بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ اللھم صل علیٰ سیدنا محمدن النبی الامی وآلہ واصحابہ وبارک وسلم۔
مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانیؒ کا سانحہ ارتحال صرف اہلِ علم اور اہلِ دین کے لیے ہی نہیں، پوری قوم کے لیے پوری امت کے لیے شدید صدمہ کا باعث ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ حضرت مفتی صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کا تعلق ایک عظیم علمی خانوادے سے تھا، ان کے والد محترم، دادا محترم، ان کے خاندان نے نہ صرف امت کی علمی اور دینی رہنمائی کی ہے بلکہ پاکستان کے قیام کی تحریک میں بھی مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ تعالیٰ کا بڑا مؤثر اور اہم کردار رہا ہے۔ وہ ہمارے مقتدیٰ تھے، ہمارے مراجع میں سے تھے۔ اور حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے بعد ان کے صاحبزادوں نے بالخصوص حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانیؒ، حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے جو امت کی علمی قیادت سنبھالی ہے اور پاکستانی قوم کی ہر مرحلے میں رہنمائی کی ہے وہ ہماری تاریخ کا ایک بہت بڑا حصہ اور عظیم باب ہے۔
مجھے حضرت مفتی رفیع صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ نیازمندی کا میرا تعلق تقریباً چار عشروں سے ہے۔ میں ان کی خدمت میں حاضر ہوتا رہا ہوں۔ وہ ہمارے یہاں گوجرانوالہ میں جامعہ نصرۃ العلوم، الشریعہ اکیڈمی میں تشریف لائے ہیں۔ بیرونی سفروں میں بھی ان کے ساتھ نیازمندی رہی ہے۔ انتہائی شفیق، مہربان، انتہائی رہنما و مدبر بزرگ تھے۔ ان کی رہنمائی سے ہم نے ہمیشہ استفادہ کیا۔
اللہ پاک ان کے درجات بلند سے بلند تر فرمائے اور اللہ پاک ان کے فیوض اور برکات سے ہم سب کو اور امت کو تادیر استفادہ کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ جامعہ دارالعلوم کراچی اور حضرت کے خاندان کے ساتھ ہم جامعہ نصرۃ العلوم اور ان کے ساتھ میں بھی ان کا خادم ہوں، ہم ان کے ساتھ صدمے میں شریک ہیں اور دعاگو ہیں کہ اللہ رب العزت اس خاندان کو اور حضرت مفتی صاحبؒ کے تمام معتقدین متوسلین کو پورے صبر کے ساتھ حوصلے کے ساتھ اس صدمہ سے عہدہ برآ ہونے کی توفیق عطا فرمائیں اور حضرت مفتی صاحبؒ کے درجات جنت میں بلند سے بلند تر فرمائیں۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

