صدر مملکت غلام اسحاق خان سے معذرت کے ساتھ

   
۱۴ جولائی ۱۹۸۹ء

اسلامی جمہوری اتحاد سے تعلق رکھنے والے سینٹروں کے ایک وفد نے گزشتہ روز صدرِ مملکت جناب غلام اسحاق خان سے ملاقات کی اور ان سے

  • جہادِ افغانستان کے بارے میں حکومتی پالیسی میں تبدیلی،
  • سندھ میں اسلحہ بھجوانے کے الزامات ،
  • اور جنرل فضل حق کو قتل کے کیس میں ملوث کرنے کی مہم

کے بارے میں اپنے موقف اور جذبات سے آگاہ کیا۔ وفد میں قائد جمعیۃ مولانا سمیع الحق کے علاوہ سینیٹر مولانا قاضی عبد اللطیف، سینیٹر قاضی حسین احمد، سینیٹر محمد علی ہوتی، سینیٹر طارق چودھری، سینیٹر احمد میاں سومرو اور سینیٹر ڈاکٹر بشارت الٰہی شامل تھے۔

صدر محترم نے جہادِ افغانستان کے بارے میں حکومتی پالیسی میں تبدیلی کے تاثر کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ جہادِ افغانستان کی حمایت میں پالیسی کا تسلسل قائم ہے۔ ہم صدر محترم سے بصدِ ادب و احترام گزارش کریں گے کہ ان کا یہ ارشاد ہمارے لیے بہت مسرت اور اطمینان کا باعث ہوتا لیکن موجودہ وفاقی حکومت کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد

  • افغان مجاہدین کی عبوری حکومت کو تسلیم کرنے سے مسلسل گریز،
  • حکومتی حلقوں کی طرف سے افغانستان میں ٹیکنو کریٹس کی حکومت قائم کرنے کی تجویز،
  • افغان مہاجرین کے لیے افغانستان کے اندر الگ علاقہ مخصوص کی تجویز،
  • اور افغان راہنماؤں کی طرف سے حکومتِ پاکستان کی پالیسی میں واضح تبدیلی کے احساس کا اظہار

ہمارے لیے اس خوش آئند یقین دہانی کو قبول کرنے میں ایک منطقی رکاوٹ ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ اگر صدر محترم اس سلسلہ میں سرکاری رپورٹوں سے ہٹ کر صورتِ حال کی تبدیلی کا خود جائزہ لیں تو انہیں سینیٹروں کے مذکورہ وفد کے موقف سے اتفاق کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔

   
2016ء سے
Flag Counter