بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
۱۹۶۷ء کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران میں مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں زیرِ تعلیم تھا اور حضرت مولانا مفتی عبد الواحد نور اللہ مرقدہ کی راہ نمائی میں جمعیۃ علماء اسلام کا ایک متحرک کارکن بھی تھا، اس جنگ کے مناظر اور دینی حلقوں کے اضطراب و بے چینی اب تک ذہن میں نقش ہیں۔ جمعیۃ علماء اسلام پاکستان نے مصر، شام اور اردن کے حق میں اور بیت المقدس پر اسرائیل کے تسلط کے خلاف عوامی جدوجہد کا ماحول قائم کر رکھا تھا اور ہم طلبہ و کارکن سڑکوں اور بازاروں میں اس مقصد کے لیے سرگرم رہتے تھے۔ تب سے بیت المقدس اور فلسطین کے مسئلہ سے مسلسل تعلق چلا آ رہا ہے اور دیگر سرگرمیوں کے علاوہ اخبارات و جرائد میں اس مسئلہ کے مختلف پہلوؤں پر تحریری اظہارِ خیال کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
اس دوران بہت سے مواقع پر اس موضوع سے متعلق تفصیلی گزارشات پیش کرنے کا اتفاق ہوا، مولانا حافظ کامران حیدر نے محنت اور عرق ریزی کے ساتھ ان بیانات کا ایک انتخاب زیرِنظر مجموعہ میں مرتب کیا ہے اور مکتبہ ختمِ نبوت نے اس کی اشاعت کا اہتمام کیا ہے جس پر یہ سب دوست شکریہ کے مستحق ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر سے نوازیں اور اس کتاب کو ہم سب کے لیے ذخیرۂ آخرت بنا دیں، آمین یا رب العالمین۔