگراسلامی جمہوریہ پاکستان کے دینی مکاتب فکر اور ان کی قیادتوں کی باہمی وحدت و ہم آہنگی اور حکمت وایثار کے باعث دیندار عوام کو ریاستی اداروں سے ٹکرانے کی یہ مہم بھی ان شاء اللہ تعالیٰ ناکام ہوگی۔

۲۰ اپریل ۲۰۲۱ء

مسلم ممالک سے ایک تقاضہ یہ ہے کہ وہ اپنے نصاب تعلیم سے ایسی تمام چیزیں خارج کر دیں جو مروجہ عالمی کلچر میں مسلم معاشرہ کے ضم ہونے میں رکاوٹ ہیں، اور ان کا یہ ہدف ہے کہ قرآن و سنت کی تعلیمات کو آج کے عالمی نظام کے تقاضوں کی روشنی میں نظرثانی اور ترامیم کے کسی عمل سے گزارا جائے۔

۱۹ اپریل ۲۰۲۱ء

مغربی فلسفہ کی ایک جھلک یہ ہے کہ امریکہ میں شراب نوشی اب سے پون صدی پہلے قانوناً جرم رہی ہے جس کی امریکی کانگریس نے سزا مقرر کر رکھی تھی، لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے جب اس قانون پر عملدرآمد کرانے میں کامیاب نہ ہو سکے تو کانگریس نے شراب نوشی کو جرائم کی فہرست سے ہی نکال دیا۔

۱۸ اپریل ۲۰۲۱ء

حکمرانوں کا یہ طرز عمل دستور و قانون کے ساتھ ساتھ عام انسانی اخلاقیات کے بھی منافی ہے کہ وہ عوامی تحریک اور احتجاج پر وقتی طور پر معاہدہ کر لیتے ہیں لیکن وقت گزرنے کے بعد معاملہ ٹھنڈا پڑ جانے پر اسے یکسر نظرانداز کر دیتے ہیں، اور موجودہ صورتحال اسی کا ردعمل ہے۔

۱۷ اپریل ۲۰۲۱ء

خلافت عثمانیہ کیا تھی، اس کا اندازہ اس بات سے کر لیں کہ جب مشرقی یورپ میں بوسنیا کے مسلمان گاجر مولی کی طرح کٹ رہے تھے تو محترمہ بے نظیر بھٹو مرحومہ نے ایک انٹرویو کے دوران یہ کہا کہ اب تو کوئی اوتومان ایمپائر (خلافت عثمانیہ) بھی نہیں ہے جس کے سامنے ہم اپنا رونا رو سکیں۔

۱۶ اپریل ۲۰۲۱ء

مفکر احرار چودھری افضل حق مرحوم نے لکھا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران بدر اور فتح مکہ کے معرکے پیش آئے لیکن ہمارے زمانے میں رمضان کے آتے ہی اجتماعی سرگرمیاں معطل ہوجاتی ہیں اور کسی بھی ملی یا قومی مہم کے بارے میں کہہ دیا جاتا ہے کہ اس سے روزے متاثر ہوتے ہیں یہ کام بعد میں کریں گے۔

۱۵ اپریل ۲۰۲۱ء

دنیا میں غربت اور ناداری کے بارے میں ایک نقطۂ نظر یہ ہے کہ آبادی بے تحاشا بڑھ رہی ہے اور دنیا کے موجود و میسر وسائل اس تیزرفتار اضافے کا ساتھ نہیں دے رہے جس سے عدمِ توازن پیدا ہو گیا ہے۔ اور آج کی عالمی قوتوں اور اداروں کی بین الاقوامی پالیسیوں کی بنیاد اسی سوچ پر ہے۔

۱۴ اپریل ۲۰۲۱ء

وقت اور ماحول بدلنے کے ساتھ خطابت کا معیار و اسلوب بھی بدل گیا ہے جس کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔ پون صدی قبل کی خطابت میں پرشکوہ الفاظ، مشکل تراکیب اور نادر محاوروں کی فراوانی تھی، لیکن آج اگر آپ آسان الفاظ، سہل تراکیب اور عام فہم محاوروں میں مختصر گفتگو کریں گے تو خطیب شمار ہوں گے۔

۱۳ اپریل ۲۰۲۱ء

رمضان المبارک کا تعارف اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے حوالے سے کرایا ہے کہ یہ وہ مہینہ ہے جس میں ہم نے اسے نازل کیا (البقرہ)۔ اور اس ماہ مبارک میں قرآن کریم اس قدر پڑھا اورسنا جاتا ہے کہ شاید ہی کوئی وقت اس سے خالی رہتا ہو کیونکہ تراویح کا وقت سورج کی گردش کے ساتھ ساتھ چلتا رہتا ہے۔

۱۲ اپریل ۲۰۲۱ء

دینی مدارس کا موجودہ نظام اس خطرہ کو دیکھتے ہوئے قائم ہوا تھا جو مغل سلطنت کے خاتمہ اور برطانیہ کے استعماری تسلط کے بعد ہمارے معاشرتی و تعلیمی ماحول میں پیدا ہوگیا تھا کہ نہ صرف مساجد ومکاتب کا مستقبل مخدوش ہو جائے گا بلکہ عام مسلمانوں کا دین کے ساتھ تعلق بھی باقی نہ رہ سکے گا۔

۱۱ اپریل ۲۰۲۱ء

انسانی معاشرے میں آزادی رائے کا حق، عورت کی تعلیم وملکیت کا حق، عوام کا حکومت کی تشکیل کا حق، حکومت کے احتساب کا حق اور سرکاری خزانے سے معاشی کفالت کا حق مغرب کی جدوجہد سے صدیوں پہلے اسلام نے متعارف کرا دیا تھا جو ایک فطری دین ہونے کے باعث ماضی کی طرح مستقبل کا نظامِ حیات بھی ہے۔

۱۰ اپریل ۲۰۲۱ء

محبت ایک فطری جذبہ ہے، اسلام نے اس کی نفی نہیں کی بلکہ یہ اگر جائز حدود میں ہو تو اس کا احترام کیا ہے اور ایک مثبت رجحان کے طور پر اسے تسلیم کیا ہے۔ اس سلسلہ میں ایک ارشاد نبویؐ ہے کہ ’’دو محبت کرنے والوں کے مسئلہ کا نکاح جیسا کوئی حل نہیں دیکھا گیا‘‘ (ابن ماجہ)

۹ اپریل ۲۰۲۱ء

مسائل و مشکلات کے عملی حل سے پہلے ان کی فکری بنیادوں اور تہذیبی پس منظر کا واضح ہونا ضروری ہے، اور ایمان و عقیدہ کے رسوخ اور احکام شریعہ پر مخلصانہ عمل کیلئے دلی و ذہنی اطمینان کی ضرورت کو نظر انداز کر کے ہم نفاذ اسلام کی جدوجہد میں مؤثر پیشرفت نہیں کر سکتے۔

۸ اپریل ۲۰۲۱ء

ہماری قومی اور معاشرتی خرابیوں کا حل قرآن کریم اور سنت نبویؐ کے ماحول کی طرف واپسی ہے لیکن وہ صرف بیانات اور خطابات کے ذریعے نہیں ہو گی بلکہ تمام ریاستی شعبوں مثلاً حکومت، انتظامیہ، عدلیہ، وکلاء، ڈاکٹر، تاجر، تعلیمی اداروں اور میڈیا وغیرہ کو اس کیلئے عملی کردار ادا کرنا ہو گا۔

۷ اپریل ۲۰۲۱ء

جنگ عظیم اول ودوم کے بعد ایشیا وافریقہ کے ممالک پر برطانیہ، فرانس، ہالینڈ اور پرتگال وغیرہ کی گرفت ڈھیلی پڑی تو خیال ہوا کہ اب ہم آزاد ہوکر اپنا مستقبل خود طے کرسکیں گے لیکن پون صدی کے بعد کی صورتحال یہ ہے کہ غلامی کی ظاہری زنجیروں کی بجائے ریموٹ کنٹرول سسٹم نے ہمیں جکڑ رکھا ہے۔

۵ اپریل ۲۰۲۱ء

فتنوں کی نشاندہی کرنا اور ان کے سدباب کی طرف توجہ دلانا دین کا ایک مستقل شعبہ ہے اور ہمارے ہاں حجیت حدیث، تحفظ ختم نبوت و ناموس صحابہؓ اور دیگر شعبوں میں محنت اسی شعبہ کی شاخیں ہیں، البتہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ذوق وجذبہ کے ساتھ ساتھ حکمت و مصلحت کے دائروں کو بھی ملحوظ رکھا جائے۔

۴ اپریل ۲۰۲۱ء

ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ جن اسلاف اور بزرگوں کا نام لے کر ہم دنیا میں اپنا تعارف کراتے ہیں اور جن کی جدوجہد کے تسلسل کے ساتھ خود کو جوڑ کر عزت حاصل کرتے ہیں، ان کی حیات و خدمات اور جدوجہد سے ہمیں شناسائی حاصل نہیں ہے اور نہ ہی اس کی کسی سطح پر ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔

۳ اپریل ۲۰۲۱ء

قرآن کریم اللہ تعالیٰ کے وجود و وحدانیت اور قدرت و صفات سے متعارف کرانے کیلئے دنیا و کائنات کے ماحول پر غور و فکر کی دعوت دیتا ہے کہ آسمان اور تارے دیکھو، بادل اور ان سے برستا پانی دیکھو، زمین کے خشک اور زرخیز ہونے کا عمل دیکھو، اور خود انسان کی پیدائش کے مراحل دیکھو، وغیرہ۔

۲ اپریل ۲۰۲۱ء

دور جاہلیت میں رواج تھا کہ کوئی شخص قتل کردیا جاتا تو مقتول کے قبیلے والوں کا یہ حق ہوتا تھا کہ وہ قاتل کے قبیلے میں سے جس کو چاہیں ماردیں۔ نبی کریم ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر اعلان فرمایا کہ کسی شخص کو کسی دوسرے کے جرم کی سزا نہیں ملے گی، جو مجرم ہے صرف اسی کے ساتھ معاملہ ہوگا۔

یکم اپریل ۲۰۲۱ء

جناب رسول اللہ ﷺ نے اقتدار و حکومت کو فرائض اور ذمہ داریوں میں شمار کرتے ہوئے قدم قدم پر اس کی نزاکت اور سنگینی سے خبردار کیا ہے۔ اس کا منطقی نتیجہ احساس ذمہ داری اور خدا خوفی کی صورت میں ظاہر ہوا اور لوگ اقتدار کی دوڑ میں شریک ہونے کی بجائے اس سے بچنے میں عافیت محسوس کرنے لگے۔

۳۱ مارچ ۲۰۲۱ء

فلسطین میں برطانوی نوآبادیاتی دورسے ابتک کی ایک صدی کچھ اس طرح ہے: (۱) اسرائیل کا قیام (۲) یہودی آبادکاری میں مسلسل توسیع (۳) شہری وانسانی حقوق سے فلسطینیوں کی محرومی (۴) عرب علاقوں پر اسرائیل کا قبضہ (۵) امت مسلمہ کو مختلف تزویری حربوں سے فلسطینیوں کی حمایت سے خاموش کرنے کا عمل۔

۳۰ مارچ ۲۰۲۱ء

دنیا کی آبادی آٹھ ارب کے قریب پہنچ چکی ہے اور یہ سب کی سب حضرت محمد ﷺ کی امتِ دعوت ہے۔ اس تک اسلام کی دعوت اور نبی کریمؐ کا تعارف و پیغام پہنچانا ہم مسلمانوں ہی کی ذمہ داری ہے، لیکن اس کا پہلا مرحلہ خود کو صحیح معنوں میں مسلمان بنانے کا ہے جس کی طرف ہماری توجہ نہیں ہے۔

۲۹ مارچ ۲۰۲۱ء

امریکی جیلوں میں قبول اسلام کے واقعات اور مجرموں کے اسلامی تعلیمات کے ذریعے جرم سے اصلاح کا رجحان بہت پرانا ہے۔ سیاہ فام امریکی نومسلموں کے معروف لیڈر مالکم شہباز شہیدؒ نے بھی جیل میں اسلام قبول کیا تھا اور ان کے پیروکار امریکہ کے مختلف حصوں میں اسلامی سرگرمیوں کا اہم حصہ ہیں۔

۲۸ مارچ ۲۰۲۱ء

حضرات صحابہ کرامؓ امت مسلمہ کیلئے بلاامتیاز معیارِحق اور اسوہ کی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ وہ نزول قرآن کریم کے عینی شاہد اور رسول اللہ ﷺ کے ارشادات و اعمال کے براہ راست راوی ہیں، ان کے عدل و وثوق پر غیرمشروط اعتماد ہی دین کے اصل مآخذ و روایات کے محفوظ و مامون ہونے کی بنیاد ہے۔

۲۷ مارچ ۲۰۲۱ء

انسان مدنی الطبع ہے کہ شہریت، اجتماعیت اور معاشرت یعنی مل جل کر رہنا انسان کی مجبوری و ضرورت بھی ہے اور عادت و خصلت بھی۔ اسلام تمدن اور سماج کا مذہب ہے جو ایک دوسرے کے لحاظ و احترام کی تلقین کے ساتھ حقوق و فرائض کی ایسی متوازن تقسیم کرتا ہے کہ اس سے بہتر تقسیم ممکن نہیں ہے۔

۲۶ مارچ ۲۰۲۱ء

آج کا عالمی فلسفہ کہتا ہے کہ انسانی معاشرے کو باہر سے کسی رہنمائی کی ضرورت نہیں ہے، وہ اپنی اخلاقیات اور جائز و ناجائز کی حدود طے کرنے میں خود ہی اتھارٹی ہے۔ جبکہ آسمانی تعلیمات بنیادی طور پر زندگی کے تمام شعبوں کو وحی الٰہی کی رہنمائی کا پابند بناتی ہیں۔

۲۵ مارچ ۲۰۲۱ء

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے کام اکثر خود کرتے تھے، کپڑے کو ٹانکا لگا لیتے، بکری کا دودھ دوہ لیتے، اور ذاتی خدمت کے کام خود کر لیتے (ترمذی) رسول اللہ ﷺ اپنے خادموں سے پوچھتے رہتے تھے کہ تمہاری کوئی ضرورت تو نہیں، تمہیں کوئی کام تو نہیں؟ (مسند احمد)

۲۴ مارچ ۲۰۲۱ء

قرآن کریم اور رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی کے ساتھ عقیدت و محبت ہم مسلمانوں کا قیمتی اثاثہ ہے جو آج کی مادہ پرست دنیا کیلئے تعجب و پریشانی کا باعث بھی ہے۔ البتہ ہمیں صرف اس پر قناعت کرنے کی بجائے قرآن کریم اور سنت نبویؐ کو اپنی زندگی کا راہنما بنانا چاہئے کہ ان کا اصل مقصد یہی ہے۔

۲۳ مارچ ۲۰۲۱ء

برصغیر کی تحریک آزادی اور تحریک پاکستان میں علماء کا بنیادی کردار ایک تاریخی حقیقت کی حیثیت رکھتا ہے، یہی وجہ ہے کہ قائد اعظم مرحوم نے پاکستان کا پرچم لہرانے کیلئے کراچی میں علامہ شبیر احمد عثمانیؒ اور ڈھاکہ میں مولانا ظفر علی عثمانیؒ سے کہا، جو ان کی خدمات کا اعتراف تھا۔

۲۲ مارچ ۲۰۲۱ء

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو صرف’جنگی قوت حاصل کرنے کا حکم نہیں دیا بلکہ اس کی حد بھی بیان کی ہے کہ ’’ترھبون بہ عدو اللہ وعدوکم‘‘ (الانفال) دشمن پر مسلمانوں کا رعب قائم ہو یعنی مقابلہ میں طاقت کا توازن مسلمانوں کے ہاتھ میں ہو۔

Pages

2016ء سے
Flag Counter